بھارت کا پورا بدلہ، آسٹریلیا کو 4-0 سے تاریخی شکست

1 1,055

اور بھارت نے تاریخ رقم کردی، دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم کی پچ جس پر پہلے روز ہی ماہرین کا یہ اعتراض کہ یہ تین دن میں نتیجہ دے دے گی، نے واقعتاً تین روز ہی میں فیصلہ کر دیا اور یوں بھارت نے تاریخ میں پہلی بار آسٹریلیا کے خلاف کلین سویپ کیا اور یوں آسٹریلوی سرزمین پر 4-0 کی گزشتہ شکست کا داغ دھو ڈالا۔

مہندر سنگھ دھونی کھوئے ہوئے اعزاز "بارڈر گواسکر ٹرافی" کے ساتھ شاداں و فرحاں (تصویر: BCCI)
مہندر سنگھ دھونی کھوئے ہوئے اعزاز "بارڈر گواسکر ٹرافی" کے ساتھ شاداں و فرحاں (تصویر: BCCI)

بھارت کی سیریز فتح کی خاص بات یہ تھی کہ کسی ایک میچ میں بھی اس نے آسٹریلیا کو حاوی نہ ہونے دیا اور تمام مقابلے با آسانی بلکہ حریف کو چاروں شانے چت کر کے جیتے۔ جیسا کہ چنئی میں پہلا ٹیسٹ 8 وکٹوں سے، حیدرآباد ٹیسٹ ایک اننگز اور 135 رنز کے بھاری مارجن سے، موہالی ٹیسٹ 6 وکٹوں جبکہ دہلی ٹیسٹ بھی اسی مارجن سے اپنے نام کیا۔

اس کے علاوہ بھارت کو یہ جیت عالمی درجہ بندی میں بھی بہت فائدہ پہنچا گئی ہے، فوری طور پر تو وہ ٹیسٹ کی درجہ بندی میں تیسرے نمبر پر آ گیا ہے جبکہ وہ نیوزی لینڈ اور انگلستان کے درمیان ٹیسٹ کے نتیجے کا بھی منتظر ہے، جہاں نیوزی لینڈ کی جیت اسے دوسرے نمبر پر پہنچا دے گی۔ یہ کھوئی ہوئی عالمی نمبر ایک پوزیشن کو حاصل کرنے کی جانب ایک بہت بڑا قدم ہوگا کیونکہ اب بھارت نے عالمی نمبر ایک جنوبی افریقہ ہی کے خلاف سیریز کھیلنی ہے۔

آسٹریلیا دہلی میں اپنے سب سے اہم بلے باز اور کپتان مائیکل کلارک سے محروم رہا اور ان کی جگہ قیادت کی ذمہ داریاں وطن سے دوبارہ واپس آنے والے شین واٹسن نے سنبھالیں لیکن وہ بھی بیٹنگ لائن اپ میں روح نہ پھونک سکے اور پوری سیریز کی طرح یہاں بھی بلے باز ریت کی دیوار ثابت ہوئے۔ ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا معقول فیصلہ کرنے کے باوجود آسٹریلیا پہلی اننگز میں صرف 262 رنز ہی اکٹھے کر پایا، وہ بھی آخری تین وکٹوں کی جانب سے بنائے گئے 126 رنز کی بدولت۔ پیٹر سڈل 51 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں بلے باز تھے اور نصف سنچری بنانے والے اننگز کے واحد کھلاڑی بھی۔ ان کے علاوہ 46 رنز اسٹیون اسمتھ نے بنائے، جنہوں نے سڈل کے ساتھ آٹھویں وکٹ پر 53 رنز بنائے تھے جبکہ اس کے بعد سڈل اور جیمز پیٹن سن نے نویں وکٹ پر مزید 52 رنز کا اضافہ کیا۔ آسٹریلیا کی پہلی اننگزکا خاتمہ دوسرے روز پہلے سیشن میں 262 رنز کے ساتھ ہوا۔

بھارت کی جانب سے روی چندر آشون نے سب سے زیادہ 5 وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو، دو وکٹیں رویندر جدیجا اور ایشانت شرما کو ملیں اور ایک وکٹ پراگیان اوجھا نے حاصل کی۔

جواب میں بھارت کو ایک اور کرارا آغاز ملا۔ مرلی وجے اورچیتشور پجارا نے 108 رنز جوڑے۔ پجارا 52 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہونے والے پہلے کھلاڑی تھے جبکہ وجے نے 57 رنز بنائے۔ دونوں بلے بازوں کی نصف سنچریوں کی بدولت بھارت نے پچ کا دباؤ تو بہت کم کر لیا لیکن ان دونوں کے آؤٹ ہونے کے بعد کوئی بڑی شراکت داری نہ بن پائی۔ اگر آخری لمحات میں رویندر جدیجا نے 43 رنز نہ بنائے ہوتے تو بھارت آسٹریلیا پر برتری حاصل نہ کر پاتا۔ ان کی جرات مندی کے باعث بھارت پہلی اننگز میں آسٹریلیا پر 10 رنز کی برتری حاصل کر کے 272 رنز پر آؤٹ ہوا۔

سچن تنڈولکر نے ممکنہ طور پر وطن میں آخری ٹیسٹ اننگز کھیلی (تصویر: BCCI)
سچن تنڈولکر نے ممکنہ طور پر وطن میں آخری ٹیسٹ اننگز کھیلی (تصویر: BCCI)

پچ کے حال کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ سیریز بھر میں حریف باؤلرز جیسی کارکردگی نہ دکھا پانے والے ناتھن لیون نے بھی 7 بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔ جن میں پجارا، ویراٹ کوہلی، سچن تنڈولکر اور اجنکیا راہانے کی قیمتی وکٹیں بھی شامل تھیں۔ ایک، ایک وکٹ پیٹن سن، سڈل اور گلین میکس ویل کو ملیں۔

بھارتی اننگز سے ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ جدوجہد کرتے آسٹریلوی بلے باز اس پچ پر زیادہ دیر بھارتی اسپنرز کے سامنے نہ ٹک پائیں گے اور یہی ہوا۔ 20 رنز پر دونوں اوپنرز کو گنوانے کے بعد تہرے ہندسے تک پہنچنے سے پہلے پہلے آسٹریلیا اپنے 6 بلے بازوں سے محروم ہو چکا تھا۔ ایک مرتبہ پھر پیٹر سڈل میدان میں آئے اور ان کی نصف سنچری نے اسکور کو 164 رنز تک پہنچایا اور ساتھ ساتھ وہ نویں نمبر پر دونوں اننگز میں نصف سنچریاں بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن گئے۔ ان کے علاوہ سب سے زیادہ رنز ایڈ کووان کے 24 رہے جبکہ سرفہرست پانچ میں سے چار بلے باز تو دہرے ہندسے میں بھی داخل نہ ہو سکے۔

اس مرتبہ پانچ وکٹیں رویندر جدیجا کے نام رہیں جبکہ دو، دو وکٹیں آشون اور اوجھا کو اور ایک وکٹ ایشانت کو ملی۔

آسٹریلیا نے غیر متوقع طور پر جز وقتی باؤلر گلین میکس ویل سے باؤلنگ کا آغاز کروایا اور حیران کن طور پر انہوں نے کامیابی بھی دلائی۔ انہوں نے مرلی وجے کو تو بولڈ کر دیا لیکن دوسری وکٹ پر پجارا اور کوہلی کی 104 رنز کی شراکت داری سے نہ روک سکے اور یوں آسٹریلوی امیدوں پر پانی پھر گیا۔ خصوصاً پجارا نے بہت کمال کی اننگز کھیلی اور آخری وقت تک کریز پر جمے رہے۔

کوہلی 41 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے تو بھارت کو پے در پے دو مزید وکٹیں گنوانا پڑیں جب سچن اور راہانے آؤٹ ہوئے لیکن وہ ہدف کے بہت قریب پہنچ چکا تھا اور یہاں سے مقابلہ نکالنا آسٹریلیا کے بس کی بات نہ تھی، خاص طور پر جب دوسرے اینڈ سے پجارا قہر برسا رہےہوں۔ بھارت نے 155 رنز کا ہدف 32 ویں اوور میں حاصل کر لیا اور 6 وکٹوں سے تاریخی فتح حاصل کر لی۔ پجارا 92 گیندوں پر 11 چوکوں کے ساتھ 82 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔

آسٹریلیا کی جانب سے دو، دو وکٹیں لیون اور میکس ویل نے حاصل کیں۔

رویندر جدیجا کو آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ جبکہ آشون کو پوری سیریز میں عمدہ باؤلنگ کرنے پر سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ آشون نے 4 ٹیسٹ میچز کی سیریز میں سب سے زیادہ یعنی 29 وکٹیں حاصل کیں۔