[گیارہواں کھلاڑی] سوال جواب قسط 18

4 1,437

کرک نامہ کے قارئین کی نذر سوال و جواب کے سلسلے کی ایک اور قسط۔ اس مرتبہ بڑے دلچسپ سوالات سامنے آئے ہیں اور کوشش کی گئی ہے ان کے بہتر سے بہتر جواب دیے جائیں۔ اگر کسی اور قاری کے ذہن میں کرکٹ کے حوالے سے کوئی بھی سوال ہے تو ہمیں اس صفحے پر موجود فارم کے ذریعے اپنا سوال ضرور بھیجیں۔ ہم اس کا بہترین جواب دینے کی کوشش کریں گے۔

سوال: کرکٹ کی تاریخ کی تیز ترین گیند کس باؤلر نے پھینکی؟ کب ،کس کے خلاف، سامنے بیٹسمین کون تھا اور گیند کی رفتار کیا تھی؟ عمرساسولی

شعیب اختر پہلی بار 100 میل فی گھنٹہ کا سنگ میل عبور کرنے کے بعد اسپیڈ گن کے ساتھ (تصویر: AFP)
شعیب اختر پہلی بار 100 میل فی گھنٹہ کا سنگ میل عبور کرنے کے بعد اسپیڈ گن کے ساتھ (تصویر: AFP)

جواب: پاکستان کے شعیب اختر کو بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ میں تیز ترین گیند پھینکنے کا اعزاز حاصل ہے۔ شعیب اختر نے یہ کارنامہ 2002ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف ایک روزہ میچ کے دوران قذافی اسٹیڈیم لاہور میں انجام دیا تھا، شاید شعیب کی اس گیند کا سامنا کریگ میک ملن نے کیا تھا۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے اس میچ میں استعمال ہونے والی اسپیڈ گن کو بین الاقوامی معیار کے مطابق قرار نہیں دیا اور شعیب اختر کی 161 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے پھینکی گئی گیند کو تیز ترین گیند ماننے سے انکار کردیا۔ بعد ازاں شعیب اختر نے عالمی کپ 2003ء کے دوران نیولینڈز، کیپ ٹاؤن میں انگلستان کے خلاف میچ میں 163کلومیٹر فی گھنٹے (101.2 میل فی گھنٹے) کی رفتار سے گیند پھینک کر آئی سی سی کو بھرپور جواب دیا۔ یہ کرکٹ کی ریکارڈ تاریخ میں پہلا موقع تھاکہ کسی گیند باز نے 100 میل فی گھنٹے سے زیادہ کی گیند پھینکی ہو ۔ اس گیند کا سامنا انگلستان کے نک نائٹ نے کیا تھا۔ مجموعی طور پر شعیب اختر نے چار مرتبہ 160 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے گیندیں پھینکیں۔

سوال: پاکستان ویسٹ انڈیز میں کبھی ٹیسٹ سیریز نہیں جیت سکا لیکن کیا پاکستان نے وہاں کبھی کوئی ون ڈے سیریز بھی جیتی ہے؟ نجیب احمد

جواب: پاکستان موجودہ سیریز سے پہلے ویسٹ انڈیز کے خلاف ویسٹ انڈیز میں 5 مرتبہ ایک روزہ سیریز کھیل چکا ہے جس میں پاکستان آخری دونوں سیریز (یعنی 2005ء اور 2011ء) جیتا ہے، 1993ء میں پانچ مقابلوں کی سیریز 2-2 سے برابر ہوئی تھی کیونکہ ایک مقابلہ ٹائی ہوا تھا۔ 1988ء کی سیریز ویسٹ انڈیز جیتا اور 1977ء کی سیریز میں صرف ایک ون ڈے میچ کھیلا گیا تھا جو ویسٹ انڈیز سے جیتا۔ اگر پاکستان موجودہ سیریز جیتتا ہے تو یہ پاکستان کی ویسٹ انڈیز میں مسلسل تیسری سیریز فتح ہوگی۔ اگر مجموعی طور پر بات کریں تو پاکستان 1992ء سے لے کر آج تک ویسٹ انڈیز میں باہمی ایک روزہ سیریز نہيں ہارا۔ مزید اعدادوشمار کے لیے یہاں دیکھیں۔

سوال: ایشیز سیریز میں کتنی بار کلین سویپ ہوا ہے؟ یعنی کہ تمام ہی میچز کسی ایک ٹیم انگلستان یا آسٹریلیا نے جیتے ہوں؟ حارث متین

جواب: ایشیز کی 131 سالہ تاریخ میں صرف دو بار پانچ ٹیسٹ میچز کی سیریز وائٹ واش ہوئی ہے (یعنی تمام میچز کسی ایک ٹیم نے جیتے ہوں)، اور دونوں بار یہ کارنامہ آسٹریلیا کی ٹیم نے سر انجام دیا۔ 1920-21ء کی ایشیز جو کہ آسٹریلیا کھیلی گئی تھی اس میں آسٹریلیا نے واروک آرمسٹرانگ کی قیادت میں انگلستان کو تمام 5 مقابلوں میں شکست دی اور پھر ایشیز 2006-07ء میں بھی آسٹریلیا نے رکی پونٹنگ کی قیادت میں انگلستان کو پانچ مقابلوں میں شکست سے دوچار کیا۔ یہ سیریز بھی آسٹریلیا ہی میں کھیلی گئی تھی۔ اس کے علاوہ 2 بار تین میچز کی ایشیز سیریز وائٹ واش ہوچکی ہے۔ ایک بار آسٹریلیا نے 1979-80ء کی سیریز میں اور ایک بار انگلستان نے 1886ء کی سیریز میں وائٹ واش کیا تھا۔ یہ دونوں سیریز بالترتیب آسٹریلیا اور انگلستان میں کھیلی گئی تھیں اور ان میں صرف تین ٹیسٹ میچز ہوئے تھے۔

سوال: ایک روزہ کرکٹ میں کم ترین عمر میں سنچری بنانے کا اعزاز کس بلے باز کو حاصل ہے؟ عادل رضا

شاہد آفریدی نے صرف 16 سال 217 دن کی عمر میں سنچری بنائی تھی (تصویر: Getty Images)
شاہد آفریدی نے صرف 16 سال 217 دن کی عمر میں سنچری بنائی تھی (تصویر: Getty Images)

جواب: شاہد آفریدی کو ایک روزہ کرکٹ میں سب سے کم عمر میں سنچری بنانے کا اعزاز حاصل ہے۔ انہوں نے یہ کارنامہ 16 سال 217 دن کی عمر میں 4 اکتوبر 1996ء کو نیروبی میں سری لنکا کے خلاف 40 گیندوں پر 102 رنز کی شاندار باری کھیلی تھی۔ یہی ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ کی تیز ترین سنچری بھی ہے جو صرف 37 گیندوں پر مکمل ہوئی۔ واضح رہے کہ 19 سال کی عمر سے پہلے صرف تین بلے بازوں ہی کو ایک روزہ کرکٹ میں سنچری بنانے کا اعزاز حاصل ہے، جو تینوں پاکستانی ہیں۔ ان میں دیگر دو بلے باز عمران نذیر اور سلیم الٰہی ہیں۔ عمران نذیر نے یہ کارنامہ 18 سال 121 دن کی عمر میں زمبابوے کے خلاف 2000ء میں سینٹ جارجز کے مقام پر انجام دیا جبکہ سلیم الٰہی نے 18 سال 312 دن کی عمر میں سری لنکا کے خلاف گوجرانوالہ کے مقام پر 1995ء میں تہرے ہندسے کی اننگز کھیلی تھی۔

سوال: ٹیسٹ اور ون ڈے میں سب سے بڑی پارٹنرشپ کتنے رنز کی بنی ہے جس میں ایک کھلاڑی کا حصہ صفر رہا ہو؟ حسیب رزاق

جواب: سوال بہت دلچسپ ہے لیکن اس کادرست ترین جواب ڈھونڈنا تھوڑا مشکل ہے۔ ممکن ہے کہ میرا جواب مختلف ہو، لیکن ہو سکتا ہے کہ وہ 100 فیصد درست ہی ہو۔ بہرحال میں اس جواب پر مزید تحقیق جاری رکھوں گا اور جواب ضرور شیئر کروں گا۔ میں نے جو اب تک تحقیق کی ہے اس میں ٹیسٹ کرکٹ میں 32 رنز کی شراکت وہ طویل ترین پارٹنرشپ ہے جس میں کسی ایک کھلاڑی کا حصہ صفر رنز کا رہا ہو۔ یہ 1999ء میں نیوزی لینڈ کے کرس ہیرس اور جیف ایلٹ کے درمیان 10 ویں وکٹ کی شراکت تھی جو انہوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف آکلینڈ کے مقام پر بنائی تھی۔ اس شراکت داری میں جیف ایلٹ کا حصہ صفر کا تھا۔

ایک روزہ کرکٹ میں ایسی شراکت 16 رنز کی ہے جو ویسٹ انڈیز کے شیونرائن چندرپال اور روناکو مورٹن کے درمیان دوسری وکٹ پر بنی۔ آسٹریلیا کے خلاف 2006ء میں کوالالمپور میں بنی اس شراکت میں مورٹن کا حصہ صفر تھا۔

سوال: ایک عجیب سا سوال کرنے لگا ہوں، کرکٹ کا سب سے پہلا ریکارڈ کیا ہے؟ اور وہ کس نے بنایا تھا؟ خرم ابن شبیر

ملبورن میں کرکٹ تاریخ کا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والی آسٹریلین ٹیم (تصویر: ESPNCricinfo)
ملبورن میں کرکٹ تاریخ کا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والی آسٹریلین ٹیم (تصویر: ESPNCricinfo)

جواب: کرکٹ میں ریکارڈ بننے کا اور ٹوٹنے کا سلسلہ روز اول سے جاری ہے۔ ریکارڈ کی تعریف یہ ہے کہ کسی کی کارکردگی کا سابقہ کارکردگی سے تقابل کرنا۔ جب تک کارکردگی کو سابقہ کارکردگی یا مجموعی کارکردگی سے تقابل نہیں کرتے اسے ہم ریکارڈ نہیں کہہ سکتے۔ اگر ہم بین الاقوامی کرکٹ میں دیکھیں تو پہلا ٹیسٹ 1877ء میں کھیلا گیا تھا۔ اس ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں انگلستان کے الفریڈ شا نے 51 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کی تھیں پھر اسی ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں آسٹریلیا کے بلی مڈوِنٹر نے 78 رنز دے کر 5 وکٹ حاصل کیے یوں مڈوِنٹر نے بہترین باؤلنگ کا ریکارڈ بنایا۔ پھر اسی ٹیسٹ کی تیسری اننگز میں الفریڈ شا نے 38 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں اور بہترین باؤلنگ کا ریکارڈ دوبارہ اپنے نام کرلیا۔ بات صرف یہیں تک نہیں رکتی، پھر اسی ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں آسٹریلیا کے ٹام کینڈل نے 55 رنز دے کر انگلستان کے 7 بلے باز آؤٹ کیے اور یوں ایک اننگز میں بہترین باؤلنگ کا ریکارڈ ان کے نام ہوگیا۔ اس طرح کا کوئی بھی بیٹنگ ریکارڈ اس ٹیسٹ میں نہیں بنا تھا کیونکہ آسٹریلیا کے چارلس بینرمین نے پہلی ہی اننگز میں 165 رنز بنا ڈالے تھے اور اس ٹیسٹ میں کوئی دوسرا بلے باز سنچری اسکور نہیں کرسکا تھا۔