زمبابوے نے بنگلہ دیش کو اوقات یاد دلا دی، 335 رنز کی بھاری شکست

2 1,056

اپنے میدانوں پر بڑی بڑی ٹیموں کو ناکوں چنے چبوانے والا بنگلہ دیش دنیائے ٹیسٹ کے کمزور ترین حریف کے خلاف جس بری طرح زیر ہوا ہے اس نے "ٹائیگرز" کی ٹیسٹ حیثیت کو بری طرح دھچکا پہنچایا ہے۔ ہرارے اسپورٹس کلب میں ہونے والے پہلے ٹیسٹ میں زمبابوے نے کپتان برینڈن ٹیلر کی دونوں اننگز کی شاندار سنچریوں اور کائل جاروس و دیگر گیند بازوں کی عمدہ باؤلنگ کی بدولت 335 رنز کے بھاری مارجن سے بنگلہ دیش کو شکست دی اور دو ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز میں ناقابل شکست برتری حاصل کر لی۔

زمبابوین کپتان کی بہترین بلے بازی کا سلسلہ جاری رہا، انہوں نے دونوں اننگز میں سنچریاں داغ کر ٹیم کی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا (تصویر: AFP)
زمبابوین کپتان کی بہترین بلے بازی کا سلسلہ جاری رہا، انہوں نے دونوں اننگز میں سنچریاں داغ کر ٹیم کی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا (تصویر: AFP)

یہ رنز کے لحاظ سے زمبابوے کی تاریخ کی سب سے بڑی فتح ہے، اور بنگلہ دیش پر غلبہ پانے کی روایت کا تسلسل بھی۔ زمبابوے بنگلہ دیش کے خلاف ایک کے مقابلے میں چھ میچز جیتنے کا ریکارڈ رکھتا ہے جن میں سے چار میچز اس نے ہرارے میں جیتے ہیں اور مہمان کی مزید پریشانی کا سامان یہ ہے کہ دوسرا و آخری ٹیسٹ بھی ہرارے ہی میں ہوگا۔

بنگلہ دیش، جو اپنی بلے بازی کی صلاحیت کےباعث زیادہ مشہور ہے، اور حالیہ دورۂ سری لنکا میں اسی صلاحیت کے بل بوتے پر ایک ٹیسٹ میچ برابر بھی کر چکا ہے، ہرارے میں کس بری طرح ناکام ہوا، اس کا اندازہ دونوں اننگز کے اسکور کارڈ سے لگایا جا سکتا ہے۔ پہلی اننگز 134 رنز پر آل آؤٹ اور دوسری اننگز میں 147 رنز پر ڈھیر۔ دونوں اننگز میں ایک بلے باز بھی نصف سنچری تک نہ پہنچ پایا۔

مسلسل پانچ مقابلوں میں شکست نے زمبابوے کی دنیائے ٹیسٹ میں واپسی پر سوالیہ نشان عائد کر دیا تھا، لیکن بنگلہ دیش کے خلاف اس تاریخی فتح نے اسے زبردست حوصلہ دیا ہوگا۔ جبکہ دوسری جانب بنگلہ دیش کو غالباً سری لنکا میں عمدہ کارکردگی کے بعد حد سے زیادہ اعتمادی لے ڈوبی۔ زمبابوے نے مانوس کنڈیشنز سے بھرپور فائدہ اٹھایا خصوصاً کپتان برینڈن ٹیلر نے جس عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا، اس کے لیے یہی کافی ہے کہ میچ میں ٹیلر نے 273 رنز بنائے جبکہ بنگلہ دیش کی دونوں اننگز کا مجموعہ 281رنز تھا۔ پہلی اننگز میں 171 رنز کی شاندار اننگز کھیلنے کے بعد انہوں نے دوسری اننگز میں ناقابل شکست 102 رنز بنائے اور اننگز ڈکلیئر کر کے بنگلہ دیش کو 483 رنز کا ناقابل یقین ہدف دیا۔ ان کی دوسری باری اس لیے بھی زیادہ اہمیت رکھتی ہے کہ زمبابوے 84 رنز پر 6 وکٹیں گنوا چکا تھا لیکن گریم کریمر کے ساتھ 79 اور کیگان میتھ کے ساتھ 64 رنز کی ناقابل شکست شراکت نے اسکور کو 227 رنز پر پہنچا دیا۔ بھاری بھرکم برتری کے ساتھ ٹیلر نے اننگز کے خاتمے کا اعلان کیا اور بنگلہ دیش کو ایک مرتبہ پھر میدان میں اترنا پڑا۔ لیکن وہ میچ کو پانچویں دن میں بھی نہ لے جا سکا اور فیصلہ چار روز ہی میں ہو گیا۔

پہلے دن بنگلہ دیش نے ٹاس جیتا اور میزبان کو بلے بازی کی دعوت دی، جس نے برینڈن ٹیلر کی 171 رنز کی قائدانہ اننگز کی بدولت 389 رنز کا بڑا مجموعہ جوڑا۔ 65 رنز پر تین وکٹیں گنوانے کے بعد انہوں نے میلکم والر کے ساتھ چوتھی وکٹ پر 127 رنز کا اضافہ کیا اور بعد ازاں گریم کریمر کے ساتھ ساتویں وکٹ پر 106 رنز زمبابوے کے اسکور کو 300 کے سنگ میل سے بھی آگے لے گئے۔ یکے بعد دیگر کریمر اور ٹیلر کی وکٹیں گریں، لیکن پھر بھی زمبابوے آخری دو وکٹوں پر مزید 45 رنز کا اضافہ کر گیا۔ والر نے 138 گیندوں پر 55 اور کریمر نے 140 گیندوں پر 42 رنز بنائے جبکہ ٹیلر 324 گیندوں پر 2 چھکوں اور 8 چوکوں کی مدد سے 171 رنز کی شاندار باری کھیل کر آؤٹ ہوئے۔ زمبابوے کی پہلی اننگز دوسرے روز چائے کے وقفے کے بعد 389 رنز پر تمام ہوئی۔

بنگلہ دیش کی جانب سے ربیع الاسلام اور انعام الحق جونیئر نے تین، تین جبکہ روبیل حسین اور سہاگ غازی نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔

جواب میں بنگلہ دیش کا آغاز بہتر تھا، اس نے دوسرے روز کا اختتام 95 رنز ایک کھلاڑی آؤٹ پر کیا۔ لیکن تیسرے روز صبح کا سیشن اس کے لیے تباہ کن ثابت ہوا۔ کیگان میتھ، شنگی ماساکازا اور کائل جاروس کی مثلث نے بنگلہ دیش کی بیٹنگ لائن اپ پر کاری ضربیں لگائیں اور کھانے کے وقفے تک مہمان ٹیم 134 رنز پر چھ وکٹیں گنوا چکی تھی۔ زمبابوین باؤلرز اپنا کمال دکھا چکے تھے اور کھانے کے وقفے کے بعد انہوں نے بنگلہ دیش کو ایک رن کا اضافہ بھی نہ کرنے دیا اور پوری ٹیم 134 کے اسکور پر ہی ڈھیر ہوئی۔ ظہور الاسلام 43 اور محمد اشرفل 38 رنز کے ساتھ نمایاں بلے باز رہے جبکہ ان کے علاوہ صرف شہریار نفیس کی دہرے ہندسے میں پہنچ سکے۔ ناقص کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ آخری 7 وکٹیں محض 11 رنز کے اضافے سے گریں۔

جاروس اور ماساکازا نے 4،4 وکٹیں حاصل کیں اور دو وکٹیں میتھ کو ملیں۔ اس شاندار باؤلنگ کارکردگی کی بدولت زمبابوے کو 255 رنز کی شاندار برتری ملی جس کی بدولت وہ مزید اعتماد کے ساتھ دوسری اننگز کھیلنے میدان میں اترا۔ 27 رنز پر چار وکٹیں گر جانے کے باوجود اس کا اعتماد متزلزل نہ ہوا کیونکہ کپتان برینڈن ٹیلر ایک اینڈ سے دوبارہ بنگلہ دیشی باؤلرز کو چھٹی کا دودھ یاد دلا رہے تھے۔ انہوں نے ساتویں وکٹ پر گریم کریمر کے ساتھ ایک مرتبہ پھر 79 رنز کی قیمتی رفاقت قائم کی جبکہ آٹھویں وکٹ پر میتھ کے ساتھ 64 رنز کی ناقابل شکست باری نے اسکور کو 227 رنز تک پہنچا دیا۔ چوتھے روز کے پہلے سیشن میں اسی اسکور پر زمبابوے نے اننگز ڈکلیئر کی اور بنگلہ دیش کو جیتنے کے لیے 483 رنز کا ہدف دیا۔ جو ایک مرتبہ پھر میزبان باؤلرز کی عمدہ کارکردگی کے سامنے ڈھیر ہو گیا۔

دوسری اننگز میں کریمر نے 4 جبکہ جاروس نے 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک، ایک وکٹ ماساکازا اور ایلٹن چگمبورا کو ملی۔

برینڈن ٹیلر کو فاتحانہ بلے بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

بہترین بلے بازی اور عمدہ گیندبازی کے علاوہ زمبابوے کی فتح کا ایک اہم عنصر شاندار فیلڈنگ بھی تھا۔ اس نے مقابلے میں چند ناقابل یقین کیچ لیے جن میں آخری روز مشفق الرحیم کے بلے سے لگنے والی گیند کو برینڈن ٹیلر کی جانب سے دوسری سلپ میں پکڑنا اور اسی اننگز میں ربیع الاسلام کے شاٹ کو کائل جاروس کی جانب سے کیچ کرنا شامل ہیں۔

دوسرا و آخری ٹیسٹ 25 اپریل سے ہرارے ہی میں کھیلا جائے گا۔