کامران اور وہاب کی طوفانی بیٹنگ، پاکستان سیریز جیت ہی گیا

4 1,187

ڈبلن کے خوبصورت میدان میں چند روز بعد ایک اور انتہائی سنسنی خیز مقابلہ دیکھنے کو ملا، گو کہ پاکستان گرتے، پڑتے، لڑھکتے، کھسکتے ہوئے جیت ہی گیا، لیکن آئرلینڈ کی شاندار کارکردگی نے جہاں شائقین و ماہرین کے دل موہ لیے وہیں سال کے اہم ترین ٹورنامنٹ چیمپئنز ٹرافی سے قبل پاکستان کی تیاریوں کی قلعی بھی کھول کر رکھ دی ہے۔ 230 رنز کے ہدف کے تعاقب میں صرف 133 رنز پر 7 وکٹیں گنوا بیٹھنے کے بعد شاید خود کامران اکمل اور وہاب ریاض کو بھی یقین نہ ہوگا کہ وہ میچ جتوا پائیں گے، لیکن ان کی اس کارکردگی نے پاکستان کی کئی خامیوں پر پردے ڈآل دیے ہیں۔ پھر بھی ان کی 10 اوورز میں 93 رنز کی شراکت داری نے پاکستان کو ذلت آمیز سیریز شکست سے ضرور بچا لیا۔

اگر پاکستان میچ ہار جاتا تو وہ ٹیسٹ رکنیت نہ رکھنے والے ملک سے سیریز ہارنے والا پہلا ٹیسٹ رکن بن جاتا (تصویر: AFP)
اگر پاکستان میچ ہار جاتا تو وہ ٹیسٹ رکنیت نہ رکھنے والے ملک سے سیریز ہارنے والا پہلا ٹیسٹ رکن بن جاتا (تصویر: AFP)

آئرلینڈ نے ایڈ جوائس کی ذمہ دارانہ بلے بازی اور بعد ازاں باؤلرز کی بہترین باؤلنگ کی بدولت فتح کی بنیاد تقریباً رکھ دی تھی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ جیت ان کے نصیب میں نہ لکھی تھی۔ جوائس نے آئرلینڈ کی جانب سے کیریئر کی پہلی سنچری بنائی اور 116 ناقابل شکست رنز کے ساتھ ابتداء سے آخر تک کریز پر موجود رہے۔شکست کے باوجود 'سبز طوفان' نے آج ایک مرتبہ پھر اپنی اہلیت ثابت کی۔ پاکستان کی جانب سے بلے بازی کی دعوت ملنے کے بعد انہوں نے ابتدائی مشکلات کے باوجود موسم اور پچ کے مزاج کو سمجھتے ہوئے کھیلا۔ جوائس کی اننگز اس کی ایک عمدہ مثال تھی، جو ظاہر کر رہی تھی کہ آئرلینڈ کی پہلی ترجیح تمام پچاس اوورز کھیلنا اور اس میں زیادہ سے زیادہ رنز سمیٹنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بظاہر 230 رنز کا بڑا نظر نہ آنے والا ہدف پاکستانی بلے بازوں کی ناقص حکمت عملی کے باعث ہمالیہ جیسا ثابت ہوا اور محض 17 کے مجموعی اسکور پر پاکستان کی 4 وکٹیں گر گئیں جبکہ 60 رنز پر آدھی ٹیم پویلین لوٹ چکی تھی جن میں کپتان مصباح الحق بھی شامل تھے۔

کامران اکمل اور شعیب ملک نے چھٹی وکٹ پر 52 رنز کا اضافہ تو کیا لیکن جب وہ ایسے مرحلے میں داخل ہوئے کہ جب کچھ کر دکھانا تھا، یہ شراکت داری ٹوٹ گئی۔ شعیب ملک 58 گیندوں پر 43 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہو گئے۔ اب کامران ہی وہ آخری مستند بلے باز بچے تھے، جن سے پاکستان کی امید وابستہ تھی اور انہوں نے پہلے عبد الرحمٰن کے ساتھ اننگز آگے بڑھائی اور پھر وہاب ریاض نے سست آغاز کے بعد تو کمال ہی کر دیا۔ 47 واں اوور شروع ہوا تو پاکستان کو 24 گیندوں پر 32 رنز کی ضرورت تھی اور وہاب ریاض نے ابتدائی لمحات میں پاکستان کو کاری ضربیں لگانے والے ٹم مرٹاگ سے گن گن کر بدلے لیے۔ انہوں نے اوور کی دوسری، تیسری اور چھٹی گیند کو چھکے کی راہ دکھائی جبکہ پانچویں گیند پر چوکا بھی لگایا۔ یوں 24 رنز لوٹ کر گویا میچ کا فیصلہ کر دیا۔ جب پاکستان فتح سے چار رنز کے فاصلے پر تھا تو کامران اکمل میچ کو ختم کرنے کی کوشش میں کیچ دے بیٹھے اور بعد ازاں اگلے اوور میں جنید خان نے دو رنز دے کر میچ اور سیریز کا فیصلہ کر دیا۔ کامران اکمل 85 گیندوں پر 81 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں رہے جبکہ وہاب ریاض 35 گیندوں پر 47 رنز کے ساتھ ناقابل شکست لوٹے۔

آئرلینڈ کی جانب سے ٹم مرٹاگ، ٹرینٹ جانسٹن اور ایلکس کوسیک نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں جبکہ کیون اوبرائن اور جارج ڈوکریل کو ایک، ایک وکٹ ملی۔

پاکستان کے لیے یہ جیت اس لیے بھی بہت اہم ہے کیونکہ اس کی وجہ سے وہ ایک اور شرمناک ریکارڈ سے بچ گیا۔اگر پاکستان ہار جاتا تو پہلا ٹیسٹ ملک ہوتا جو ٹیسٹ رکنیت نہ رکھنے والے کسی ملک کے ہاتھوں ون ڈے سیریز ہارتا۔

قبل ازیں ، پاکستان نے ٹاس جیت کر آئرلینڈ کو بلے بازی کی دعوت دی تو انہوں نے ابتداء میں پال اسٹرلنگ اور ولیم پورٹرفیلڈ کی قیمتیں وکٹیں گنوانے کے باوجود ہمت نہیں ہاری۔ خصوصاً ایڈ جوائس نے بہت عمدگی سے پاکستانی باؤلرز کا سامنا کیا۔ پاکستان آج محمد عرفان اور سعید اجمل کے بغیر میدان میں اترا تھا، اور اسد علی کو اپنے ایک روزہ کیریئر کے آغاز کا موقع دیا گیا، جنہوں نے بالکل مایوس نہیں کیا۔ 10 اوورز میں صرف 22 رنز دے کر انہوں نے ایک وکٹ بھی حاصل کی۔ بہرحال، جوائس کی تیسری وکٹ پر نیال اوبرائن کے ساتھ 65 اور پانچویں وکٹ پر کیون اوبرائن کے ساتھ 94 رنز کی رفاقت پاکستان کے لیے سخت مشکلات کا باعث بنی لیکن عبد الرحمٰن کی بہترین باؤلنگ نے آئرلینڈ کو ایک بڑے مجموعے کی جانب جانے سے روک لیا۔

ایڈ جوائس کی آئرلینڈ کی جانب سے بنائی گئی پہلی سنچری رائیگاں گئی (تصویر: AFP)
ایڈ جوائس کی آئرلینڈ کی جانب سے بنائی گئی پہلی سنچری رائیگاں گئی (تصویر: AFP)

عبد الرحمٰن نے اس وقت وکٹیں حاصل کیں، جب آئرلینڈ ایڈ جوائس کی فراہم کردہ بنیاد پر ایک مضبوط اسکور بنا سکتا تھا۔ انہوں نے گزشتہ میچ کے ہیرو کیون اوبرائن سمیت چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ جوائس کے ساتھ کیون اور نیال اوبرائن ہی وہ دو کھلاڑی رہے، جو دہرے ہندسے میں داخل ہوئے۔ نیال نے 29 اور کیون نے 38 رنز بنائے۔ ایڈ جوائس 132 گیندوں پر 12 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 116 رنز بنا کر میدان سے ناقابل شکست لوٹے۔ وہ پہلے ہی اوور میں پال اسٹرلنگ کی وکٹ گرنے کے بعد کریز پر آئے تھے۔

پاکستان کی جانب سے عبد الرحمٰن کی چار وکٹوں کے علاوہ دو وکٹیں جنید خان نے حاصل کیں جبکہ اسد علی، وہاب ریاض اور محمد حفیظ کو ایک، ایک وکٹ ملی۔

کامران اکمل کو شاندار بیٹنگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا، جبکہ آل راؤنڈ کارکردگی پر کیون اوبرائن سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے ۔

آئرلینڈ شاید نتیجے سے مطمئن نہ ہو لیکن کارکردگی سے ضرور ہوگا، پہلے میچ میں سخت معرکہ آرائی کے باوجود فتح ان کی قسمت میں نہ لکھی تھی اور مقابلہ ٹائی ہوا اور یہاں بھی صرف دو کھلاڑی آئرلینڈ اور فتح کی راہ میں حائل ہو گئے اور مقابلہ اور سیریز ہاتھ سے نکل گئی، لیکن اس کے باوجود انہوں نے جس طرح پاکستان کو نکیل ڈالے رکھی، اس نے ان کی اہلیت ثابت ہوتی ہے۔

اب پاکستان چیمپئنز ٹرافی کھیلنے کے لیے انگلستان روانہ ہوگا، جہاں 6 جون سے ٹورنامنٹ کا آغاز ہو رہا ہے جبکہ اس سے قبل پاکستان سری لنکا اور جنوبی افریقہ کے خلاف دو وارم اپ میچز بھی کھیلے گا۔