ڈرامائی فائنل اور بھارت چیمپئنز کا چیمپئن بن گیا

2 1,075

دنیائے کرکٹ میں جنوبی افریقہ کے لیے کہا جاتا ہے کہ ہر خاص مقابلے میں ان کے اوسان خطا ہو جاتے ہیں اور وہ مقابلہ ہار کر اعزاز سے محروم ہو جاتے ہیں، لیکن آج برمنگھم میں جو انگلستان نے کیا ہے، اس کے بعد "چوکرز" کا خطاب جنوبی افریقہ سے واپس لے کر انگلستان کے حوالے کر دینا چاہیے۔ بھارت کی بیٹنگ لائن اپ کو ٹورنامنٹ میں پہلی بار گھٹنوں پر جھکانے کے بعد جب انگلستان ٹرافی سے 'دو چار ہاتھ' کے فاصلے پر تھا، قسمت اور "حرکتوں" نے بازی پلٹ دی اور بھارت ایک مرتبہ پھر فاتح بن کر سامنے آگیا۔ انگلستان 5 مرتبہ آئی سی سی کے عالمی ٹورنامنٹس کے فائنل مقابلوں تک پہنچا اور غالباً آج وہ موقع تھا جب وہ ٹرافی کے بہت بہت زیادہ قریب تھا لیکن بھارت کی ناقابل یقین واپسی کے بعد مقابلہ 5 رنز سے ہار گئے۔

بھارت نے ثابت کیا کہ وہ ایک روزہ کرکٹ کی حقیقی نمبر ون ہے (تصویر: AFP)
بھارت نے ثابت کیا کہ وہ ایک روزہ کرکٹ کی حقیقی نمبر ون ہے (تصویر: AFP)

یوں مہندر سنگھ دھونی عالمی کرکٹ تاریخ کے پہلے کپتان بن گئے جنہوں نے آئی سی سی کے تمام ٹورنامنٹس جیت لیے ہیں۔ دھونی سے یہ سوال پوچھنا چاہیے کہ اب آپ کے پاس کس چیز کی کمی ہے؟ ایک عالمی کپ، ایک ورلڈ ٹی ٹوئنٹی، ٹیسٹ اور ون ڈے دونوں میں عالمی نمبر ایک پوزیشن، انڈین پریمیئر لیگ کے دو ٹائٹل، ایک چیمپئنز لیگ ٹی ٹوئنٹی ٹائٹل اور اب چیمپئنز ٹرافی۔ حقیقتاً یہ بندہ کرکٹ کی دنیا کا سکندر ہے اور ساتھ ساتھ فولادی اعصاب کا حامل بھی۔

برمنگھم میں آج ایک بہت بڑا دن تھا، لیکن بارش اور آئی سی سی کی بدانتظامی نے اسے خراب کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ یہاں تک کہ میدان میں موجود ہزاروں تماشائی اور دنیا بھر میں کروڑوں شائقین کرکٹ دن بھر انتظار کرتے رہے اور معاملہ یہاں تک پہنچ گیا کہ اضافی 75 منٹ عطا کرنے کے بعد مقابلہ 20 اوورز فی اننگز تک محدود ہو گیا۔ بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی بدانتظامی کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہوگا کہ گروپ میچز تو درکنار فائنل جیسے اہم ترین دن کے لیے بھی اضافی دن نہیں رکھا گیا تھا۔ یعنی کھیلنا ہے تو آج ہی، ورنہ ٹرافی دونوں ٹیموں میں بانٹ دی جائے گی۔

بہرحال، انگلستان نے ٹاس جیت کر بھارت کو بلے بازی کی دعوت دی۔ جس کی بیٹنگ لائن اپ ٹورنامنٹ میں پہلی بار آزمائش سے گزری۔ 50 رنز کے مجموعے تک تو اس کی ایک ہی وکٹ گری تھیں لیکن اس مرحلے پر روی بوپارا نے اپنی باؤلنگ کا جادو چلادیا۔ انہوں نے پہلے ناقابل تسخیر سمجھے جانے والے شیکھر دھاون اور کچھ دیر بعد ایک ہی اوور میں سریش رینا اور مہندر سنگھ دھونی کی وکٹیں نکال کر بھارت کے پیروں تلے سے گویا زمین کھینچ لی ۔ ان تین قیمتی وکٹوں کے گرنے کے درمیان میں دوسرے اینڈ سے جیمز ٹریڈویل نے دنیش کارتک کی وکٹ بھی ہتھیا لی اور محض 16 رنز کے اضافے پر بھارت کے 4 کھلاڑی آؤٹ ہو گئے، وہ بھی اس حال میں کہ صرف 7 اوورز کا کھیل باقی بچا تھا۔

اس موقع پر ویراٹ کوہلی نے رویندر جدیجا کے ساتھ مل کر بہت ذمہ دارانہ باریاں کھیلیں۔ دونوں نے اگلے پانچ اوورز سے کچھ زیادہ کے کھیل میں 47 رنز جوڑے اور بھارت کے ایسے مجموعے تک پہنچانے میں کلیدی کردارادا کیا، جس کا دفاع کیا جا سکے۔ کوہلی 19 ویں اوور میں اس وقت جمی اینڈرسن کی گیند پر آؤٹ ہوئے جب ان کا انفرادی اسکور 43 رنز پر پہنچ چکا تھا۔ انہوں نے محض 34 گیندیں کھیلی اور ایک چھکا اور 4 چوکے بھی لگائے۔

کوہلی کے وکٹوں پر قیام کے دوران، اور ان کے جانے کے بعد بھی ایک اینڈ رنز اگلتا رہا، جس پر رویندر جدیجا کھڑے تھے۔ انہوں نے بہت عمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا اور محض 25 گیندوں پر دو چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے 33 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی اور اسکور کو 129 رنز تک پہنچا دیا۔

انگلستان کے تمام ہی باؤلرز نے سازگار حالات میں بہترین باؤلنگ کی۔بوپارا سب سے نمایاں رہے جنہوں نے 4 اوورز میں صرف 20 رنز دے کر 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ اینڈرسن، براڈ اور ٹریڈویل نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

جواب میں انگلستان کا آغاز بہت ہی مایوس کن تھا۔ ان کے بلے بازوں کی شاٹ سلیکشن انتہائی مایوس کن تھی اور ایسے لگتا تھا کہ ہدف 130 رنز نہیں بلکہ 230 رنز ہے، جس کی وجہ سے ان کے ہاتھوں کے طوطے اڑے ہوئے ہیں۔ کپتان ایلسٹر کک دو سلپس کی موجودگی میں کٹ شاٹ کھیل گئے، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پہلی سلپ میں آشون نے ان کا کیچ لے کر بھارت کو پہلی کامیابی دلا دی۔ جوناتھن ٹراٹ بہت پراعتماد نظر آ رہے تھے لیکن آشون کی ایک باہر جاتی ہوئی، بلکہ وائیڈ، گیند سے چوک گئے، توازن بگڑنے کی دیر تھی کہ وکٹوں کے پیچھے دھونی نے پھرتی سے ان کی بیلز اڑا دیں۔ انگلستان 28 کے مجموعی اسکور پر اپنے سب سے اہم کھلاڑی سے محروم ہو چکا تھا۔

اس مقام پر اننگز کو سنبھالنے کی ضرورت تھی لیکن نوجوان جو روٹ کی مہم جوئی انگلستان کو تیسرا نقصان دے گئی۔ آشون کو پچھلے قدموں پر پل کرنے کی کوشش ایشانت شرما کے ہاتھوں میں کیچ پر منتج ہوئی۔اس مقام پر این بیل کی موجودگی انگلستان کے لیے باعث تقویت تھی لیکن ان کے آؤٹ کو بدقسمتی کے علاوہ کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ دھونی کی وکٹوں کے پیچھے پھرتی اور ایک زوردار اپیل بلند ہوئی، تیسرے امپائر سے رابطہ کیا گیا، جنہوں نے اپنی "چیتے جیسی آنکھ" سے اندازہ لگالیا کہ بیل آؤٹ ہیں، گو کہ کیمرے سے بالکل یہ ثابت نہیں ہو رہا تھا اور شک کا فائدہ قانون کے مطابق بلے باز کو ملنا چاہیے تھا۔این بیل حیران و پریشان میدان سے لوٹ آئے۔ انگلستان 46 رنز پر اپنے چار اہم ترین کھلاڑیوں سے محروم ہو چکا تھا۔

پورا دن مایوس کن کارکردگی کے بعد صرف دو گیندیں ایشانت شرما کو ہیرو بنا گئیں، یہی وہ لمحہ تھا جب مقابلہ بھارت کے حق میں پلٹا (تصویر: Getty Images)
پورا دن مایوس کن کارکردگی کے بعد صرف دو گیندیں ایشانت شرما کو ہیرو بنا گئیں، یہی وہ لمحہ تھا جب مقابلہ بھارت کے حق میں پلٹا (تصویر: Getty Images)

اس وقت انگلستان کو ایک شراکت داری درکار تھی، جو فراہم کی ایون مورگن اور روی بوپارا نے۔مورگن نے حالات کے باعث اپنے شاٹس روک کر نہیں رکھے، بلکہ ریورس سوئپ سمیت تمام شاٹس بخوبی کھیلے اور دوسرے اینڈ سے لگتا تھا کہ آج روی کا دن ہے، پہلے باؤلنگ اور بیٹنگ۔ 17 اوورز تک وہ مقابلے کو لے کر گئے جب انگلستان کو محض28 رنز درکار تھے۔

میدان میں موجود بھارتی تماشائی خاموش تھے بلکہ خود بھارتی کپتان دھونی کے چہرے پر مایوسی نمایاں تھی۔ ایشانت شرما پچھلے تین اوورز میں بری طرح ناکام رہے تھے، لیکن آخری پاور پلے کا پہلا اوور نوجوان بھوونیشور کمار کو دینے کے بجائے انہوں نے ایشانت ہی کو تھمانے کا فیصلہ کیا۔ پہلی گیند کھیلنے میں ناکامی کے بعد دوسری کو مورگن نے کمال ہوشیاری سے چھکے کی راہ دکھائی۔ ایسا لگا کہ ایشانت کے ہاتھ پیر پھول گئے ہیں،انہوں نے اگلی دو گیندیں وائیڈ پھینک دیں اور اب انگلستان کے لیے درکار ہدف 16 گیندوں پر محض 20 رنز تک پہنچ گیا۔اس مقام پر جہاں ٹوئٹر پر ایشانت شرمابھارتی شائقین کے تختہ مشق بنے ہوئے تھے، انگلش بلے بازوں کی غائب دماغی نے انہیں ہیرو بنا دیا۔ آف سائیڈ پر کہیں باہر پڑنے والی ایک دھیمی گیند پر مورگن مڈ وکٹ پر کیچ تھما گئے اور اگلی ہی گیند پر دوسرے سیٹ بلے باز روی بوپارا ایک اٹھتی ہوئی گیند کو اسکوائر لیگ پر آشون کو دن کا تیسرا کیچ تھما کر انگلستان کی نیّا کو بیچ منجدھار میں پھنساگئے۔

اگلے اوور میں رویندر جدیجا کے ہاتھوں جوس بٹلر کو کلین بولڈ اور ٹیم انڈیا ساتویں آسمان پر!!! ٹم بریسنن کا رن آؤٹ اور معاملہ آخری گیند پردرکار چھکے تک پہنچ گیا۔ جو بلاشبہ جیمز ٹریڈویل کے بس کی بات نہ تھی اور بھارت چیمپئن بن گیا۔

انتظامی لحاظ سے ایک مایوس کن مقابلہ لیکن اس حقیقت میں کوئی شبہ نہیں کہ اعزاز اس ٹیم نے جیت جو اس کی مستحق تھی۔ انگلستان پہنچنے سے لے کر فائنل تک، بھارت نے کسی مقابلے میں شکست نہ کھائی اور آج بھی ثابت کردکھایا کہ وہ حقیقتاً نمبر ون ٹیم ہے۔

شیکھر دھاون کو ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے پر "گولڈن بیٹ" اور رویندر جدیجا کو سب سے زیادہ وکٹیں لینے پر "گولڈن بال" ایوارڈز دیے گئے جبکہ جدیجا اپنی آل راؤنڈ کارکردگی کے باعث میچ کے بہترین کھلاڑی بھی قرار پائے۔

اب انگلستان چند روز بعد نیوزی لینڈ کے خلاف دو ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گا جبکہ بھارت کی ٹیم ویسٹ انڈیز روانہ ہوگی جہاں سہ فریقی ٹورنامنٹ کھیلا جائے گا، جس میں میزبان کے علاوہ تیسری ٹیم سری لنکا کی ہوگی۔

انگلستان بمقابلہ بھارت

چیمپئنز ٹرافی 2013ء، فائنل

23 جون 2013ء

بمقام: ایجبسٹن، برمنگھم

نتیجہ: بھارت 5 رنز سے جیت گیا

میچ کے بہترین کھلاڑی: رویندر جدیجا

سیریز کے بہترین کھلاڑی: شیکھر دھاون (گولڈن بیٹ)، رویندر جدیجا (گولڈن بال)

بھارت رنز گیندیں چوکے چھکے
روہیت شرما ب براڈ 9 14 1 0
شیکھر دھاون ک ٹریڈویل ب بوپارا 31 24 2 1
ویراٹ کوہلی ک بوپارا ب اینڈرسن 43 34 4 1
دنیش کارتک ک مورگن ب ٹریڈویل 6 11 0 0
سریش رینا ک کک ب بوپارا 1 6 0 0
مہندر سنگھ دھونی ک ٹریڈویل ب بوپارا 0 4 0 0
رویندر جدیجا ناٹ آؤٹ 33 25 2 2
روی چندر آشون رن آؤٹ 1 1 0 0
بھوونیشور کمار ناٹ آؤٹ 1 1 0 0
فاضل رنز و 4 4
مجموعہ 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 129

 

انگلستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
جیمز اینڈرسن 4 0 24 1
اسٹورٹ براڈ 4 0 26 1
ٹم بریسنن 4 0 34 0
جیمز ٹریڈویل 4 0 25 1
روی بوپارا 4 1 20 3

 

انگلستانہدف: 130 رنز (20 اوورز میں) رنز گیندیں چوکے چھکے
ایلسٹر کک ک آشون ب یادیو 2 9 0 0
این بیل اسٹمپ دھونی ب جدیجا 13 16 1 0
جوناتھن ٹراٹ اسٹمپ دھونی ب آشون 20 17 2 0
جو روٹ ک ایشانت ب آشون 7 9 0 0
ایون مورگن ک آشون ب ایشانت 33 30 3 1
روی بوپارا ک آشون ب ایشانت 30 25 0 2
جوس بٹلر ب جدیجا 0 1 0 0
ٹم بریسنن رن آؤٹ 2 4 0 0
اسٹورٹ براڈ ناٹ آؤٹ 7 5 1 0
جیمز ٹریڈویل ناٹ آؤٹ 5 4 0 0
فاضل رنز ل ب 1، و 4 5
مجموعہ 20 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 124

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
بھوونیشور کمار 3 0 19 0
امیش یادیو 2 0 10 1
رویندر جدیجا 4 0 24 2
روی چندر آشون 4 1 15 2
ایشانت شرما 4 0 36 2
سریش رینا 3 0 19 0