جنوبی افریقہ نے چٹکی بجا کے پاکستان کو دھول چٹا دی

6 1,071

ماہرین کا کہنا تھا کہ پاک-جنوبی افریقہ سیریز میں میزبان تو فیورٹ ہے ہی لیکن نتیجے کا اصل انحصار پاکستانی بلے بازوں کی اہلیت پر ہوگا کہ وہ دنیا کے سب سے بہترین باؤلنگ اٹیک کے سامنے کیا کریں گے؟ ڈٹ جائیں گے یا ڈھیر ہو جائیں گے؟ بدقسمتی سے پاکستان نے دوسرے آپشن کا انتخاب کیا اور پہلی ہی اننگز میں اپنی تاریخ کے کم ترین اسکور پر آؤٹ ہو کر مقابلے کا فیصلہ دوسرے ہی دن کر دیا۔ پاکستان نے ابتدائی اننگز میں جنوبی افریقہ کو 253 رنز پر ٹھکانے لگا کر دورے کا پراعتماد آغاز تو کیا لیکن دوسرے دن کی صبح جنوبی افریقہ کے تیز مثلث کے ہاتھوں اپنی تاریخ میں ایک شرمناک باب کا اضافہ کیا۔ پوری پاکستان ٹیم محض 29 اوورز میں اپنی تاریخ کے کم ترین مجموعے 49 پر ڈھیر ہو گئی۔ اس "قتل عام" کے سب سے بڑے "مجرم" تھے ڈیل اسٹین، جنہوں نے اپنے کیریئر کا یادگار ترین اسپیل کروایا۔ 8.1 اوورز میں 8 رنز دے کر 6 وکٹیں۔ بقول پاکستانی کوچ ڈیو واٹمور کے کہ انہوں نے کبھی کسی باؤلر کی جانب سے اتنا جارحانہ باؤلنگ اسپیل نہیں دیکھا۔

"اسٹین ریموور" ڈیل اسٹین نے صرف 60 رنز دے کر 11 وکٹیں حاصل کیں اور مرد میدان قرار پائے (تصویر: AFP)
"اسٹین ریموور" ڈیل اسٹین نے صرف 60 رنز دے کر 11 وکٹیں حاصل کیں اور مرد میدان قرار پائے (تصویر: AFP)

یوں پاکستان نے ابتدائی روز جنوبی افریقہ کو 253 پر محدود کر کے جو برتری حاصل کی تھی وہ محض 29 اوورز میں اپنے اختتام کو پہنچی۔ ابتدائی روز پاکستان نے محمد حفیظ کی شاندار باؤلنگ کی بدولت جنوبی افریقہ کو ایک بڑے مجموعے تک پہنچنے سے روکا تھا۔ میزبان کی آخری 6 وکٹیں محض 54 رنز کا اضافہ کر پائیں۔ ژاک کیلس 50 اور فف دو پلیسی 41 رنز کے ساتھ نمایاں بلے باز رہے۔ پہلا روز پاکستان کے لیے بہت اچھا تھا۔ ایک تو پاکستانی فیلڈرز نے کافی جان ماری کی، جیسا کہ اسد شفیق اور اظہر علی کے شاندار کیچ اور پھر کپتان مصباح الحق کے تمام تیروں کا نشانہ پر لگنا، انہوں نے جب جب باؤلنگ میں تبدیلی کی، اس نے اپنا اثر دکھایا۔ یہاں تک کہ یونس خان نے اپنے پہلے ہی اوور میں ہاشم آملہ کی قیمتی ترین وکٹ بھی سمیٹ لی۔ حفیظ نے 16 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو، دو وکٹیں عمر گل اور جنید خان کو ملیں اور ایک وکٹ یونس خان نے بھی حاصل کی۔

ابتدائی دن تو بحیثیت کپتان 100 واں ٹیسٹ کھیلنے والے گریم اسمتھ کا جشن خراب کرنے کے مترادف تھا لیکن دوسرے روز پاکستان نے اپنی وکٹوں کے ذریعے انہیں یادگار مقابلے کا بہترین تحفہ دیا۔ صرف 253 رنز بنانے کے باوجود جنوبی افریقہ کو 204 رنز کی ناقابل یقین برتری ملی۔ جس کے بعد اسمتھ نے دوسری اننگز کا آغاز پر اعتماد انداز سے کیا اور ٹیم نے پہلی اننگز کی غلطیاں نہیں دہرائیں۔ اوپنرز گریم اسمتھ اور الویرو پیٹرسن نے 82 رنز کا ابتدائی آغاز فراہم کیا۔ اس مقام پر یکے بعد دیگرے تین وکٹیں پاکستان کو ملیں لیکن ہاشم آملہ اور ابراہم ڈی ولیئرز کے درمیان 176 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری پاکستان کی باؤلنگ کو چت کر گئی۔ میچ کا محض تیسرا دن تھا اور ایسا لگتا تھا کہ جنوبی افریقہ اپنے بلے بازوں کو بھرپور موقع دے گا لیکن کپتان گریم اسمتھ نے ایسا نہ کیا اور ڈی ولیئرز کی سنچری مکمل ہونے کے کچھ ہی دیر بعد 275 رنز تین کھلاڑی آؤٹ پر ڈکلیئر کر دی۔ وجہ؟ چوتھے اور پانچویں روز بارش کی پیش گوئی۔ اس لیے اسمتھ چاہتے تھے کہ جلد از جلد اس میچ کا فیصلہ کریں اور سیریز میں برتری سمیٹیں۔ پاکستان کی جانب سے دوسری اننگز میں عمر گل نے 2 جبکہ سعید اجمل نے 1 وکٹ حاصل کی۔

پاکستان، جو پہلی اننگز کی پشیمانی سے ہی نہیں نکل پایا تھا، اب 480 رنز کے ہمالیہ جیسے ہدف تلے کراہ رہا تھا۔ دنیا کے بہترین باؤلنگ اٹیک کے ہاتھ میں نیا چمکتا دمکتا گیند ہو تو اچھے بھلے بیٹسمین پانی بھرتے نظر آتے ہیں، حفیظ، جو دوسرے روز کے آخری چند اوورز تو دفاع میں کامیاب رہے تھے، تیسرے روز کی صبح ویرنن فلینڈر کے ہاتھوں سے نہ بچ سکے۔ باہر نکلتی ہوئی گیند بلے کو چومتی ہوئی وکٹ کیپر کے ہاتھوں میں تھی اور پاکستان کی دیوار کی سب سے نچلی اینٹ نکل چکی تھی۔ دوسری وکٹ پر ناصر جمشید اور اظہر علی کے درمیان 57 رنز کی شراکت داری نے نئے گیند کا مشکل مرحلہ تو گزار دیا، لیکن عین اس وقت جب اننگز جم سکتی تھی پاکستان کو فیصلہ کن دھچکا پہنچا، یعنی تیز باؤلرز کی مثلث کے ہاتھوں ناصر، اظہر اور یونس کی واپسی۔

پاکستانی بلے باز مکمل طور پر جنوبی افریقہ کے باؤلرز کے رحم و کرم پر نظر آئے (تصویر: AP)
پاکستانی بلے باز مکمل طور پر جنوبی افریقہ کے باؤلرز کے رحم و کرم پر نظر آئے (تصویر: AP)

ناصر 46 رنز بنانے کے بعد پیٹرسن کو کیچ دے گئے جبکہ اظہر علی ایک مرتبہ پھر کیلس کا نشانہ بنے۔ پہلی اننگز کے بعد تجربہ کار ترین یونس کو دوسری اننگز میں بھی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ یونس بہت ہی عجیب و غریب انداز سے آؤٹ ہوئے، وہ ایک باہر جاتی ہوئی گیند کو کھیلنے کے لیے گئے اور آخری لمحات میں نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ گومگو کی اسی کیفیت میں گیند بلے کو چھوتی ہوئی وکٹ کیپر کے دستانوں میں پہنچ گئی اور اسکور بورڈ پر 82 رنز 4 آؤٹ کا ہندسہ جگمگانے لگا۔

اس موقع پر اسد شفیق اور مصباح الحق نے پاکستان کو بچانے کی آخری کوشش کی۔ دن کے بقیہ 45 اوورز انہوں نے حریف باؤلرز کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ کچھ گیند پرانا ہونے کی وجہ سے، کچھ وکٹ پر سیٹ ہو جانے کے سبب اور بہت حد تک قسمت کے باعث، دونوں میچ کو چوتھے روز تک لے جانےمیں کامیاب ہو گئے۔ اگلے دو روز بارش کی پیش گوئی اور ساتھ میں مصباح-اسد مزاحمت نے شائقین کو موہوم سی امید دکھا دی، چاہے 0.1 فیصد ہی سہی، لیکن امید تو تھی۔ البتہ پاکستان کے سر پر ایک بہت بڑا خطرہ موجود تھا، چوتھے روز محض 5 اوورز کےبعد جنوبی افریقہ کو نیا گیند ملنا تھا اور نئے گیندکےساتھ اسٹین، مورکل اور فلینڈر کیا کچھ کر سکتے تھے، اس کا اندازہ بھی سب کو تھا۔ پھر وہی ہوا، جس کی توقع تھی یا خدشہ تھا کہ نیا گیند ملنے کے کچھ ہی دیر بعد اسٹین نے اسد شفیق کو سلپ میں کیچ آؤٹ کرا دیا جو 56 رنز بنا کر پویلین لوٹے۔ ان کے آؤٹ ہوتے ہی تقریباً 53 اوورز تک جاری رہنے والی رفاقت کا خاتمہ ہوا، جس نے 127 رنز کا اضافہ کیا۔ اگلے ہی اوور میں اسٹین نے مصباح الحق کو بھی چلتا کر دیا۔ انہوں نے 64 رنز بنائے۔

اے بی ڈی ولیئرز نے ایک میچ میں سب سے زیادہ کیچ پکڑنے کا عالمی ریکارڈ برابر کیا، انہوں نے وکٹوں کے پیچھے 11 کیچ تھامے (تصویر: Getty Images)
اے بی ڈی ولیئرز نے ایک میچ میں سب سے زیادہ کیچ پکڑنے کا عالمی ریکارڈ برابر کیا، انہوں نے وکٹوں کے پیچھے 11 کیچ تھامے (تصویر: Getty Images)

بعد ازاں آخری چار وکٹیں 58 رنز کا اضافہ کر پائیں جن میں عمر گل کا حصہ سب سے زیادہ یعنی 23 رنز کا تھا جبکہ سعید اجمل نے 11 رنز بنائے۔ پاکستان کی دوسری اننگز کا اختتام چوتھے روز کھانے کے وقفے سے قبل ہی ہو گیا۔ مقابلہ 211 رنز سے جنوبی افریقہ کے نام اور 1-0 کی برتری بھی۔

پہلی اننگز میں 6 کے بعد اسٹین نے دوسری اننگز میں بھی 5 وکٹیں بھی حاصل کیں اوریوں صرف 60 رنز دے کر11 وکٹیں سمیٹیں۔ دو، دو وکٹیں فلینڈر اور مورکل کو ملیں جبکہ ایک کھلاڑی کو کیلس نے آؤٹ کیا۔

وکٹ کیپر ابراہم ڈی ولیئرز نے میچ میں 11 کھلاڑیوں کو کیچ کر کے عالمی ریکارڈ برابر کیا،اگر پاکستان کی آخری وکٹ جنید خان اسٹین کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو نہ ہوتے تو ممکن تھا کہ وہ کچھ دیر بعد نیا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا۔ یہ ریکارڈ انگلستان کے جیک رسل کے پاس ہے جنہوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف 1995ء میں اسی میدان پر 11 کیچ تھامے تھے۔

بہرحال، اسٹین کو شاندار باؤلنگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ اس کارکردگی کی بدولت اسٹین کا نام ٹیسٹ میں سب سے کم رنز دے کر گیارہ وکٹیں حاصل کرنے والے باؤلرز کی فہرست پانچویں نمبر پر آ گیا ہے۔

اب پاکستان بوجھل دل کے ساتھ کیپ ٹاؤن پہنچے گا جہاں 14 فروری سے دوسرا ٹیسٹ کھیلا جائے گا۔ نیولینڈز وہی میدان ہے، جہاں جنوبی افریقہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے عرصے میں دو ٹیموں کو 50 سے کم رنز پر ڈھیر کر کے مقابلہ جیت چکا ہے۔ ایک مرتبہ آسٹریلیا اور ایک مرتبہ نیوزی لینڈ کو۔ پاکستان تو یہ "کارنامہ" جوہانسبرگ ہی میں انجام دے چکا اور اب دیکھنا یہ ہے کہ کیپ ٹاؤن میں "گیند بازوں کی جنت" میں اس کے بلے باز کیا کر دکھاتے ہیں۔

جنوبی افریقہ بمقابلہ پاکستان

پہلا ٹیسٹ

یکم تا 4 فروری 2013ء

بمقام: نیو وینڈررز اسٹیڈیم، جوہانسبرگ، جنوبی افریقہ

نتیجہ: جنوبی افریقہ 211 رنز سے فتحیاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: ڈیل اسٹین (جنوبی افریقہ)

جنوبی افریقہپہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
گریم اسمتھ ک سرفراز ب گل 24 59 2 0
الویرو پیٹرسن ک حفیظ ب جنید 20 53 2 0
ہاشم آملہ ک اظہر ب یونس 37 67 6 0
ژاک کیلس ک اسد ب گل 50 78 9 0
اے بی ڈی ولیئرز ک سرفراز ب حفیظ 31 84 3 0
فف دو پلیسی ب جنید خان 41 107 2 0
ڈین ایلگر ک سرفراز ب حفیظ 27 40 3 1
رابن پیٹرسن ب حفیظ 0 11 0 0
ویرنن فلینڈر رن آؤٹ 1 2 0 0
ڈیل اسٹین ناٹ آؤٹ 12 10 1 1
مورنے مورکل ب حفیظ 0 2 0 0
فاضل رنز ب 4، ل ب 4، و 1، ن ب 1 10
مجموعہ 85.2 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 253

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
عمر گل 19 2 56 2
جنید خان 18 8 33 2
راحت علی 14 0 56 0
سعید اجمل 23 4 68 0
یونس خان 4 0 16 1
محمد حفیظ 7.2 1 16 4

 

پاکستانپہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
محمد حفیظ ک ڈی ولیئرز ب اسٹین 6 14 1 0
ناصر جمشید ایل بی ڈبلیو ب اسٹین 2 15 0 0
اظہر علی ک ڈی ولیئرز ب کیلس 13 46 2 0
یونس خان ک اسمتھ ب اسٹین 0 5 0 0
مصباح الحق ک ڈی ولیئرز ب کیلس 12 45 3 0
اسد شفیق ک ڈی ولیئرز ب فلینڈر 1 5 0 0
سرفراز احمد ک ڈی ولیئرز ب اسٹین 2 13 0 0
عمر گل ک اسمتھ ب فلینڈر 0 2 0 0
سعید اجمل ک ڈی ولیئرز ب اسٹین 1 10 0 0
جنید خان ناٹ آؤٹ 8 14 2 0
راحت علی ک دو پلیسی ب اسٹین 0 6 0 0
فاضل رنز ل ب 3، و 1 4
مجموعہ 29.1 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 49

 

جنوبی افریقہ (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ویرنن فلینڈر 9 5 16 2
ڈیل اسٹین 8.1 6 8 6
مورنے مورکل 6 3 11 0
ژاک کیلس 6 2 11 2

 

جنوبی افریقہدوسری اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
الویرو پیٹرسن ک حفیظ ب گل 27 60 5 0
گریم اسمتھ ک سرفراز ب گل 52 73 9 0
ہاشم آملہ ناٹ آؤٹ 74 114 7 0
ژاک کیلس ک اسد ب سعید اجمل 7 13 1 0
ابراہم ڈی ولیئرز ناٹ آؤٹ 103 117 11 0
فاضل رنز ل ب 4، و 3، ن ب 5 12
مجموعہ 62 اوورز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر ڈکلیئر 275

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
عمر گل 14 2 58 2
جنید خان 13 1 63 0
راحت علی 11 1 44 0
محمد حفیظ 5 0 32 0
سعید اجمل 18 1 74 1
یونس خان 1 1 0 0

 

پاکستاندوسری اننگز، ہدف 480 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
محمد حفیظ ک ڈی ولیئرز ب فلینڈر 2 10 0 0
ناصر جمشید ک پیٹرسن ب اسٹین 46 65 8 0
اظہر علی ای بی ڈبلیو ب کیلس 18 68 2 0
یونس خان ک ڈی ولیئرز ب مورکل 15 28 2 0
مصباح الحق ک ڈی ولیئرز ب اسٹین 64 167 11 0
اسد شفیق ک کیلس ب اسٹین 56 168 9 0
سرفراز احمد ب فلینڈر 6 11 1 0
عمر گل ک ڈی ولیئرز ب اسٹین 23 43 3 0
سعید اجمل ک ڈی ولیئرز ب مورکل 11 16 2 0
جنید خان ایل بی ڈبلیو ب اسٹین 9 23 2 0
راحت علی ناٹ آؤٹ 3 9 0 0
فاضل رنز ب 4، ل ب 4، و 3، ن ب 4 15
مجموعہ 100.4 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 268

 

جنوبی افریقہ (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ڈیل اسٹین 28.4 10 52 5
ویرنن فلینڈر 22 3 60 2
مورنے مورکل 25 7 89 2
ژاک کیلس 15 5 35 1
رابن پیٹرسن 10 3 24 0