سنسنی خیز مقابلہ، عرفان اور مصباح نے سیریز برابر کر دی

8 1,024

اک ایسا مقابلہ جو پاکستان کے لیے "مارو یا مر جاؤ" تھا، دونوں ٹیموں کے لیے 'پل میں تولہ اور پل میں ماشہ ' بنا، آخر دو ایسے کرداروں کی بدولت پاکستان کی جیت پر منتج ہوا، جن کے بارے میں عموماً تصور بھی نہیں کیا جاتا، یعنی مصباح الحق اور عمران فرحت۔ دونوں کی سنچری شراکت داری پاکستان کو اس وقت مقابلے میں واپس لائی جب 33 رنز پر اس کے 3 بلے باز آؤٹ ہو چکے تھے۔ اس فتح کے نتیجے میں پاک-جنوبی افریقہ ون ڈے سیریز دو-دو سے برابر ہو گئی ہے اور اب سیریز کا فیصلہ بینونی میں 24 مارچ کو آخری ون ڈے میں ہوگا۔

محمد عرفان نے میچ کی پہلی دو گیندوں پر دو بلے بازوں کو آؤٹ کر کے پاکستان کو بالادست پوزیشن پر پہنچایا (تصویر: AFP)
محمد عرفان نے میچ کی پہلی دو گیندوں پر دو بلے بازوں کو آؤٹ کر کے پاکستان کو بالادست پوزیشن پر پہنچایا (تصویر: AFP)

کئی مرتبہ نشیب و فراز لینے والا چوتھا ون ڈے پہلے اوور میں پاکستان کے حق میں جھکا، جب محمد عرفان نے میچ کی پہلی دو گیندوں پر ہاشم آملہ اور کولن انگرام کو آؤٹ کر دیا۔ عالمی نمبر ایک بلے باز ہاشم آملہ باہر جاتی ہوئی گیند کو چھیڑنے کی پاداش میں کامران اکمل کے ایک خوبصورت کیچ کا شکار بنے اور اگلی ہی گیند پر کولن انگرام 11 فٹ کی بلندی سے آتی ہوئی یارکر کو نہ سمجھ پائے اور اپنا آف اسٹمپ گنوا بیٹھے۔ صفر پر دو کھلاڑی آؤٹ ہونے کے بعد بھی جنوبی افریقہ کو فوری طور پر جائے قرار نہ ملی اور 10 ویں اوور میں جنید خان نے گریم اسمتھ اور فرحان بہاردین کو آؤٹ کر کے مقابلے کو مکمل طور پر پاکستان کی جھولی میں ڈال دیا۔ جنوبی افریقہ کا ٹاس جیت کر بلے بازی کا فیصلہ غلط ثابت ہوا۔

38 رنز پر چار کھلاڑیوں کے آؤٹ ہونے کے بعد جو ٹیم اننگز بحال کر کے مقابلے میں واپس آ سکتی ہے، وہ جنوبی افریقہ ہی ہے۔ اس نازک مرحلے پر کپتان ابراہم ڈی ولیئرز اور زخمی فف دو پلیسی کی جگہ شامل کیے گئے ڈیوڈ ملر نے 115 رنز جوڑ کر ایک مرتبہ پھر مقابلے کو ایک مرتبہ پھر برابری کی سطح پر لا کھڑا کیا۔

ڈی ولیئرز-ملر سنچری شراکت داری میں پاکستان کی فیاضی بھی شامل تھی جس کے عمران فرحت نے اس وقت ملر کا آسان کیچ چھوڑا تھا جب وہ صرف 9 رنز پر تھے۔ پھر دونوں نے ایسی ساجھے داری جوڑی کہ آخری پاور پلے سے قبل جب جنوبی افریقہ کا اسکور ڈیڑھ سو رنز سے تجاوز کر گیا اور ایسا لگتا تھا کہ میزبان مقابلے پر حاوی ہو جائے گا۔ اس مرحلے پر سعید اجمل نے ملر، ڈی ولیئرز اور راین میک لارن کی وکٹیں سمیٹ کر جنوبی افریقہ کی ایک بڑے اسکور کی جانب پیش قدمی کو روکا۔

ملر 77 گیندوں پر 7 چوکوں کی مدد سے 67 رنز بنا کر ایل بی ڈبلیو ہوئے اور جاتے جاتے ایک ریویو بھی ضایع کرا گئے، جس کا پچھتاوا بعد ازاں ڈی ولیئرز کو ہوا جو کامران اکمل کے ایک خوبصورت کیچ کا تو نشانہ بنے لیکن ان کی مایوسی دیکھ کر لگتا تھا کہ اگر دستیاب ہوتا تو وہ ریویو ضرور لیتے۔ انہوں نے 108 گیندوں پر 75 رنز کی ذمہ دارانہ باری کھیلی، جس میں 5 چوکے بھی شامل تھے۔

بہرحال، 177 پر 7 وکٹیں گرنے کے بعد جنوبی افریقہ کی آنے والی وکٹیں بھی 57 رنز کا اضافہ کر گئیں اور یوں صفر پر دو وکٹیں گنوانے والا جنوبی افریقہ 9 وکٹوں کے نقصان پر 234 رنز کے مجموعے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گیا، اک ایسا اسکور جس کا دفاع کرنے کی وہ بھرپور صلاحیت رکھتا تھا۔

پاکستان کی جانب سے عرفان، سعید اجمل اور جنید تینوں نے تین، تین وکٹیں حاصل کیں۔

235 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان کو دوسرے ہی اوور میں متنازع انداز میں محمد حفیظ کی وکٹ کھونا پڑی۔ اسی سیریز کے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں محمد حفیظ ہٹ وکٹ آؤٹ ہوئے تھے اور آج وہ عمران فرحت کے شاٹ پر دوسرا رن لینے کی کوشش میں آبسٹرکٹنگ دی فیلڈ آؤٹ قرار پائے۔ دراصل دوسرا رن لینے کی کوشش میں حفیظ نے اپنا راستہ اس طرح بدلا کہ وہ تھرو اور وکٹوں کے عین درمیان میں آ گئے۔ جنوبی افریقی فیلڈرز کی اپیل پر امپائروں نے باہمی صلاح و مشورے کے بعد تیسرے امپائر بلی باؤڈن سے رجوع کیا، جنہوں نے ری پلے دیکھنے کے بعد نئے قوانین کے تحت محمد حفیظ کو آؤٹ قرار دیا۔ جو بوجھل قدموں کے ساتھ صفر کی ہزیمت لیے میدان سے لوٹے۔

اگر معاملہ یہیں تک رہتا تو بہتر ہوتا لیکن پاکستان کو دو مزید نقصانات اٹھانا پڑے۔ 18 کے مجموعی اسکور پر کامران اکمل لونوابو سوٹسوبے کی گیند کو پوائنٹ پر کھڑے ڈیوڈ ملر کے ہاتھوں میں دے بیٹھے، جنہوں نے گولی کی رفتار سے آنے والی گیند پر کیچ تھام کر پاکستان کو کرارا جواب دیا کہ کیچ کیسے پکڑا جاتا ہے۔ پھر 11 ویں اوور میں یونس خان روری کلین ویلٹ کی گیند پر بولڈ ہوئے تو صرف 33 رنز اور تین کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے، پاکستانی اننگز جنوبی افریقہ کی باری کا ری پلے لگ رہی تھی۔

مصباح الحق کی 80 رنز کی اننگز نے پاکستان کی جیت میں سب سے نمایاں کردار ادا کیا، جس کے نتیجے میں وہ مرد میدان بھی قرار پائے (تصویر: AFP)
مصباح الحق کی 80 رنز کی اننگز نے پاکستان کی جیت میں سب سے نمایاں کردار ادا کیا، جس کے نتیجے میں وہ مرد میدان بھی قرار پائے (تصویر: AFP)

اس موقع پر کپتان مصباح الحق اور عمران فرحت نے فتح گر شراکت داری قائم کی۔ عمران نے ایک اینڈ سے دفاعی اور مصباح نے دوسرے اینڈ سے جارحانہ کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے چوتھی وکٹ پر 153 رنز جوڑے۔ تین ہزار سے زائد رنز بنانے والے وہ چند بلے باز جنہیں اب تک سنچری بنانے کا شرف نہیں ملا، ان میں مصباح الحق بھی شامل ہیں، آج ان کے پاس سنہرا موقع تھا کہ وہ تہرے ہندسے میں پہنچیں۔ دو مرتبہ چھکے اور سات بار گیند کو چوکے کی راہ دکھاتے ہوئے مصباح کی اننگز عمران فرحت کے مقابلے میں بالکل بے عیب تھی، ان کا ہر شاٹ وہیں لگا جہاں وہ چاہتے تھے، خصوصاً چھکوں پر تو گیند نے تماشائیوں میں جا کر ہی دم لیا لیکن 42 ویں اوور میں رابن پیٹرسن کو چھکا رسید کرنے کی کوشش انہیں بہت مہنگی پڑ گئی۔ گیند نے بلے کا اوپری کنارہ لیا اور فرحان بہاردین نے کیچ تھام کر کیپٹن اننگز کا خاتمہ کر دیا۔ مصباح نے 93 گیندوں پر 80 رنز بنائے اور بلاشبہ پاکستان کی جانب سے آج کی سب سے بہترین اننگز کھیلی۔

مصباح لوٹے تو پاکستان کو آخری 9 اوورز میں 49 رنز درکار تھے اور وہ آسانی کے ساتھ ہدف کی جانب گامزن تھا۔ لیکن بیٹنگ آرڈر میں شاہد آفریدی کو شعیب ملک پر ترجیح دینے کا فیصلہ غلط ثابت ہوا۔ آفریدی نے پیٹرسن کی پہلی ہی گیند کو چوکے کی راہ دکھائی اور اگلی گیند کو کٹ کرنے کی کوشش ان کی اننگز کا خاتمہ کر گئی۔ گیند بلے کا اوپری کنارہ لے کر وکٹ کیپر ڈی ولیئرز کے ہاتھوں میں گئی اور پاکستان پانچویں وکٹ سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

دوسرے اینڈ پر عمران فرحت سست روی سے اپنی چوتھی ون ڈے سنچری کی جانب گامزن تھے لیکن 93 رنز تک پہنچنے کے بعد وہ ڈیل اسٹین کی گیند پر فرحان بہاردین کے ایک کمال کیچ کا نشانہ بن گئے۔ پورے میچ میں وہ اسٹین کے خلاف جدوجہد کرتے دکھائی دیے، سوائے ایک گیند کے جس پر انہوں نے اسٹین کو چھکا رسید کیا، لیکن سنچری تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ بدقسمتی اور جنوبی افریقہ کی شاندار فیلڈنگ تھی۔ عمران فرحت نے پاکستانی اننگز کی تقریباً آدھی یعنی 144 گیندیں کھیلیں اور ایک چھکے اور 8 چوکوں کی مدد سے 93 رنز بنائے۔ اگر پاکستان اس مقابلے میں شکست کھاتا تو بلاشبہ عمران فرحت کی یہ "کچھوا چال" بہت تنقید کا نشانہ بنتی، لیکن جیت تمام خامیوں پر پردہ ڈال دیتی ہے۔ پھر ان کو اس اننگز میں دو مواقع بھی ملے۔ ایک مرتبہ ڈیل اسٹین اور ایک مرتبہ ڈی ولیئرز نے اُن کا کیچ چھوڑا۔ اسٹین والا کیچ تو بہت مشکل تھا، لیکن ڈی ولیئرز نے جو کیچ چھوڑا وہ بالکل آسان تھا، جو کسی بھی وکٹ کیپر کو لینا چاہیے۔

پھر پاکستان کی آخری امید شعیب ملک نے پاکستان کو 49 ویں اوور میں چوکے کے ذریعے فتح سے نوازا۔ وہ 19 گیندوں پر اتنے ہی رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے سب سے بہترین گیندبازی ڈیل اسٹین نے کی جنہوں نے 10 اوورز میں صرف 26 رنز دیے اور ایک وکٹ حاصل کیں۔ دو وکٹیں رابن پیٹرسن کو ملیں، جنہوں نے میچ کو دلچسپ بنایا۔ جبکہ ایک، ایک وکٹ سوٹسوبے اور کلین ویلٹ کو ملی۔

مصباح الحق کو شاندار بلے بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ بلاشبہ کیپٹن اننگز پر وہ اس اعزاز کے حقدار تھے۔

اب سیریزکا آخری و فیصلہ کن مقابلہ اتوار کو بینونی میں ہوگا، جہاں جیتنے والی ٹیم سیریز ٹرافی اپنے نام کرے گی۔

جنوبی افریقہ بمقابلہ پاکستان

چوتھا ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ

21 مارچ 2013ء

بمقام: کنگزمیڈ، ڈربن، جنوبی افریقہ

نتیجہ: پاکستان 3 وکٹوں سے فتح یاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: مصباح الحق

جنوبی افریقہ رنز گیندیں چوکے چھکے
ہاشم آملہ ک کامران ب عرفان 0 1 0 0
گریم اسمتھ ب جنید 12 22 0 1
کولن انگرام ب عرفان 0 1 0 0
ابراہم ڈی ولیئرز ک کامران ب سعید اجمل 75 108 5 0
فرحان بہاردین ک کامران ب جنید خان 1 3 0 0
ڈیوڈ ملر ایل بی ڈبلیو ب سعید اجمل 67 77 7 0
راین میک لارن ک عرفان ب سعید اجمل 11 20 0 0
رابن پیٹرسن ناٹ آؤٹ 25 35 2 0
روری کلین ویلٹ ب عرفان 18 22 3 0
ڈیل اسٹین ب جنید خان 9 9 1 0
لونوابو سوٹسوبے ناٹ آؤٹ 5 2 1 0
فاضل رنز ل ب 2، و 9 11
مجموعہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 234

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
محمد عرفان 9 0 46 3
جنید خان 9 2 45 3
محمد حفیظ 10 0 40 0
وہاب ریاض 4 0 16 0
سعید اجمل 10 0 42 3
شاہد آفریدی 8 0 43 0

 

پاکستانہدف: 235 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
عمران فرحت ک بہاردین ب اسٹین 93 144 8 1
محمد حفیظ آبسٹرکٹنگ دی فیلڈ 0 1 0 0
کامران اکمل ک ملر ب سوٹسوبے 11 13 2 0
یونس خان ب کلین ویلٹ 6 17 0 0
مصباح الحق ک بہاردین ب پیٹرسن 80 93 7 2
شاہد آفریدی ک ڈی ولیئرز ب پیٹرسن 4 2 1 0
شعیب ملک ناٹ آؤٹ 19 19 3 0
وہاب ریاض رن آؤٹ 0 1 0 0
سعید اجمل ناٹ آؤٹ 5 2 1 0
فاضل رنز ب 1، ل ب 4، و 13 18
مجموعہ 48.4 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 236

 

جنوبی افریقہ (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ڈیل اسٹین 10 3 26 1
لونوابو سوٹسوبے 9.4 1 51 1
روری کلین ویلٹ 10 0 51 1
رابن پیٹرسن 10 0 46 2
راین میک لارن 8 0 40 0
کولن انگرام 1 0 17 0