آسٹریلیا منہ کے بل زمین پر! 65 رنز آل آؤٹ

2 1,030

دفاعی چیمپئن آسٹریلیا سال کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ سے عین قبل اس بری طرح چت ہوگا، اس کا تصور کسی نے نہ کیا ہوگا، جبکہ بھارت، جس کے حوالے سے خدشات تھے کہ آئی پی ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل نے ٹیم کے مورال کو سخت دھچکا پہنچایا ہوگا، دونوں وارم اپ میچز میں ناقابل یقین انداز میں مقابلے میں واپس آیا اور بازی اپنے نام کی۔ کارڈف میں ہونے والے وارم اپ میں بھارت نے کھیل کے ہر شعبے میں آسٹریلیا کو دھول چٹائی اور مقابلہ 243 رنز کے بھاری مارجن سے اپنے نام کیا۔

دنیش کارتک کی ایک اور کمال اننگز، 146 رنز ناٹ آؤٹ اور بھارت فتحیاب (تصویر: AFP)
دنیش کارتک کی ایک اور کمال اننگز، 146 رنز ناٹ آؤٹ اور بھارت فتحیاب (تصویر: AFP)

اس مقابلے کے ہیرو تھے دنیش کارتک، جنہوں نے مسلسل دوسرے مقابلے میں ایک شاندار سنچری بنائی لیکن افسوس کہ یہ دونوں یادگار اننگز ان کے ریکارڈز کا حصہ نہیں بنیں گی۔ سری لنکا کے خلاف نازک ترین موقع پر 106 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلنے والے کارتک نے آسٹریلیا کے خلاف اس وقت اننگز کو سہارا دیا جب 55 رنزپر بھارت کی آدھی ٹیم پویلین لوٹ چکی تھی۔ قائد مہندر سنگھ دھونی کے ساتھ مل کر انہوں نے 211 رنز کی بازی پلٹ شراکت داری قائم کی۔ اس باری نے آسٹریلیا کے حوصلوں پر ایسی ضرب لگائی کہ انہوں نے 309 رنزکے ہدف کے تعاقب میں ابتداء ہی میں ہتھیار ڈال دیے او رپوری ٹیم صرف 65 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

صوفیہ گارڈنز، کارڈف میں ہونے والے اس مقابلے میں بھارت نے ٹاس جیت کے پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو آسٹریلیا کی تیز رفتار مثلث نے اس کی دھجیاں بکھیر دیں۔ بالکل سری لنکا کے خلاف وارم اپ میچ کی طرح یہاں بھی بھارت کا ٹاپ آرڈر بہت بری طرح ناکام ہوا، جو چیمپئنز ٹرافی سے قبل اس کے لیے سب سے تشویشناک بات ہے۔ سب سے پہلے مرلی وجے مچل اسٹارک کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہوئے، جس کے کچھ ہی دیر بعد اسٹارک نے ویراٹ کوہلی کی قیمتی ترین وکٹ اتنے نام کی۔ کلنٹ میک کے نے ایک ہی اوور میں روہیت شرما اور سریش رینا کو خوبصورتی سے بولڈ کر کے بھارت کے بلے بازی کے فیصلے کو غلط ثابت کیا۔ رہی سہی کسر کچھ دیر بعد شیکھر دھاون کے مچل جانسن کے ہاتھوں آؤٹ ہونے نے پوری کردی۔ آدھی بھارتی ٹیم صرف 55 رنز پر پویلین لوٹ چکی تھی۔

ان حالات میں دنیش کارتک اور مرد بحران مہندر سنگھ دھونی نے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ ایک لمحے کے لیے بھی ایسا نہیں لگتا تھاکہ بھارت اتنی نازک صورتحال سے دوچار ہے۔ دونوں بلے باز تمام آسٹریلوی باؤلرز پر مکمل طور پر حاوی دکھائی دیے جس کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ دنیش کی 146 رنز کی اننگز 140 گیندوں پر جبکہ مہندر سنگھ دھونی کے 91 رنز محض 77 گیندوں پر بنائے گئے۔ دنیش نے 17 چوکے اور ایک چھکا لگایا جبکہ دھونی نے 4 مرتبہ گیند کو براہ راست میدان سے باہر پھینکا اور 6 مرتبہ گیند کو چوکے کی راہ دکھائی۔ دونوں کے درمیان جس رفاقت کا آغاز 17 ویں اوور میں ہوا تھا وہ 47 ویں اوور میں اختتام کو پہنچی، جب دھونی بدقسمتی سے سنچری سے صرف 9 رنز کے فاصلے پر آؤٹ ہو گئے۔

بھارت نے کارتک کی اننگز کی بدولت مقررہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 308 رنز کا بھاری مجموعہ اکٹھا کیا اور آسٹریلیا کو جیتنے کے لیے 309 رنز کا مشکل ہدف دیا۔

آسٹریلیا کی جانب سے اسٹارک اور میک کے نے دو، دو جبکہ جانسن اور جیمز فاکنر نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

جواب میں آسٹریلیا اس بھاری بھرکم ہدف کے بوجھ تلے ایسا دباؤ میں آیا کہ شرمندگی کا طوق گلے میں لٹکائے ایک کے بعد ایک بلے باز میدان سے لوٹتا رہا۔ آسٹریلیا کے لیے جو تابوت دھونی اور دنیش نے تیار کیا تھا اس میں آخری کیلیں امیش یادیو نے ٹھونکی۔ جنہوں نے میتھیو ویڈ، ڈیوڈ وارنر، فل ہیوز، جارج بیلی اور مچل مارش جیسے بلے بازوں کو چٹکی بجاتے ہی پویلین پہنچا دیا۔ ان میں سے سوائے وارنر اور مارش کے بقیہ تینوں بلے باز بری طرح کلین بولڈ ہوئے۔ اس کے بعد نہ آسٹریلیا کے پاس دھونی جیسا بلے باز تھا اور دنیش جیسا حوصلہ و ہمت رکھنے والا کوئی نوجوان کہ وہ اس صورتحال سے اسے نکالتا۔ نتیجہ یہ رہا کہ اننگز 24 ویں اوور میں 65 رنز پر تمام ہوئی۔ ایڈم ووگس 23 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں بلے باز رہے جبکہ فل ہیوز ان کے علاوہ واحد بلے باز تھے جن کی اننگز 14 رنز کے ساتھ دوہرے ہندسے میں پہنچی۔

یادیو نے صرف 18 رنز دے کر 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ3 وکٹیں ایشانت شرما کو اور ایک وکٹ روی چندر آشون کو ملی۔

بھارت اب جمعرات کو چیمپئنز ٹرافی کے اولین مقابلے میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایکشن میں نظر آئے گا، جسے گزشتہ روز پاکستان کے ہاتھوں کراری شکست کھانی پڑی ہے۔ اگر بھارت نے ان دونوں وارم اپ مقابلوں گی کارکردگی کو برقرار رکھا تو فیورٹ جنوبی افریقہ کے لیے میچ بچانا مشکل ہو سکتا ہے، لیکن بھارت کو اپنی ٹاپ آرڈر بیٹنگ پر بہت زیادہ دھیان دینا ہوگا کیونکہ ہر مرتبہ دنیش کارتک اور مہندر سنگھ دھونی انہیں نہیں بچا سکتے۔