سلمان بٹ اور محمد آصف کی اپیلیں مسترد، سزائیں برقرار

3 1,064

پاکستان کے سابق کھلاڑی سلمان بٹ اور محمد آصف بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے ‏خود پر عائد طویل پابندیوں کے خلاف کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت پہنچے لیکن یہاں بھی انہیں "منہ کی کھانی پڑی" کیونکہ عدالت نے ان کی اپیلوں کو مسترد کر دیا۔

سلمان بٹ کے علاوہ محمد آصف اور محمد عامر اسپاٹ فکسنگ پر برطانیہ میں قید کی سزائیں بھی بھگت چکے ہیں (تصویر: Getty Images)
سلمان بٹ کے علاوہ محمد آصف اور محمد عامر اسپاٹ فکسنگ پر برطانیہ میں قید کی سزائیں بھی بھگت چکے ہیں (تصویر: Getty Images)

بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے 2011ء میں سلمان اور آصف کے ساتھ نوجوان تیز باؤلر محمد عامر کو 2010ء کے لارڈز ٹیسٹ میں جان بوجھ کر نو بالز پھینکنے اور اس کے بدلے سٹے بازوں سے رقوم اینٹھنے کے جرم میں طویل پابندیاں عائد کی تھیں۔ گو کہ بنیادی طور پر تینوں پر پانچ، پانچ سال کی پابندی لگائی گئی لیکن خلاف ورزی اور اینٹی کرپشن کورس کی عدم تکمیل کے نتیجے میں سلمان بٹ کو مزید پانچ اور محمد آصف کو اضافی دو سال کی پابندیاں بھگتنا پڑیں گی۔

عالمی ثالثی عدالت برائے کھیل (CAS) نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "پینل کو بلاشک و شبہ یہ معلوم ہے کہ محمد آصف اسپاٹ فکسنگ سازش کا حصہ تھے۔"

دونوں کھلاڑیوں کی اپیل کی سماعت عدالت کے سہ رکنی پینل نے کی جس میں قانون دان گراہم میو، رومانو سوبیوتو اور رابرٹ ریڈ شامل تھے۔

سلمان بٹ کے قانونی مشیر عامر رحمٰن نے کہا کہ ان کے موکل اور وہ خود بھی عدالت کے فیصلے سے "سخت مایوس" ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سلمان نے اپنی پابندی کے خاتمے تک جدوجہد کا عزم کیا تھا اور ہم ہمت نہیں ہاریں گے۔ آنے والے دنوں میں ہم جائزہ لیں گے کہ آئندہ کیا ممکن ہے۔"

سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کو برطانوی عدالت نے بھی بدعنوانی و دھوکہ دہی کے مقدمے میں قید کی سزائیں سنائی تھیں۔ نومبر 2011ء میں عدالت نے سلمان بٹ کو 30 ماہ قید کی سزا سنائی تھی جبکہ محمد آصف کو ایک سال اور عامر کو چھ ماہ کی قید کی سزا دی گئی۔ تینوں کھلاڑی نصف سزا کاٹ کر رہائی پا چکے ہیں۔

آئی سی سی کی پابندی کے باعث تینوں کھلاڑی کسی بھی آفیشل میچ میں حصہ نہیں لے سکتے، چاہے وہ بین الاقوامی ہو یا مقامی حتیٰ کہ کلب مقابلہ بھی۔

2010ء کے بدقسمت دورۂ انگلستان میں سلمان بٹ کو اس وقت پاکستان کی قیادت سونپی گئی تھی جب پاکستان کے ٹیسٹ کپتان شاہد آفریدی ٹیم کی کشتی بیچ منجدھار میں چھوڑ گئے تھے لیکن 33 ٹیسٹ، 78 ایک روزہ اور 24 ٹی ٹوئنٹی کھیلنے والے سلمان اوول میں تاریخی فتح کے بعد اسپاٹ فکسرز کے ہتھے چڑھ گئے اور اپنے ساتھ دنیائے کرکٹ کے ابھرتے ہوئے تیز باؤلر محمد عامر کو بھی لے ڈوبے۔