[گیارہواں کھلاڑی] سوال جواب قسط 15

3 1,182

قارئین کے سوالات کے جوابات دینے کے سلسلے کی 15 ویں قسط حاضر خدمت ہے۔ یہ سلسلہ قارئین کے لیے معلومات میں اضافے کا سبب تو ہے ہی خود ہمارے لیے بھی بہت دلچسپ ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ سلسلہ طویل عرصے تک چلتا رہے گا۔ اگر آپ کے ذہن میں بھی کوئی سوال ہے تو اس صفحے پر موجود سادہ سا فارم پر کیجیے، ہم ہفتہ وار قسط میں آپ کے سوال کا جواب دینے کی کوشش کریں گے۔ ملاحظہ کیجیے آج کی قسط کے سوالات اور ان کے جواب۔

سوال: کیا وارم اپ میچ کے اعدادوشمار کھلاڑیوں کے ریکارڈ کا حصہ نہیں بنتے؟ توکیا یہ میچز فرسٹ کلاس اور لسٹ اے میچز کے زمرے میں بھی نہیں آتے؟ محمد جنید خان

جواب: وارم اپ میچز کا ریکارڈ لسٹ اے یا فرسٹ کلاس میں شمار نہیں کیا جاتا۔ یہ صرف وارم اپ میچز ہوتے ہیں، ان میچز میں قانون کا تھوڑا ردوبدل ہوتا ہے، جیسے کہ عام کرکٹ میں کھیلنے والی ٹیم کے 11 کھلاڑیوں کا اعلان میچ شروع ہونے سے پہلے کیا جاتا ہے لیکن وارم اپ میچز میں ایسا نہیں ہوتا۔ وارم اپ میں 11 سے زیادہ کھلاڑی کھیل سکتے ہیں لیکن بیٹنگ/فیلڈنگ بیک وقت 11 ہی کرتے ہیں۔ وارم اپ میچز میں بیٹنگ/باؤلنگ کے لیے 15 رکنی ٹیم میں سے کسی بھی کھلاڑی کو کسی بھی وقت بھیجا جا سکتا ہے۔ لیکن لسٹ اے/فرسٹ کلاس/ٹی 20 میں ایسا نہیں ہوتا۔ وارم اپ میچز میں میچ ریفری نہیں ہوتا، جبکہ روایتی کرکٹ میں ہوتا ہے۔ وارم اپ میں بلے باز کسی بھی وقت بغیر کسی وجہ سے ریٹائر ہو سکتا ہے لیکن لسٹ اے/فرسٹ کلاس/ٹی ٹوئنٹی میں صرف انجری کی وجہ سے ریٹائر ہو سکتا ہے۔

سوال: بین الاقوامی مقابلوں میں سچن ٹنڈولکر نے 100 سنچریاں بنا رکھی ہیں، ان میں سے کتنی سنچریاں انڈیا کو جتواسکیں اور کتنی رائیگاں گئیں؟ سب سے زیادہ سنچریاں کس ملک کے خلاف بنائیں؟ عبدالحق جویو

سچن تنڈولکر کی 100 میں سے 53 سنچریاں ایسے میچز میں تھیں جن میں بھارت کو فتح نصیب ہوئی (تصویر: Getty Images)
سچن تنڈولکر کی 100 میں سے 53 سنچریاں ایسے میچز میں تھیں جن میں بھارت کو فتح نصیب ہوئی (تصویر: Getty Images)

جواب: سچن ٹنڈولکر نے تمام طرز کی بین الاقوامی کرکٹ میں 100 سنچریاں بنا رکھی ہیں، جن میں سے 53 سنچریاں ایسے میچز میں ہیں جن میں ان کی ٹیم کو فتح نصیب ہوئی۔باقی 25 سنچریاں شکست خوردہ مقابلوں میں، 20 ڈرا میں، ایک ٹائی اور ایک بے نتیجہ میچ میں رہیں۔ ٹنڈولکر کی آخری فاتحانہ سنچری 214 رنز کی باری تھی جو کہ آسٹریلیا کے خلاف اکتوبر 2010ء میں بنگلور ٹیسٹ میں بنائی گئی۔ ایک روزہ میں بھی سچن کی آخری فاتحانہ سنچری ڈبل سنچری ہی تھی جو جنوبی افریقہ کے خلاف 24 فروری 2010ء کو گوالیار میں بنائی گئی۔ 200 رنز کی یہ ناقابل شکست اننگز ایک روزہ کرکٹ تاریخ کی پہلی ڈبل سنچری بھی تھی۔

سچن نے آسٹریلیا کے خلاف 20 انٹرنیشنل سنچریاں بنا رکھی ہیں، سری لنکا کے خلاف ان کی سنچریوں کی تعداد 17 اور جنوبی افریقہ کے خلاف 12 ہے۔

سوال: وارم اپ میچز میں تو اکثر کھلاڑی ریٹائرڈ آؤٹ ہو جاتے ہیں، کیا انٹرنیشنل کرکٹ میں بھی کوئی کھلاڑی ریٹائرڈ آؤٹ ہوا ہے؟ حسیب رزاق

جواب: بین الاقوامی کرکٹ میں صرف دو بار بلے باز بغیر کسی انجری کے ریٹائرڈ آؤٹ ہوئے ہیں، اور وہ بھی ایک ہی اننگز میں۔ 2001ء میں کولمبو میں کھیلے گئے ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ کے ایک مقابلے میں سری لنکا کے مارون اتاپتو اور مہیلا جے وردھنے بالترتیب 201 اور 150 رنز کے انفرادی اسکور پر ریٹائر آؤٹ ہوئے۔

1983ء میں سینٹ جانز ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز کے گورڈن گرینج بھارت کے خلاف 154 رنز کے انفرادی اسکور پر ریٹائرڈ آؤٹ ہوئے تھے، درحقیقت جب گرینج 154 رنز پر پہنچے تو انہیں پتہ چلا کہ ان کی بیٹی شدید بیماری کے باعث ہسپتال پہنچ گئی ہے۔ وہ فوراً اننگز چھوڑ کر ہسپتال چلے گئے۔ بدقسمتی سے تین دن بعد ان کی بیٹی کا انتقال ہو گیا۔ بعد میں اسکور کارڈ میں گرینج کے لیے ریٹائرڈ ناٹ آؤٹ لکھا گیا۔ اور یہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کی واحد انٹری ہے جس میں بلے باز ریٹائرڈ ناٹ آؤٹ لکھا گیا ہو۔ واضح رہے کہ کرکٹ کے قانون کے مطابق ریٹائرڈ بلے باز آؤٹ ہی شمار ہوتا ہے۔

سوال: پاکستان اب تک کتنی مرتبہ شارجہ کپ اور کتنی بار ایشیا کپ جیت چکا ہے؟ وقار خان

جواب: شارجہ کپ اب تک 14 مرتبہ کھیلا جا چکا ہے اور اس سلسلے کا آخری ٹورنامنٹ 2003ء میں کھیلا گیا تھا جو پاکستان نے فائنل میں زمبابوے کو 8 وکٹوں سے شکست دے کر جیتا۔ پاکستان نے سب سے زیادہ مرتبہ یہ کپ جیت رکھا ہے جن کی تعداد 6 ہے، بھارت نے تین مرتبہ، سری لنکا نے 2، اور ویسٹ انڈیز، انگلستان اور جنوبی افریقہ نے ایک، ایک بار شارجہ کپ کا اعزاز جیتا۔

پاکستان اب تک 2 مرتبہ ایشیا کپ جیتا ہے۔ 2000ء میں اور 2012ء میں۔ دونوں مرتبہ یہ ٹورنامنٹ بنگلہ دیش میں کھیلا گیا تھا۔ بھارت نے سب سے زیادہ یعنی 5 بار اور سری لنکا نے 4 بار ایشیا کپ جیت رکھا ہے۔

سوال: کرکٹ کے کھیل کی ابتداء کیسے ہوئی؟ عبد المجید

ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کے 9 کھلاڑی دہرے ہندسے میں پہنچنے سے قبل آؤٹ ہوئے، یہ چیمپئنز ٹرافی کی تاریخ کا محض دوسرا موقع تھا (تصویر: Getty Images)
ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کے 9 کھلاڑی دہرے ہندسے میں پہنچنے سے قبل آؤٹ ہوئے، یہ چیمپئنز ٹرافی کی تاریخ کا محض دوسرا موقع تھا (تصویر: Getty Images)

جواب: کرکٹ کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ 16 ویں صدی عیسوی میں گلڈفرڈ (انگلستان کا ایک علاقہ) میں کرکٹ کھیلنے کے شواہد ملتے ہیں اور 1598ء میں اطالوی-انگریزی لغت (ڈکشنری) میں کرکٹ کا حوالہ ملتا ہے۔

اٹھارہویں صدی عیسوی کے شروع میں پہلا انٹر کاؤنٹی میچ کینٹ اور سرے کے درمیان ڈارٹفرڈ برینٹ کے مقام پر کھیلا گیا تھا۔

1844ء میں امریکہ اور کینیڈا کے درمیان سہ روزہ میچ سینٹ جارجز کلب گراؤنڈ، نیو یارک میں ہوا جو کہ کینیڈا نے 23 رنز سے جیتا۔ پھر 1877ء میں پہلا ٹیسٹ آسٹریلیا اور انگلستان کے درمیان ملبورن میں کھیلا گیا جو آسٹریلیا نے 45 رنز سے جیتا۔

سوال: 7 جون کو ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کے 9 بلے باز دہرے ہندسے میں پہنچنے سے پہلے آؤٹ ہو گئے تھے۔ ایسا کبھی کسی ٹیم کے ساتھ چیمپئنز ٹرافی میں ہوا ہے؟ نواز حیدر

جواب: پاکستان کے 9 بلے بازوں کا دہرے ہندسے میں پہنچنے سے پہلے آؤٹ ہو جانا چیمپئنز ٹرافی کی تاریخ میں کسی بھی ٹیم کا صرف دوسرا موقع ہے۔ اس سے پہلے 2004ء کے ایڈیشن میں ساؤتھمپٹن میں آسٹریلیا کے خلاف امریکہ کے 9 بلے باز دہرے ہندسے میں جانے سے پہلے ہی آؤٹ ہو گئے تھے۔ اس میچ میں امریکہ کی پوری ٹیم 65 رنز پرآؤٹ ہو گئی تھی۔