جنوبی افریقہ میں شکست کا سبب ہنگامی دورۂ بھارت تھا: اقبال قاسم

1 1,044

پاکستان کرکٹ کے چیف سلیکٹر اقبال قاسم ملے جلے نتائج کے ساتھ عہدے پر ایک سال بتا چکے ہیں۔ ان کے ناقدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے نوجوان کھلاڑیوں کو خاطر خواہ مواقع نہیں دیے اور سینئر کھلاڑیوں پر ہی اکتفا کیا، جن کی اکثر و بیشتر کارکردگی انتہائی ناقص تھی۔

مڈل آرڈر بیٹنگ بہت بڑا مسئلہ ہے، اسے حل کرنے کی ضرورت ہے: چیف سلیکٹر
مڈل آرڈر بیٹنگ بہت بڑا مسئلہ ہے، اسے حل کرنے کی ضرورت ہے: چیف سلیکٹر

معروف ویب سائٹ پاک پیشن کو دیے گئےایک انٹرویو میں، جس کی ایک نقل خصوصی طور پر کرک نامہ کو بھی بھیجی گئی، اقبال قاسم نے حالیہ دورۂ جنوبی افریقہ میں پاکستان کی کارکردگی پر روشنی ڈالی اور مستقبل کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

دورۂ جنوبی افریقہ اور وہاں ٹیسٹ سیریز میں کلین سویپ کی ہزیمت سے دوچار ہونے کے حوالے سے سوال پر اقبال قاسم کا کہنا تھا کہ اس حقیقت کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جنوبی افریقہ اپنی سرزمین پر بہت سخت حریف ہے۔ اس وقت وہ عالمی نمبر ایک ہے اور ان کی ٹیم میں کوئی کمزوری یا خامی موجود نہیں۔ مضبوط بیٹنگ لائن اپ اور شاندار باؤلنگ کے ساتھ وہ ایک بہترین ٹیم ہیں۔ وہاں کھیلنا ہمیشہ ایک مشکل امر رہا ہے اور میرا نہیں خیال کہ ہم جنوبی افریقہ میں ٹیسٹ سیریز کے لیے پوری طرح تیار تھے۔

اقبال قاسم نے سیریز کے لیے تیاری میں کمی کا سبب ہنگامی طور پر کیے گئے دورۂ بھارت کو قرار دیا۔ ان کے مطابق بھارت کے خلاف محدود اوورز کی سیریز کھیلنے کے بعد ٹیم اور انتظامیہ کے پاس تیاری کے لیے کافی کم وقت بچا تھا۔ لیکن میں بہانے نہیں تراشنا چاہتا، پاکستان کو ایک بہتر ٹیم کے ہاتھوں شکست ہوئی ۔ پاکستان کو جنوبی افریقہ کو دباؤ میں لانے کے مواقع ملے، لیکن ٹیسٹ سیریز میں نازک ترین مراحل پر غلطیاں سرزد ہوئیں، کبھی فیلڈنگ میں اور کبھی بیٹنگ اور باؤلنگ کے دوران۔ اس سطح کی کرکٹ میں آپ بار بار ایک ہی غلطی نہیں کر سکتے۔

مستقبل کے دورۂ جنوبی افریقہ کے حوالے سے حکمت عملی پر اقبال قاسم نے کہا کہ آئندہ جنوبی افریقہ کے کسی بھی دورے کے لیے تیاری کا زیادہ سے زیادہ وقت میسر ہونا چاہیے، روانگی سے قبل بھی اور بعد میں جنوبی افریقی سرزمین پر بھی۔ یہ وقت کھلاڑیوں کو جسمانی و ذہنی دونوں سطح پر بہتر طریقے سے تیار کرے گا۔ ٹیسٹ سیریز سے قبل محض ایک وارم اپ میری رائے میں بالکل ناکافی ہے۔

چیف سلیکٹر نے ٹیسٹ کپتان مصباح الحق کی اس رائے سے اتفاق کیا کہ نوجوان کھلاڑیوں کو 'اے' ٹیم کے ساتھ آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے دورے کروانے چاہئیں تاکہ وہ تجربہ حاصل کریں۔ البتہ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ جس کا ہمارے کھلاڑی سامنا کر رہے ہیں وہ دیگر ٹیموں کا پاکستان کا رخ نہ کرنا ہے، جس کی وجہ سے انہیں ٹور میچز کھیلنا کا موقع نہیں مل رہا۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ اکیڈمی، "اے" اور انڈر 19 ٹیموں کو بیرون ملک کے دورے کروانے کے بارے میں غور کر رہا ہے، البتہ یہ بورڈ کے لیے مالی لحاظ سے بہت مشکل چیز ہوگی۔

جنوبی افریقہ میں محدود اوورز کی سیریز کے حوالے سے اقبال قاسم کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں پاکستان مختصر طرز میں کہیں مضبوط ٹیم ہے۔ ایک روزہ سیریز میں مجموعی طور پر کارکردگی اچھی رہی، لیکن ہم سیریز ہار گئے۔ فیصلہ کن مقابلے میں ہمارے بلے باز بڑا اسکور کرنے میں ناکام رہے، ٹیم میں بہتری کی بہت گنجائش ابھی باقی ہے اور ایک روزہ ٹیم کو ان کمزوریوں و خامیوں پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ مڈل آرڈر بیٹنگ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس لیے چیمپئنز ٹرافی سے قبل ایک کیمپ منعقد ہوگا اور امید ہے کہ کھلاڑی اور انتظامیہ اس مسئلے کے حل کے لیے کام کریں گے۔

یونس خان کے اخراج کے حوالے سے اقبال قاسم نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یونس اپنے کھیل پر بھرپور توجہ دیں، ڈومیسٹک کرکٹ میں ایک روزہ فارمیٹ میں رنز بنائیں اور ہم ان کی کارکردگی پر نظر رکھیں گے لیکن یہ سمجھنا کہ ان کا ایک روزہ کیریئر ختم ہو چکا ہے غلط ہے۔

چیمپئنز ٹرافی کے لیے اعلان کردہ 30 رکنی ابتدائی دستے میں ایک اور تجربہ کھلاڑی عبد الرزاق شامل نہیں۔ اس بارے میں اقبال قاسم کا کہنا تھا کہ عبد الرزاق کے ساتھ جو بھی مسئلے ہیں، انہیں خود حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم کسی ایسے کھلاڑی کے انتخاب پر غور نہیں کر سکتے جو بجائے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کے گھر پر بیٹھنے کو ترجیح دے۔ ہم سب کو معلوم ہے کہ وہ باصلاحیت ہیں لیکن انہیں کرکٹ دوبارہ کھیلنا ہوگی۔