فکسنگ کا جن بوتل سے باہر، اشرفل کا اعتراف جرم

1 1,063

کئی روز تک دبی دبی سے خبریں آنے کے بعد بالآخر بنگلہ دیش میں فکسنگ کا جن بوتل سے باہر آ گیا ہے، جس کا پہلا شکار بنے ہیں سابق کپتان محمد اشرفل۔

اشرفل کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ اعتراف ملکی کرکٹ کو بچانے کے لیے کیا ہے (تصویر: AFP)
اشرفل کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ اعتراف ملکی کرکٹ کو بچانے کے لیے کیا ہے (تصویر: AFP)

عین اس وقت پر جب فکسنگ کے معاملات پڑوسی ملک بھارت میں بھی کھل کر سامنے آ گئے ہیں، بنگلہ دیش میں پریمیئر لیگ کے حوالے سے میچ اور اسپاٹ فکسنگ کا قضیہ سامنے آنا، لیگ کرکٹ کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا رہا ہے۔ بھارت میں راجستھان رائلز کے تین کھلاڑیوں کی گرفتاری کے بعد معاملہ سب سے بڑی فرنچائز چنئی سپر کنگز کے مالک کی گرفتاری اور بورڈ سربراہ این شری نواسن سمیت اعلیٰ عہدیداران کی چھٹی تک جا پہنچی ہے تو بنگلہ دیش میں محمد اشرفل کے اعتراف جرم نے اس نوزائیدہ لیگ کو سخت نقصان پہنچایا ہوگا۔

بنگلہ دیش کے سب سے تجربہ کار کھلاڑیوں میں سے ایک محمد اشرفل نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے اینٹی کرپشن اینڈ سیکورٹی یونٹ (اے سی ایس یو) کے روبرو اعتراف کیا ہے کہ وہ حالیہ بی پی ایل میں میچ اور اسپاٹ فکسنگ میں ملوث رہے ہیں۔ اس 'دھماکے' کے ساتھ ہی بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے اشرفل پر پابندی عائد کر دی ہے کہ وہ کسی بھی سطح کی کرکٹ سرگرمی میں حصہ نہیں لیں گے تاوقتیکہ اے سی ایس یو کی رپورٹ منظرعام پر آئے اور آئی سی سی کی تحقیقات مکمل ہوں۔

محمد اشرفل کی اے سی ایس یو کے حکام سے ملاقات گزشتہ ماہ ہوئی تھی جس کے حوالے سے انہوں نے ذرائع ابلاغ نے مختصر گفتگو میں کہا کہ کیریئر میں پہلی بار آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ نے طلب کیا اور میں نے جو کچھ غلط کیا تھا اس کا اعتراف کر ڈالا۔ اشرفل کا کہنا تھا کہ میرا یہ سب کرنے کا مقصد صرف بنگلہ دیشی کرکٹ کو بچانے میں مدد دینا ہے لیکن میں دنیا بھر میں اپنے پرستاروں اور دوستوں سے معذرت خواہ ہوں۔

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے سربراہ نظم الحسن کا کہنا ہے کہ بی پی ایل کے خاتمے کے بعد اس میں ہونے والی مشکوک سرگرمیوں پر انہوں نے اینٹی کرپشن یونٹ کو طلب کیا تھا اور اب اس کے نتیجے میں یہ معاملہ سامنے آیا ہے، جس کی تحقیقات اب آئی سی سی کرے گا۔

اشرفل نے 61 ٹیسٹ مقابلوں میں بنگلہ دیش کی نمائندگی کی اور 13 ٹیسٹ، 38 ایک روزہ اور 11 ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں قیادت کے فرائض بھی انجام دیے جبکہ مجموعی طور پر ان کے ون ڈے مقابلوں کی تعداد 177 رہی۔

اب سب کی نظریں اے سی ایس یو کی اس رپورٹ پر جمی ہوئی ہیں جو آئی سی سی کو پیش کی جا رہی ہے۔ اس رپورٹ کے ذریعے بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کا سب کچا چٹھا کھل کر سامنے آ جائے گا۔ پھر برق کتنے کھلاڑیوں پر گرتی ہے، اس کا فیصلہ وقت کرے گا۔