"رنز کا میلہ" انگلستان نے لوٹ لیا

0 1,008

میک لین پارک، نیپئر کی بلے بازوں کے لیے مددگار وکٹ پر نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے بلے بازوں نے رنز کے انبار لگا دیے، ایک جانب روز ٹیلر نے سنچری بنائی اور میک کولم نے 36 گیندوں پر 74 رنز داغے تو دوسری جانب ایلسٹر کک نے 78، جوناتھن ٹراٹ نے 65 اور جو روٹ نے 56 گیندوں پر 79 رنز اسکور کیے۔ لیکن رنز کے اس "میلے" میں فتح کا تاج انگلستان کے سر پر سجا، جس نے 8 وکٹوں سے کامیابی سمیٹ کر سیریز کو 1-1 سے برابر کر ڈالا۔

نوجوان جو روٹ کی فیصلہ کن ضربوں نے نیوزی لینڈ کی مقابلے میں واپسی کے تمام امکانات پر پانی پھیر دیا (تصویر: AP)
نوجوان جو روٹ کی فیصلہ کن ضربوں نے نیوزی لینڈ کی مقابلے میں واپسی کے تمام امکانات پر پانی پھیر دیا (تصویر: AP)

جیمز اینڈرسن کی تباہ کن باؤلنگ اور پھر جو روٹ کی زبردست بلے بازی نے نیوزی لینڈ کے روز ٹیلر اور برینڈن میک کولم کی شاندار کارکردگی کو گہنا دیا۔ دونوں ٹیموں میں بنیادی فرق باؤلنگ کے شعبے کی مضبوطی کا رہا۔ انگلستان نے اولین 30 اوورز میں نیوزی لینڈ کو صرف 100 رنز لینے دیے، اور بعد ازاں برینڈن میک کولم کی شعلہ فشاں بلے بازی بھی اسے 300 کے ہندسے تک نہ پہنچا سکی، اور اس کے بعد خود انگلش بلے بازوں نے حالات کا بھرپور ادراک رکھتے ہوئے انتہائی ذمہ دارانہ انداز میں ہدف کا تعاقب کیا اور آخر میں جو روٹ کی ضربوں نے میچ کا فیصلہ کر دیا۔

دوسرے ایک روزہ میں نیوزی لینڈ نے انگلستان کی دعوت پر بلے بازی کی تو 19 رنز پر دو وکٹیں گنوانے کے باعث پیش آنے والی ابتدائی مشکلات کے بعد اس وقت تک نیوزی لینڈ بہتر مقام تک نہیں آیا، جب تک کہ نئے کپتان برینڈن میک کولم کریز پر نہیں پہنچے۔ انہوں نے روز ٹیلر کے ساتھ مل کر صرف 52 گیندوں پر 100 رنز کی شاندار رفاقت قائم کی اور اس دوران ٹیلر نے کیریئر کی ساتویں سنچری اسکور بنائی۔ میک کولم کے آگ اگلتے بلے نے محض 36 گیندوں پر 4 چھکے اور 9 چوکے رسید کیے، اور کل 74 رنز بنائے۔ دونوں کی مشترکہ کوشش سے سست رن اوسط تیزی سے آگے بڑھا اور نیوزی لینڈ نے محض 52 گیندوں پر 100 رنز کا اضافہ کیا لیکن میک کولم کے آؤٹ ہوتے ہی نیوزی لینڈ اپنی تمام وکٹیں کھو بیٹھا۔ جمی اینڈرسن اور کرس ووکس کے سامنے اس کی آخری پانچ وکٹیں 26 رنز کا اضافہ کر پائیں۔

جمی اینڈرسن نے سب سے زیادہ 5 وکٹیں حاصل کیں جبکہ تین وکٹیں ووکس اور ایک، ایک وکٹ اسٹیون فن اور کرس براڈ کو ملی۔

جواب میں انگلستان نے آغاز ہی ہدف پر نظر رکھ کر کیا۔ کپتان ایلسٹر کک (78 رنز) اور این بیل (44 رنز) نے 89 رنز کی بہترین بنیاد فراہم کی۔ نیوزی لینڈ کے باؤلرز کی وکٹیں حاصل نہ کر پانے کی اہلیت میچ گنوانے کا سبب بن گئی۔ ان کی جانب سے چھ باؤلرز آزمائے گئے لیکن وکٹیں پوری اننگز میں صرف دو گریں اورحالت یہ رہی کہ جب جو روٹ کریز پر آئے تو انہوں نے صرف 56 گیندوں پر 79 رنز اسکور کر کے میچ کا فیصلہ کر دیا اور انگلستان 48 ویں اوور میں صرف 2 وکٹوں کے نقصان پر 270 رنز کے ہدف تک پہنچ گیا۔ دوسرے اینڈ پر جوناتھن ٹراٹ 73 گیندوں پر صرف 3 چوکوں کی مدد سے 65 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔

سیریز کا تیسرا و فیصلہ کن مقابلہ 23 فروری کو آکلینڈ میں کھیلا جائے گا۔