[اعدادوشمار] سعید اجمل اور کرس گیل اعدادوشمار کے آئینے میں

2 1,036

حال ہی میں دنیا کے موجودہ نمبر ایک اسپنر سعید اجمل نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں کرس گیل ان کے نشانے پر ہوں گے۔

کرس گیل نے پاکستان کے خلاف آخری ون ڈے عالمی کپ 2011ء میں کھیلا، جب وہ صرف 8 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور ویسٹ انڈیز کوارٹر فائنل مقابلے میں شکست سے دوچار ہوا (تصویر: AFP)
کرس گیل نے پاکستان کے خلاف آخری ون ڈے عالمی کپ 2011ء میں کھیلا، جب وہ صرف 8 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور ویسٹ انڈیز کوارٹر فائنل مقابلے میں شکست سے دوچار ہوا (تصویر: AFP)

تیز رفتار کرکٹ کے اس دور میں کسی بلے باز کے بارے میں ایسا بیان دینا بڑی ہمت اور حوصلے کی بات ہے اور وہ بھی اس بیٹسمین کے حوالے سے جو باؤلرز کے چھکے چھڑا دیتا ہو اور بھرپور فارم میں ہو۔ خیر، کرکٹ کے کھیل میں اس طرح کے چیلنجز لینا تو آئے روز کی کہانی ہے، لیکن ایسا کر دکھانا کافی مشکل ہوتا ہے۔ ذیل میں کچھ اعدادوشمار کے ساتھ حاضر ہوں جس میں کرس گیل اور سعید اجمل کو موضوع بنایا گیا ہے۔

ایک روزہ کرکٹ میں عمومی طور پر تیز رفتار باؤلرز کافی کامیاب ہوتے ہیں، اور اسپنرز کی نسبت ٹیم کی کامیابی میں زیادہ کردار اداکرتے ہیں۔ کرس گیل ایک روزہ میں 220 مرتبہ آؤٹ ہوئے ہیں جن میں سے 171 مرتبہ وہ تیز باؤلرز کے خلاف اور صرف 38 مرتبہ اسپنرز کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے (11 مرتبہ رن آؤٹ)۔ اس سے یہ بات واضح ہے کہ کرس گیل اسپنرز کے خلاف اتنا جلدی آؤٹ نہیں ہوتے۔ گیل جو 38 مرتبہ اسپنرز کے خلاف آؤٹ ہوئے ہیں ان میں سے بھارت کے ہربھجن سنگھ نے انہیں 5 مرتبہ آؤٹ کیا ہے اور زمبابوے کے پراسپر اتسیا نے 3 بار انہیں واپسی کی راہ دکھائی ہے۔ اس کے علاوہ اور کوئی اسپنر گیل کو 2 سے زیادہ بار آؤٹ نہیں کر سکا۔

دوسری جانب سعید اجمل نے اپنے ایک روزہ کیریئر میں 125 وکٹیں لے رکھی ہیں جن میں 23 بار انہوں نے اوپننگ بلے بازوں کو آؤٹ کیا ہے، جن میں سے ایلسٹر کک، لینڈل سیمنز، اینڈریو اسٹراس، سچن تنڈولکر، اسٹیون ڈیویس، کیون پیٹرسن اور آرون ریڈمنڈ کو دو، دو بار واپسی کی راہ دکھائی ہے۔

کرس گیل 27 ایک روزہ مقابلوں میں پاکستان کے خلاف کھیل چکے ہیں اور تمام ہی مقابلوں میں آؤٹ ہوئے ہیں۔ جن میں سے تیز باؤلرز کے خلاف 22 بار اور اسپنرز کے خلاف صرف تین بار انہیں آؤٹ ہونا پڑا، دو مرتبہ ارشد خان اور ایک بار مشتاق احمد نے ان کو آؤٹ کیا، جبکہ 2 بار وہ رن آؤٹ ہوئے۔ پاکستان کے اسپنرز میں مشتاق احمد نے آخری بار گیل کو آؤٹ کیا تھا جب 23 اپریل 2000ء کو پورٹ آف اسپین میں گیل صفر پر آؤٹ ہوئے تھے۔ حیران کن طور پر کسی اسپنر کے خلاف گیل کے صفر پر آؤٹ ہونے کا یہ واحد واقعہ بھی ہے اور اس میچ میں گيل پانچویں نمبر پر بیٹنگ کے لیے آئے تھے۔ اس کے بعد سے آج تک پاکستان کے اسپنرز کے خلاف وہ کبھی آؤٹ نہیں ہوئے۔

سعید اجمل خود گیل کے خلاف تین ون ڈے کھیل چکے ہیں لیکن صرف ایک میچ میں گیل کو باؤلنگ کروا سکے اور وکٹ لینے سے محروم رہے۔ نومبر 2008ء میں ابوظہبی میں کھیلے گئے اس میچ میں گیل نے 122 رنز کی باری کھیلی تھی، جس میں اجمل نے گیل کو 34 گیندیں کروائیں جن پر انہوں نے 16 رنز بنائے۔

اگر آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا ذکر کیا جائے تو اس ٹورنامنٹ کے مقابلوں میں کرس گیل کبھی بھی اسپنرز کے ہاتھوں آؤٹ نہیں ہوئے۔ انہوں نے چیمپئنز ٹرافی کے 14 میچز میں ویسٹ انڈیز کی نمائندگی کی ہے جن میں وہ 12 بارآؤٹ ہوئے، 11 مرتبہ تیز باؤلرز کے ہاتھوں اور ایک مرتبہ رن آؤٹ۔

کیونکہ رواں سال چیمپئنز ٹرافی انگلستان میں کھیلی جا رہی ہے، اس لیے وہاں گیل کی کارکردگی کا بھی ذکر کرتے چلیں۔ انگلستان میں کرس گیل نے 23 ایک روزہ مقابلے کھیلے ہیں جن میں 21 مرتبہ ان کی باری آئی اور 19 بار وہ آؤٹ ہوئے۔ ان تمام باریوں میں صرف 2 بار اسپنرز گیل کو آؤٹ کر سکے اور دونوں مرتبہ باؤلر گریم سوان تھے۔

کرس گیل آخری بار اسپنرز کے ہاتھوں نومبر 2012ء میں آؤٹ ہوئے جب کھلنا میں بنگلہ دیش کے سہاگ غازی نے انہیں آؤٹ کیا۔ یہ غازی کے ایک روزہ کیریئر کی پہلی وکٹ بھی تھی۔

اب دیکھتے ہیں سعید اجمل گیل کی وکٹ لینے میں کامیاب ہوتے ہیں کہ نہیں،اس کے لیے مصباح کو اجمل کے لیے ایک فیور کرنا پڑے گی کہ اجمل سے شروع والے اوورز میں گیند کروائیں ورنہ جنید خان اور محمد عرفان گیل کو زیادہ دیر وکٹ پر ٹکنے نہیں دینا۔