'مینوں معاف کردیو' سلمان بٹ نے فکسنگ کا اعتراف کرلیا

8 1,049

پاکستان کے سابق کپتان سلمان بٹ نے پہلی بار اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا ہے، کیونکہ اب ان کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا۔ یعنی بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی تحقیقات کے دوران اور بعد ازاں انگلستان میں بدعنوانی و دھوکہ دہی کے مقدمے میں انہوں نے جو موقف اختیار کیا وہ سب جھوٹ تھا اور اب بین الاقوامی ثالثی عدالت کی جانب سے بھی منہ کی کھانے کے بعد انہیں معافی مانگنا یاد آ گیا ہے۔

آئی سی سی، برطانوی عدالت اور عالمی ثالثی عدالت سے منہ کی کھانے کے بعد سلمان بٹ کے پاس اب معافی مانگنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا (تصویر: AP)
آئی سی سی، برطانوی عدالت اور عالمی ثالثی عدالت سے منہ کی کھانے کے بعد سلمان بٹ کے پاس اب معافی مانگنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا (تصویر: AP)

لاہور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان بٹ نے کہا کہ میں آئی سی سی کے ٹریبونل کے فیصلے کو تسلیم کرتا ہوں، اور اب بھی یہ کہتا ہے کہ میرے اقدامات سے جن افراد کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی میں ان سے معافی کا خواستگار ہوں۔

اس اعتراف جرم کے بعد اب سلمان بٹ کو آئی سی سی کے اینٹی کرپشن اینڈ سیکورٹی یونٹ (اے سی ایس یو) کے ساتھ بھرپور تعاون کرنا ہوگا اور ساتھ ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ کے انسداد بدعنوانی کے کورس میں بھی حصہ لینا ہوگا۔ لیکن سلمان بٹ نے ایک ہی دن اپنے تمام مطالبات بھی پیش کردیے، یعنی ان کا یہ اعتراف جرم بھی 'بے سود' نہ ہو۔ انہوں نے پی سی بی سے فرمائش کی ہے کہ آئی سی سی سے مطالبہ کر کے انہیں ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دلائے تاکہ جب دو سال بعد ان پر پابندی مکمل ہو تو وہ پاکستان کی نمائندگی کو تیار ہوں۔ اس سے اندازہ لگائیے موصوف کی ڈھٹائی کا۔

2010ء میں دورۂ انگلستان میں کھیلے گئے لارڈز ٹیسٹ کے دوران اسپاٹ فکسنگ کرنے کے الزام میں دس سال کی پابندی بھگتنے والے سلمان بٹ نے دھوکہ دہی اور بدعنوانی کے الزام میں انگلستان میں سوا سال تک قید کی سزا بھی بھگتی لیکن اس کے بعد بھی "بے مزا نہ ہوئے" اور رہائی پاتے ہی بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی پابندی کو کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت میں چیلنج کر دیا۔ نتیجہ وہاں سے بھی صفر نکلا اور "لوٹ کے بدھو گھر کو آئے" تو ان کے پاس اب سوائے معافی مانگنے کے کوئی اور چارہ نہیں تھا۔ کیونکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں آئی سی سی ان پر مکمل دس سال پابندی عائد رکھے گا اور معافی مانگنے کی صورت میں پانچ سال کی بنیادی پابندی ختم ہونے کے بعد ان کی واپسی کے امکانات پیدا ہو سکتے ہیں۔

ویسے یہ وہی سلمان بٹ ہیں جنہوں نے نہ صرف آئی سی سی کے تحقیقاتی ٹریبونل کے سامنے حقیقت تسلیم کرنے سے انکار کیا، بلکہ بعد ازاں برطانیہ کی عدالت میں الزام ساتھی کھلاڑیوں پر ڈال کر خود کو بچانے کی کوشش کی۔ یہاں تک کہ برطانیہ میں سزائے قید بھگتنے کے بعد جب وطن لوٹے تب بھی یہی کہا کہ یہ میرے خلاف مظہر مجید اور محمد عامر کی سازش تھی۔ انہیں منہ کی تب کھانی پڑی جب رواں سال اپریل میں کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت نے بھی ان کو دھتکار دیا۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ ان کی یہ اچھل کود کب اختتام کو پہنچتی ہے اور پی سی بی ان کے ارمانوں کو فی الفور ٹھنڈا کرتا ہے یا نہیں۔