کرکٹ کی مشہور 'رقابتیں'

4 1,072

جن افراد کی کرکٹ پرگہری نظر رہتی ہے ان کو اندازہ ہوگا کہ حالیہ چند دنوں میں دنیائے کرکٹ میں دو نئی 'رقابتوں' نے جنم لیا ہے۔ ایک جانب جہاں جنوبی افریقی سرزمین پر ڈیل اسٹین پے در پے محمد حفیظ کو ٹھکانے لگاتے رہے تو دوسری جانب ہندوستانی سرزمین پر رویندر جدیجا آسٹریلیا کے اس وقت کے بہترین بلے باز مائیکل کلارک کو تگنی کا ناچ نچاتے رہے۔

محمد حفیظ تین ٹیسٹ اور پانچ ایک روزہ مقابلوں میں کل چھ مرتبہ ڈیل اسٹین کی وکٹ بنے جبکہ جدیجا نے اولین تین ٹیسٹ مقابلوں میں پانچ بار کلارک کی وکٹ اپنے نام کی۔ چوتھا ٹیسٹ کلارک نہیں کھیل پائے تھے۔ یوں کسی ایک بلے باز کا مستقل یا بہت زیادہ کسی مخصوص باؤلر کے آؤٹ ہونا کرکٹ کی اصطلاح میں 'bunny' بننا کہلاتا ہے۔ یہ اصطلاح خاص طور پر ان بلے بازوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو بالخصوص ایک باؤلر کے خلاف کھیلتے ہوئے سخت مشکلات کا شکار دکھائی دیں۔

کرکٹ تاریخ میں چند ایسے باؤلر گزرے ہیں، جنہیں کسی ایک مخصوص بلے باز سے "اللہ واسطے کا بیر" رہا ہے جیسا کہ آسٹریلیا کے گلین میک گرا اور انگلستان کے مائیک ایتھرٹن کی جنگ ابھی بہت زیادہ پرانی نہیں ہوئی اور بیشتر کرکٹ شائقین کی یادوں میں تازہ بھی ہوگی۔ بدقسمتی سے اس حوالے سے ایتھرٹن کا ریکارڈ بہت ہی خراب رہا ہے۔ ان کا ایک نہیں بلکہ کئی "دشمن" رہے ہیں جیسا کہ وہ میک گرا کے علاوہ تسلسل کے ساتھ ویسٹ انڈین جوڑی کرٹلی ایمبروز اور کورٹنی واش کا بھی شکار رہے ہیں۔

ایتھرٹن کو سب سے زیادہ مرتبہ میک گرا ہی نے آؤٹ کیا۔ مائیک کو اسی وجہ سےاپنے کیریئر میں 19 مرتبہ ایک ہی باؤلر کے ہاتھوں اپنی وکٹ گنوانے والے بلے بازوں میں سرفہرست مقام حاصل ہے جبکہ وہ ایمبروز اور واش کے ہاتھوں بھی 17، 17 مرتبہ آؤٹ ہو چکے ہیں۔ یعنی سرفہرست تینوں نام ایتھرٹن کے ہیں 🙂

میک گرا کے سامنے ایتھرٹن کی حالت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ ان ایشیز سیریز میں جن میں میک گرا نے حصہ نہیں لیا، انہوں نے 16 ٹیسٹ مقابلوں میں 39.45 کے اوسط سے 1223 رنز بنائے جن میں ایک سنچری اور 10 نصف سنچریاں بھی شامل ہیں جبکہ اس کے برعکس ان ایشیز مقابلوں میں جن میں آسٹریلیا کو میک گرا کی خدمات حاصل رہیں ایتھرٹن کا اوسط صرف 20.51 ہے اور وہ 34 اننگز میں پانچ نصف سنچریوں کے ساتھ صرف 677 رنز بنا پائے۔

اب ذکر پاکستان کے مایہ ناز گیندباز وسیم اکرم اور بھارت میں 'کرکٹ کے انڈیانا جونز' کے طور پر معروف کرش سری کانت کی 'رقابت' کا۔ 1987ء کے دورۂ بھارت میں وسیم اکرم نے سیریز میں تین مرتبہ سری کانت کو ٹھکانے لگایا، خصوصاً بنگلور کے فیصلہ کن ٹیسٹ کی آخری اننگز میں، جہاں پاکستان نے اقبال قاسم کی شاندار باؤلنگ کی بدولت تاریخی ٹیسٹ سیریز جیتی۔

پھر 1989ء کے موسم سرما میں بھارتی دستہ پاکستان پہنچا اور اس مرتبہ سری کانت بھارت کے قائد تھے اور وسیم اکرم اپنے عروج پر! اور وسیم نے اس سیریز میں کرش کو ناکوں چنے چبوائے۔ پہلے ٹیسٹ میں سری کانت دونوں اننگز میں وسیم کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہوئے، دوسرے میں پہلی اننگز میں وکٹوں کے سامنے دھرے گئے تو دوسری میں کلین بولڈ ہوئے جبکہ تیسرے ٹیسٹ میں کھیلی گئی واحد بھارتی اننگز میں وہ ایک مرتبہ پھر بکھرتی ہوئی وکٹیں چھوڑ گئے۔ سیالکوٹ میں کھیلے گئے آخری ٹیسٹ میں پہلی اننگز میں تو وہ وسیم اکرم ہی کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہوئے لیکن شاید انہوں نے تہیہ کر لیا تھا کہ اب وسیم کو وکٹ نہیں دینی اور دوسری اننگز میں عمران خان کی گیند کو ہک کرنے چلے گئے، کیچ تو وسیم اکرم ہی نے پکڑا لیکن سری کانت خوش ہوں گے۔ بہرحال، سری کانت نے وسیم اکرم کے خلاف کل 9 ٹیسٹ مقابلے کھیلے اور 9 مرتبہ اپنی وکٹ وسیم اکرم کو تھمائی۔

مائیکل ایتھرٹن وہ بلے باز ہیں جو سب سے زیادہ مرتبہ ایک ہی باؤلر کا نشانہ بنے، گلین میک گرا کا (تصویر: ESPNCricinfo)
مائیکل ایتھرٹن وہ بلے باز ہیں جو سب سے زیادہ مرتبہ ایک ہی باؤلر کا نشانہ بنے، گلین میک گرا کا (تصویر: ESPNCricinfo)

پھر آسٹریلیا کے عظیم اسپنر شین وارن کے سامنے جنوبی افریقہ کے ڈیرل کلینن کی حالت کسے یاد نہ ہوگی جو 90ء کی دہائی کے بہترین جنوبی افریقی بلے بازوں میں شمار ہوتے تھے لیکن وارن کو سمجھنے کا "خانہ" ان کے دماغ میں تھا ہی نہیں۔ ان کا کیریئر اوسط 44.21 تھا لیکن شین وارن کے خلاف کھیلے گئے سات ٹیسٹ میچز میں صرف 12.75۔ شین وارن کے لیگ اسپن، ٹاپ اسپن، فلپر اور اس پر ان کی زبان، گویا کلینن کے لیے تازیانہ ہوتی ۔

اب دو ایسے کھلاڑیوں کا تذکرہ جن میں سے ایک حال بہت عظیم بلے باز اور حال ہی میں کرکٹ کو چھوڑنے والا اور دوسرا بھارت کی تاریخ کا بہترین آف اسپنر جس کا کیریئر اب نوجوان باؤلرز کی وجہ سے ڈانواں ڈول ہے۔ جی ہاں! رکی پونٹنگ اور ہربھجن سنگھ۔ رکی نے کل 14 ایسے ٹیسٹ میچز کھیلے جن میں ان کے حریف ہربھجن تھے لیکن جو ہزیمت انہوں نے 2001ء کے دورۂ بھارت میں 'بھجی' کے ہاتھوں اٹھائی وہ شاید ہی کسی اتنے بڑے پائے کے بلے باز کو اٹھانی پڑی ہو۔ ممبئی، کولکتہ اور چنئی میں ہونے والے تینوں ٹیسٹ میچز کی تمام اننگز میں وہ ہربھجن سنگھ کے ہاتھ لگے اور ذرا اسکور سنیے : صفر، 6، صفر، صفر اور 11۔ یعنی 5 اننگز میں 3.40 کے اوسط سے صرف 17 رنز۔ مجموعی طور پر ہربھجن نے 14 مقابلوں میں 10 مرتبہ پونٹنگ کو آؤٹ کیا اور ان مقابلوں میں رکی کا اوسط 30.64 رہا جبکہ بھارت میں 25.50 جو ان کے کیریئر کے مجموعی اوسط 51.85 کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔

گو کہ ہمارا موضوع ٹیسٹ کے علاوہ کسی اور طرز کی کرکٹ کا احاطہ کرنا نہیں تھا لیکن اس کے سرفہرست اعدادوشمار دلچسپی کی وجہ سے بیان کر دیتے ہیں کہ ایک روزہ کرکٹ میں سب سے زیادہ مرتبہ ایک ہی باؤلر کے ہاتھوں آؤٹ ہونے کا ریکارڈ سری لنکا کے سنتھ جے سوریا کے پاس ہیں جو پاکستان کے خلاف 45 میچز میں 13 مرتبہ وقار یونس کی وکٹ بنے جبکہ ویسٹ انڈیز کے ڈیسمنڈ ہینز 41 مقابلوں میں 12 مرتبہ وسیم اکرم کا شکار۔ تیسرے نمبر پر پاکستان کے مایہ ناز اوپنر سعید انور ہیں جو 11 مرتبہ سری لنکا کے چمندا واس کی وکٹ بنے۔

بہرحال، اس کے علاوہ بھی کرکٹ کی کچھ مزید رقابتیں ہیں لیکن ان کا ذکر تحریر کی بے جا طوالت کا سبب بنتا، اس لیے ہم ذیل میں ایک فہرست ضرور پیش کیے دیتے ہیں جن میں ٹیسٹ کرکٹ میں کسی بلے باز کے مخصوص باؤلر کے ہاتھوں سب سے زیادہ مرتبہ آؤٹ ہونے کا ذکر ہے، ملاحظہ کیجیے:

بلے بازگیندبازمقابلےآؤٹ
مائیکل ایتھرٹن گلین میک گرا1719
آرتھر مورس ایلک بیڈسر2118
مائیکل ایتھرٹن کرٹلی ایمبروز2617
مائیکل ایتھرٹن کورٹنی واش2717
گراہم گوچ میلکم مارشل2116
ٹام ہیوارڈ ہو ٹرمبل2215
مارک واہ کرٹلی ایمبروز2215
این ہیلی کورٹنی واش2815
ڈیوڈ گاور جیف لاسن2114
برائن لارا گلین میک گرا2214