[آج کا دن] سعید انور، چنئی اور 194 رنز

0 1,136

آج ہی کی تاریخ، مقابلہ پاکستان اور بھارت کا ، چنئی کے پرجوش کرکٹ پرستاراور بائیں ہاتھ سے کھیلنے والا اپنے زمانے کا خوبصورت ترین اسٹروک میکر کریز پر، آپ کو ضرور کچھ یاد آیا ہوگا۔ جی ہاں، یہ سال 1997ء میں 21 مئی ہی کا دن تھا جب سعید انور نے آزادی کپ کے ایک مقابلے میں ون ڈے تاریخ کی بہترین باریوں میں سے ایک کھیلی۔

سعید انور نے یہ اننگز اس حالت میں کھیلی کہ ان کی طبیعت بہتر نہ تھی اور وہ دوڑ بھی نہ سکتے تھے۔ یہ فریضہ شاہد آفریدی نے انجام دیا کیونکہ اس زمانے میں رنر لینے کی اجازت ہوا کرتی تھی (واضح رہے کہ یہ تصویر اس میچ کی نہیں ہے) (تصویر: Reuters)
سعید انور نے یہ اننگز اس حالت میں کھیلی کہ ان کی طبیعت بہتر نہ تھی اور وہ دوڑ بھی نہ سکتے تھے۔ یہ فریضہ شاہد آفریدی نے انجام دیا کیونکہ اس زمانے میں رنر لینے کی اجازت ہوا کرتی تھی (واضح رہے کہ یہ تصویر اس میچ کی نہیں ہے) (تصویر: Reuters)

آف سائیڈ پر پڑنے والی ہر گیند کو باؤنڈری کی راہ دکھانے کی کوشش کرنے والے سعید انور 146 گیندوں پر 22 چوکوں اور 5 چھکوں کی مدد سے 194 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے اور بدقسمتی سے اس وقت آؤٹ ہوئے جب وہ ڈبل سنچری کے تاریخی سنگ میل سے صرف چھ قدم کے فاصلے پر تھے۔ اس وقت تک کسی کھلاڑی نے ون ڈے کرکٹ میں ڈبل سنچری نہیں بنائی تھی بلکہ 190 سے آگے پہنچنے والے واحد کھلاڑی سعید انور ہی تھے۔ انہوں نے عظیم بلے باز ویوین رچرڈز کا 1984ء میں انگلستان کے خلاف 189 رنز کا طویل ترین ایک روزہ اننگز کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔

سعید انور کے بھارتی باؤلرز پر غلبے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 118 رنز صرف باؤنڈریز کی صورت میں بنے۔ اس کے علاوہ بھی روایتی حریف کے خلاف اُسی کی سرزمین پر اِس حال میں ایک ریکارڈ شکن اننگز کھیلنا کہ بلے باز اپنی طبیعت بہتر بھی محسوس نہ کر رہا ہو، ایک معجزاتی اننگز کہی جا سکتی ہے۔ سعید کی اسی شاندار بلے بازی کی بدولت پاکستان بعد ازاں 35 رنز سے یہ مقابلہ جیت گیا۔

سعید انور کا خاصہ ویسے تو آف سائیڈ پر شاٹس کھیلنا تھا لیکن اسپنرز کو لگائے گئے ان کے پل شاٹس بھی کمال کے ہوتے تھے اور یہ بات انیل کمبلے کبھی نہیں بھولیں گے، جنہیں سعید انور نے ایک اوور میں 24 رنز کی مار بھی ماری۔

پاکستان کے تاریخ کے کامیاب ترین اوپنرز میں سے ایک سعید انور ایک روزہ کرکٹ کے ماہر کھلاڑی تصور کیے جاتے تھے۔ 247 ایک روزہ مقابلوں میں 8824 رنز کے ساتھ وہ تیسرے سب سے زیادہ ون ڈے رنز بنانے والے پاکستانی کھلاڑی ہیں۔ ون ڈے کے کئی ریکارڈز آج بھی سعید انور کے پاس موجود ہیں جیسا کہ مسلسل تین ون ڈے میچز میں سنچریاں اسکور کرنا اور پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ 20 سنچریاں بنانا۔ لیکن جس اننگز نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا وہ یہی باری تھی۔

سعید انور اس لحاظ سے خوش قسمت بھی کہلائے جا سکتے ہیں کہ کئی بلے باز ان کے اس ریکارڈ کے قریب پہنچ کر ہمت ہار گئے، یہاں تک کہ زمبابوے کے چارلس کوونٹری 194 رنز تک بھی پہنچ گئے لیکن اس سے آگے نہ بڑھ پائے اور شکستہ دل کے ساتھ ناٹ آؤٹ میدان سے لوٹے۔ لیکن بالآخر 13 سال بعد فروری 2010ء میں عظیم سچن تنڈولکر نے جنوبی افریقہ کے خلاف گوالیار میں ڈبل سنچری اننگز کھیل کر نہ صرف سعید کے ریکارڈ کو توڑا بلکہ پہلے ون ڈے ڈبل سنچورین کی حیثيت سے اپنا نام بھی امر کروا لیا۔ شاید قدرت کو بھی یہ منظور تھا کہ سچن جیسا پائے کا کھلاڑی ہی سعید انور کے اس ریکارڈ کو توڑے۔ پھر یہ بھی یاد رہے کہ یہ سچن تنڈولکر ہی تھے جن کی گیند پر سارو گانگلی نے کیچ تھام کر سعید کی تاریخی اننگز کا خاتمہ کیا تھا۔