بلے باز ناکام، پاکستانی باؤلرز جان لڑا کر بھی میچ نہ بچا سکے، ویسٹ انڈیز فاتح

7 1,144

اوول کا میدان، چیمپئنز ٹرافی کا میچ اور ویسٹ انڈیز کی دو وکٹوں سے جیت، تاریخ نے خود کو دہرایا اور پاکستان کو اپنے بلے بازوں کی ناکامی کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ 2004ء میں اسی میدان پر ویسٹ انڈیز نے اسی مارجن سے انگلستان کو ہرا کر چیمپئنز ٹرافی جیتی تھی اور آج بھی اس نے نہ صرف پاکستانی بلے بازوں کو ڈھیر کیا، بلکہ اعصاب شکن مرحلے میں بھی اوسان پر قابو رکھ کر مقابلہ دو وکٹوں سے جیت لیا۔

پاکستان پر پہلی ضرب بھی کیمار روچ نے لگائی اور آخری بھی۔ تین وکٹیں اور وننگ شاٹ (تصویر: ICC)
پاکستان پر پہلی ضرب بھی کیمار روچ نے لگائی اور آخری بھی۔ تین وکٹیں اور وننگ شاٹ (تصویر: ICC)

پاکستان کے بلے بازوں کا حال سنئے، سوائے مصباح الحق کے 96 اور ناصر جمشید کے 50 رنز کے علاوہ کوئی بلے باز دہرے ہندسے میں بھی داخل نہ ہو سکا۔ 170 رنز کے مجموعے میں سے اگر ان دونوں کی اننگز کو نکال دیا جائے تو باقی تمام بلے بازوں کے رنز کی تعداد 18 بنتی ہے۔ دوسری جانب ویسٹ انڈیز بھی گرتا، پڑتا اور لڑھکتا ہوا ہی ہدف تک پہنچا، لیکن منزل تک رسائی میں تقریباً تمام ہی بلے بازوں کا یکساں ہاتھ رہا۔

ویسے ایک روز قبل ٹورنامنٹ کے افتتاحی مقابلے میں ہمیں بلے بازوں کا راج نظر آیا تھا، لیکن آج اوول میں گیندبازوں کی بادشاہت تھی۔ مجموعی طور پر 342 رنز بنے اور 18 وکٹیں گریں لیکن اس امر میں کوئی شک نہیں کہ مقابلہ بہت شاندار تھا، اس میں وہ تمام نشیب و فراز تھے، جو کسی مقابلے کو یادگار بنانے کے لیے کافی ہوتے ہیں۔

صبح ویسٹ انڈیز نے بہت اہم ٹاس جیتا اور توقعات کے عین مطابق پاکستان کو بلے بازی کی دعوت دی اور اس کے بعد ممکنہ حد تک جس بدترین کارکردگی کا تصور کیا جا سکتا تھا، پاکستان نے وہ پیش کی۔ حقیقت یہ ہے کہ قسمت پاکستان کے ساتھ نہ ہوتی تو وہ 100 رنز پر بھی نہ پہنچ پاتا کیونکہ اس کی جانب سے 96 رنز بنانے والے مصباح کو اس وقت تیسرے امپائر نے بچا لیا تھا جب وہ صفر پر وکٹوں کے پیچھے دھر لیے گئے تھے۔ ویسٹ انڈیز کو کیمار روچ نے میچ میں بالادست پوزیشن پر پہنچایا جب انہوں نے ایک ہی اسپیل میں عمران فرحت2، محمد حفیظ 4 اور اسد شفیق صفر کو میدان بدر کیا۔ اس میں خود روچ کا کمال کم اور پاکستانی بلے بازوں کے شاٹ منتخب کرنے کی عقل کا زیادہ ہاتھ تھا۔

بہرحال، 15 رنز پر تین کھلاڑی آؤٹ ہونے کے بعد کپتان مصباح الحق میدان میں اترے اور ایک قائدانہ باری کھیلی۔ مصباح صفر پر ایل بی ڈبلیو کی زوردار اپیل سے بچے لیکن اگلی ہی گیند جو پڑ کر اندر آئی اور مصباح کے بلے کا اندرونی کنارہ لیتی ہوئی وکٹ کیپر دنیش رام دین کی طرف گئی، جنہوں نے بائیں جانب جست لگا کر مصباح کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔ امپائر نے انہیں آؤٹ قرار دیا لیکن انہیں کیچ میں کچھ گڑبڑ محسو س ہوئی اور تیسرے امپائر سے رجوع کیا جنہوں نے پایا کہ گیند تو رام دین نے بخوبی کیچ کر لی تھی لیکن اس کے بعد جب وہ کھڑے ہوئے تو انہوں نے گیند زمین سے اٹھائی یعنی کہ پکڑنے کے بعد گیند نیچے گر چکی تھی۔ امپائر نے فوری طور پر اپنا فیصلہ بدلا اور مصباح ایک مرتبہ پھر کریز پر موجود تھے۔

دونوں کے درمیان 90 رنز کی شراکت داری خود پاکستانی کیمپ اور میدان میں موجودہ ہزاروں سبز پوش تماشائیوں کے لیے سکون کا باعث بنی، لیکن عین اس وقت پر جب پاکستان کو اننگز مستحکم کرنے کی ضرورت تھی، ناصر جمشید بے وقوفی کر بیٹھے۔ نصف سنچری مکمل کرتے ہی انہوں نے نرائن کی گیند کو میدان سے باہر پھینکنے کی ٹھانی اور لانگ آف پر دھر لیے گئے۔ اس کے بعد گویا فیصلہ کن ضربیں، اسی اوور میں شعیب ملک گولڈن ڈک اور کچھ ہی دیر بعد کامران اکمل کیرم بال کا نشانہ بنے اور ویسٹ انڈیز مقابلے پر مکمل طور پر حاوی ہو گیا کیونکہ اب ایک اینڈ مکمل طور پر غیر محفوظ تھا۔

مصباح الحق کی 96 رنز کی دلکش اننگز رائیگاں گئی (تصویر: Getty Images)
مصباح الحق کی 96 رنز کی دلکش اننگز رائیگاں گئی (تصویر: Getty Images)

وہاب ریاض انتہائی بدقسمت تھے کہ مصباح کا ایک شاٹ براوو کے ہاتھ کو چھونے کے بعد وکٹوں میں جا گھسا اور وہ رن آؤٹ قرار پائے جبکہ سعید اجمل کی کریز پر اندھادھند دوڑ نے ان کی اننگز کا بھی جلد ہی خاتمہ کر دیا۔ آخری وکٹ پر مصباح نے عرفان کے ساتھ 32 رنز جوڑے، لیکن عرفان عین اس وقت آؤٹ ہو گئے جب کپتان کو اپنی پہلی ون ڈے سنچری کے لیے صرف 4 رنز کی ضرورت تھی۔ پاکستان کی اننگز 170 رنز پر تمام ہوئی اور مصباح 96 رنز پر ناقابل شکست میدان سے واپس آئے۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے کیمار روچ اور سنیل نرائن نے تین، تین وکٹیں حاصل کیں۔ اور ان دونوں نے یہ وکٹیں ایسے وقت میں نکالیں، جو بعد میں فیصلہ کن لمحات ثابت ہوئے۔ ایک، ایک وکٹ روی رامپال اور ڈیوین براوو کو بھی ملی۔

جواب میں ویسٹ انڈیز کا آغاز بھی اتنا اچھا نہ تھا، محض 15 رنز پر اسے محمد عرفان کے ہاتھوں اپنے دو کھلاڑی گنوانا پڑے۔ جانسن چارلس 9 اور ڈیرن براوو صفر پر آؤٹ ہوئے۔ پھر کرس گیل اور مارلون سیموئلز کی تیسری وکٹ پر 60 رنز کی رفاقت ایک لو-اسکورنگ میچ کے لیے بہت اہم رہی۔

پاکستان نے بارہا مقابلے میں واپس آنے کی کوشش کی جیسا کہ 47 گیندوں پر ایک چھکے اور 4 چوکوں کی مدد سے 39 رنز بنانے والے گیل کا سعید اجمل کے ہاتھوں بولڈ اور پھر وہاب ریاض کی خوبصورت اٹھتی ہوئی گیند پر رام نریش سروان کو وکٹوں کے پیچھے آؤٹ لیکن باؤلرز مقابلہ حق میں پلٹاتے بھی تو کیسے؟ اسکوربورڈ پر بلے بازوں نے اتنا مجموعہ ہی اکٹھا نہ کیا تھا۔ میچ دلچسپ مرحلے میں ضرور داخل ہوا لیکن ایک لحظے کے لیے بھی پاکستان کی گرفت میں نہیں آیا۔ اس وقت بھی جب 94 رنز پر ویسٹ انڈیز کے 5 کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔

کیرون پولارڈ اور ڈیوین براوو کی 43 رنز کی شراکت داری نے تمام تر خوش فہمیوں کا خاتمہ کر دیا اور آخر میں چند وکٹیں مزید گریں لیکن کہانی 41 ویں اوور سے آگے نہ بڑھ سکی جب روچ کا ایک سنسناتا چوکا ویسٹ انڈیز کی فتح کا اعلان کر گیا۔ دو وکٹوں کی شاندار جیت اور چیمپئنز ٹرافی میں کامیاب آغاز!ٹی ٹوئنٹی کے ورلڈ چیمپئن کو اور کیا چاہیے؟

حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے اسکوربورڈ پر تیس، چالیس رنز کم اسکور کیے، بلے بازوں کی کارکردگی کے باعث وہ اب سخت مشکل سے دوچار ہو گیا ہے کیونکہ اس کے اگلے دونوں گروپ میچز ویسٹ انڈیز سے کہیں زیادہ مضبوط ٹیموں سے ہیں۔ ایک جنوبی افریقہ کے خلاف اور ایک روایتی حریف بھارت کے ساتھ۔ جبکہ ویسٹ انڈیز کو بھی انہی حریفوں کا سامنا ہوگا، لیکن ان میں سے کسی ایک کے خلاف بھی جیت اسے سیمی فائنل تک پہنچا سکتی ہے۔

بہرحال، پاکستان کی جانب سے محمد عرفان سب سے نمایاں باؤلر رہے انہوں نے 9 اوورز میں 32 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو، دو وکٹیں سعید اجمل اور وہاب ریاض کو ملیں۔ ایک کھلاڑی کو محمد حفیظ نے آؤٹ کیا۔ اگر پاکستانی باؤلرز کی تعریف نہ کی جائے تو بہت زیادتی ہوگی۔ انہوں نے صرف 171 رنز کے دفاع میں جس طرح گیل، پولارڈ، سروان، سیموئلز اور براوو جیسے بلے بازوں کی حامل لائن اپ کو ناکوں چنے چبوائے، اس سے توقع کی جا سکتی ہے کہ اگلے میچز میں بھی اچھی کارکردگی دکھائی گی لیکن اب یہ بلے بازوں پر منحصر ہے کہ وہ میچ کو کس طرح نکالتے ہیں۔

کیمار روچ کو شاندار گیندبازی اور قیمتی ترین وکٹیں حاصل کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ اس شاندار جیت کے ساتھ ویسٹ انڈیز گروپ 'بی' میں سرفہرست آ گیا ہے جبکہ بھارت دوسرے نمبر پر ہے۔

چیمپئنز ٹرافی میں اب اگلا مقابلہ کل یعنی ہفتے کو برمنگھم میں میزبان انگلستان اور دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کے درمیان ہوگا۔

پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز

چیمپئنز ٹرافی 2013ء، دوسرا مقابلہ

7 جون 2013ء

بمقام: اوول، لندن

نتیجہ: ویسٹ انڈیز دو وکٹوں سے کامیاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: کیمار روچ

پاکستان رنز گیندیں چوکے چھکے
عمران فرحت ک ڈیوین براوو ب روچ 2 6 0 0
ناصر جمشید ک رامپال ب نرائن 50 93 5 0
محمد حفیظ ب روچ 4 9 1 0
اسد شفیق ک رامپال ب روچ 0 4 0 0
مصباح الحق ناٹ آؤٹ 96 127 5 3
شعیب ملک ک ڈیوین براوو ب نرائن 0 1 0 0
کامران اکمل ک رام دین ب نرائن 2 8 0 0
وہاب ریاض رن آؤٹ 6 14 0 0
سعید اجمل رن آؤٹ 2 3 0 0
جنید خان ک گیل ب ڈیوین براوو 0 9 0 0
محمد عرفان ک ڈیوین براوو ب رامپال 2 14 0 0
فاضل رنز ل ب 1، و 5 6
مجموعہ 48 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 170

 

ویسٹ انڈیز (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
کیمار روچ 10 4 28 3
روی رامپال 10 0 39 1
ڈیوین براوو 9 0 29 1
مارلون سیموئلز 5 0 17 0
سنیل نرائن 10 1 34 3
کیرون پولارڈ 4 0 22 0

 

ویسٹ انڈیزہدف: 171 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
کرس گیل ب سعید اجمل 39 47 4 1
جانسن چارلس ک وہاب ب عرفان 9 14 2 0
ڈیرن براوو ک کامران ب عرفان 0 4 0 0
مارلون سیموئلز اسٹمپ کامران ب حفیظ 3 57 3 0
رامنریش سروان ک کامران ب وہاب 1 2 0 0
کیرون پولارڈ ک کامران ب وہاب 30 58 3 1
ڈیوین براوو ایل بی ڈبلیو ب سعید اجمل 19 36 0 0
دنیش رام دین ناٹ آؤٹ 11 14 1 0
سنیل نرائن ک کامران ب عرفان 11 8 2 0
کیمار روچ ناٹ آؤٹ 5 6 1 0
فاضل رنز ل ب 10، و 5، ن ب 2 17
مجموعہ 40.4 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 172

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
محمد عرفان 9 0 32 3
جنید خان 7.4 0 36 0
سعید اجمل 10 1 38 2
وہاب ریاض 10 1 42 2
محمد حفیظ 4 0 14 1