اسد رؤف کسی بھی انکوائری کا سامنا کرنے کو تیار

3 1,079

کھلاڑیوں اور سٹے بازوں کے علاوہ انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے ہنگامے میں جن افراد کے نام سامنے آئے ان میں پاکستانی امپائر اسد رؤف بھی شامل ہیں۔

اسد رؤف کا نام اس وقت اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں آیا جب بھارتی ذرائع ابلاغ نے کہا کہ ان کا رابطہ زیر حراست بالی ووڈ اداکار وندر دارا سنگھ سے تھا (تصویر: Getty Images)
اسد رؤف کا نام اس وقت اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں آیا جب بھارتی ذرائع ابلاغ نے کہا کہ ان کا رابطہ زیر حراست بالی ووڈ اداکار وندر دارا سنگھ سے تھا (تصویر: Getty Images)

گزشتہ ہفتے پاکستان آمد سے قبل ممبئی پولیس نے ان سے تفتیش بھی کی۔ وہ اس معاملے پر بدستور خاموش رہے کیونکہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے انہیں اس قضیے کے بارے میں بات کرنے سے روک دیا تھا۔ لیکن جیسے ہی انہیں اپنے دفاع کا موقع ملا ان کے منہ سے نکلنے والا پہلا، متوقع، جملہ یہی تھا کہ "میں بے قصور ہوں۔"

اس معاملے میں ان کی معصومیت پر انگلی اٹھانا تو ابھی قبل از وقت ہے، لیکن جو چیز بالکل واضح ہے وہ ہے کہ اگر الزامات ثابت ہوئے تو ان کے امپائرنگ کیریئر کا خاتمہ ہو جائے گا۔

57 سالہ امپائر نے پاکستان واپسی کے بعد اپنے پہلے بیان میں کہا کہ وہ اس حوالے سے کسی بھی انکوائری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں اور انہوں نے آئی پی ایل میں کسی بھی غلط کام میں ملوث ہونے سے انکار کیا۔

اسپاٹ فکسنگ داستان اس وقت منظرعام پر آئی جب بھارتی پولیس نے 16 مئی کو ممبئی انڈینز اور راجستھان رائلز کے درمیان مقابلے کے بعد راجستھان کے تین کھلاڑیوں کو اسپاٹ فکسنگ کے الزام کے تحت حراست میں لیا۔ ان میں ٹیسٹ کھلاڑی سری سانتھ بھی شامل تھے۔ بعد ازاں تینوں کھلاڑیوں نے اعتراف جرم کیا کہ انہوں نے مختلف میچز میں اپنے مخصوص اوورز میں 14 سے زائد رنز دینے کے لیے سٹے بازوں سےبھاری رقوم لی تھیں۔

اسد رؤف کا نام اس وقت زد میں آیا جب بھارتی ذرائع ابلاغ نے کہا کہ وہ زیر حراست بالی ووڈ اداکار وندو دارا سنگھ کے ساتھ رابطے میں تھے، جنہیں کھلاڑیوں، ٹیم عہدیداروں اور سٹے بازوں کے درمیان رابطے کا کردار ادا کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

قبل ازیں آئی سی سی نے اسد رؤف کو آئندہ چیمپئنز ٹرافی میں امپائرنگ کے فرائض انجام دینے سے روک دیا اور امپائروں کی فہرست سے ان کا نام خارج کر دیا ۔

اسد رؤف ماضی میں بھارتی ماڈل لینا کپور کے ساتھ اپنے جنسی اسکینڈل کے باعث بھی اخبارات کی شہ سرخیوں میں آئے تھے۔