وہاب ریاض ولن بن گئے، جیتا ہوا مقابلہ ٹائی

3 1,163

صرف ایک اوور، صرف ایک برے اوور نے پاکستان کو اک ایسے میچ میں فتح سے محروم کردیا، جو بیشتر وقت پاکستان کی مکمل گرفت میں رہا۔ آخری اوور میں وہاب ریاض کی ناقص لائن لینتھ نے محمد سمیع کی یادیں تازہ کردیں، یہاں تک کہ ویسٹ انڈیز کی آخری وکٹ بھی اس اوور میں 14 رنز بنانے میں کامیاب ہوگئی اور پاکستان کو ایک یقینی فتح سے محروم کردیا۔ سینٹ لوشیا میں ہونے والا تیسرا ون ڈے ٹائی ہو گیا اور یوں سیریز بدستور ایک-ایک سے برابر ہے۔

ایسی باؤلنگ بھی پاکستان کو میچ نہ جتوا سکی (تصویر: WICB)
ایسی باؤلنگ بھی پاکستان کو میچ نہ جتوا سکی (تصویر: WICB)

230 رنز کے ہدف کا دفاع کرتے ہوئے پاکستان نے ابتداء ہی میں مقابلے پر گرفت مضبوط کرلی اور 50 رنز پر ویسٹ انڈیز کی تین اہم ترین وکٹیں حاصل کرلیں۔ جانسن چارلس اور ڈیرن براوو کے علاوہ کرس گیل کی قیمتی ترین وکٹ بھی۔ چوتھی وکٹ پر مارلون سیموئلز اور لینڈل سیمنز نے سوائے وکٹ بچانے کے کچھ اور نہیں کیا اور اگلے 22 اوورز میں اسکور میں صرف 91 رنز کا اضافہ ہی کرپائے یہاں تک کہ بیٹنگ پاور پلے میں سیموئلز سست ترین اننگز کھیلنے کے بعد آؤٹ ہو گئے۔ انہوں نے صرف 46 رنز بنانے کے لیے 106 گیندیں کھیل ڈالیں اور اگر ویسٹ انڈیز شکست سے دوچار ہوتا تو بلاشبہ وہ مورد الزام ٹھہرائے جاتے۔ لیکن ان کے آؤٹ ہونے کے بعد ویسٹ انڈیز نے لینڈل سیمنز کے ذریعے مقابلے میں پہلی بار حاوی ہونے کی کوشش کی۔ مقابلہ پاکستان کے ہاتھ سے نکل ہی جاتا اگر سعید اجمل ایک ہی اوور میں لینڈل سیمنز اور خطرناک ڈیوین براوو کی اننگز کا خاتمہ نہ کردیتے۔ ویسٹ انڈیز کی امیدوں کے محور کیرون پولارڈ اور ڈیرن سیمی اگلے اوور میں جنید خان کو وکٹیں دے کر چلتے بنے اور مقابلہ تقریباً ختم ہو گیا۔ ویسٹ انڈیز کو آخری تین اوورز میں 39 رنز کی ضرورت تھی اور صرف دو وکٹیں باقی تھی۔

سنیل نرائن 48 ویں اوور میں سعید اجمل کو ایک چھکا اور دو چوکے رسید کرنے کے بعد آؤٹ ہوئے تو معاملہ صرف ایک وکٹ پر آ ٹھیرا۔ آخری اوور کا آغاز اس طرح ہوا کہ ویسٹ انڈیز کو فتح کےلیے 15 رنز درکار تھے اور جیسن ہولڈر اور کیمار روچ کریز پر موجود تھے۔ اوور وہاب ریاض کو دیا گیا اور انہوں نے وہ کرڈالا، جو کچھ عرصہ قبل سری لنکا کے خلاف محمد سمیع نے کیا تھا۔ اس وقت تو خیر مقابل جانے مانے بلے باز تھے، یہاں تو ایسا کوئی خطرہ بھی نہ تھا۔ ایک گیند بھی انہوں نے ہدف پر ڈھنگ سے نہ پھینکی اور ایک چھکا اور ایک چوکا کھانے کے بعد آخری گیند پر جب تین رنز درکار تھے، دو رن لینے میں کامیاب ہوگئے اور مقابلہ ٹائی قرار پایا۔

آخری گیند ان کے بلے کا باہری کنارہ لیتی ہوئی تھرڈمین کی جانب گئی، جہاں سے جنید خان نے فوراً تھرو پھینکا، جو اتنا برا تو نہیں تھا، لیکن عمر اکمل اسے پکڑ نہ سکے اور یوں ہولڈر دوسرا رن مکمل کرنے میں بھی کامیاب ہو گئے۔ اگر عمر اکمل گیند پکڑ کر وکٹیں بکھیر دیتے تو مقابلہ 1 رن سے پاکستان جیت جاتا۔ بہرحال، ایک انتہائی مایوس کن نتیجہ، جو بظاہر ریکارڈز میں ٹائی شمار ہوگا لیکن درحقیقت پاکستان کی افسوسناک شکست سمجھا جانا چاہیے۔ خود ویسٹ انڈین کھلاڑیوں کو بھی یقین نہيں آ رہا تھا کہ وہ اس مقابلے میں حریف کو جیتنے سے روکنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

ہولڈر نے محض 9 گیندوں پر 1 چھکے اور 1 چوکے کی مدد سے 19 رنز بنائے۔ لینڈل سیمنز 75 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں بلے باز رہے اور مشترکہ طور پر مرد میدان بھی قرار پائے۔ ان کی اننگز 86 گیندوں پر 2 چھکوں اور 7 چوکوں سے مزید تھی۔

پاکستان کی جانب سے جنید خان اور سعید اجمل نے 3،3، محمد عرفان نے 2 اور وہاب ریاض نے صرف ایک وکٹ حاصل کی۔ وہاب نے اپنے 10 اوورز میں 63 رنز دیے اور سب سے مہنگے باؤلر ثابت ہوئے۔

واضح رہے کہ پاکستانی اننگز کے اختتامی لمحات میں عمر اکمل نے ایک مرتبہ شاٹ کھیلنے کے بعد دو رنز بنائے اور اس کے بعد امپائر نے کہا کہ عمر نے ایک رن شارٹ لیا ہے اور یوں پاکستان کا ایک رن منہا کرلیا گیا۔ ری پلے سے صاف ظاہر تھا کہ عمر اکمل نے ایک رن مکمل کیا تھا اور وہ ہرگز شارٹ نہیں تھا۔ یوں وہ "ایک رن" پاکستان کو فتح سے محروم کر گیا۔

قبل ازیں، ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بلے بازی کی دعوت دی۔ پاکستان نے اس مرتبہ اسد شفیق کی جگہ حارث سہیل اور اسد علی کی جگہ جنید خان کو کھلانے کا فیصلہ کیا تھا۔ ابتدائی وکٹ پر 39 رنز کی شراکت داری کے بعد یکے بعد دیگرے دونوں اوپنرز احمد شہزاد اور ناصر جمشید وکٹیں دے گئے۔ محمد حفیظ اور مصباح الحق نے تیسری وکٹ پر 53 رنز جوڑے لیکن حفیظ کی وکٹ نے پاکستان کے ایک بڑے اسکور تک پہنچنے کی امیدوں کو کم کردیا۔ اپنا پہلا ون ڈے کھیلنے والے حارث سہیل نے 26 رنز کے ساتھ مصباح کا بھرپور ساتھ دیا۔ انہوں نے چوتھی وکٹ پر 60 رنز کی رفاقت قائم کی۔

پاکستان کو سب سے بڑا دھچکا اس وقت پہنچا جب مصباح الحق اور شاہد آفریدی پے در پے اوورز میں آؤٹ ہو گئے۔ مصباح الحق ڈیوین براوو کی گیند پر کلین بولڈ ہوئے۔ انہوں نے دو چھکوں اور 3 چوکوں کی مدد سے 112 گیندوں پر 75 رنز بنائے جبکہ شاہد آفریدی ایک مرتبہ اپنی پرانی فارم میں واپس آ گئے اور صرف 1 رن بنا کر چلتے بنے۔

اس کہانی کے "سائیڈ ہیرو" عمر اکمل رہے، آخری اوورز میں عمدہ بیٹنگ، ایک شارٹ رن اور آخری گیند پر رن آؤٹ نہ کرپانا (تصویر: AFP)
اس کہانی کے "سائیڈ ہیرو" عمر اکمل رہے، آخری اوورز میں عمدہ بیٹنگ، ایک شارٹ رن اور آخری گیند پر رن آؤٹ نہ کرپانا (تصویر: AFP)

اگر عمر اکمل اختتامی لمحات میں 31 گیندوں پر 40 رنز کی ناقابل شکست اننگز نہ کھیلتے تو پاکستان کا 200 رنز تک پہنچنا بھی ممکن نہ تھا۔ انہوں نے ساتویں وکٹ پر وہاب ریاض کے ساتھ 52 رنز کا بھی اضافہ کیا، اور وہ بھی محض 25 گیندوں پر۔

لیکن، حقیقت یہ ہےکہ 229 رنز اس وکٹ پر کافی اسکور نہیں تھا۔ پاکستان کو کم از کم 250 رنز سے اوپر جانا چاہیے تھا۔ یہ بھی سوائے وہاب ریاض کےبقیہ پاکستانی باؤلرز کی محنت تھی، جس نے معاملہ اس حد تک سنسنی خیز بنا دیا، ورنہ ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں کو دیکھے تو 230 رنز کا ہدف بائیں ہاتھ کا کھیل لگتا تھا۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے جیسن ہولڈر اور ڈیوین براوو نے دو، دو جبکہ کیمار روچ اور ڈیرن سیمی نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

مصباح الحق اور لینڈل سیمنز کو مشترکہ طور پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا، دونوں نے 75، 75 رنز کی اننگز کھیلیں تھیں۔

اب سیریز کا چوتھا اور اہم ترین میچ اسی میدان پر 21 جولائی کو کھیلا جائے گا۔ یہاں جیتنے والی ٹیم سیریز میں ناقابل شکست برتری حاصل کر جائے گی۔ پاکستان نے جو سنہری موقع آج گنوایا ہے، لگتا ہے اس کا خمیازہ سیریز کی صورت میں بھگتنا پڑے گا۔

ویسٹ انڈیز بمقابلہ پاکستان

تیسرا ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ

19 جولائی 2013ء

بمقام: بوسیجور اسٹیڈیم، گروس آئی لیٹ، سینٹ لوشیا

نتیجہ: مقابلہ ٹائی

میچ کے بہترین کھلاڑی: مصباح الحق اور لینڈل سیمنز

پاکستان رنز گیندیں چوکے چھکے
احمد شہزاد ک روچ ب ہولڈر 17 44 2 0
ناصر جمشید ک روچ ب سیمی 20 28 2 0
محمد حفیظ ک سیمی ب ڈیوین براوو 14 33 0 0
مصباح الحق ب ڈیوین براوو 75 112 3 2
حارث سہیل ک پولارڈ ب روچ 26 37 2 0
عمر اکمل ناٹ آؤٹ 40 31 6 0
شاہد آفریدی ک نرائن ب ہولڈر 1 5 0 0
وہاب ریاض ناٹ آؤٹ 19 10 0 2
فاضل رنز ل ب 6، و 11 17
مجموعہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 229

 

ویسٹ انڈیز (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
کیمار روچ 10 1 35 1
جیسن ہولڈر 10 0 40 2
ڈیرن سیمی 10 0 30 1
سنیل نرائن 9 0 55 0
ڈیوین براوو 7 0 50 2
مارلون سیموئلز 3 1 4 0
کیرون پولارڈ 1 0 9 0

 

ویسٹ انڈیزہدف: 230 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
کرس گیل ب جنید 8 12 1 0
جانسن چارلس ک عمر ب عرفان 6 6 1 0
ڈیرن براوو ک حفیظ ب وہاب 17 40 2 0
مارلون سیموئلز ک عمر ب عرفان 46 106 4 0
لینڈل سیمنز ک احمد شہزاد ب سعید اجمل 75 86 7 2
ڈیوین براوو ب سعید اجمل 13 24 1 0
کیرون پولارڈ ب جنید خان 0 2 0 0
ڈیرن سیمی ک حفیظ ب جنید خان 10 5 0 1
کیمار روچ ناٹ آؤٹ 6 5 1 0
سنیل نرائن ب سعید اجمل 14 5 2 1
جیسن ہولڈر ناٹ آؤٹ 19 9 1 1
فاضل رنز ب 1، ل ب 2، و 12 15
مجموعہ اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 229

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
محمد عرفان 10 0 34 2
جنید خان 10 1 54 3
وہاب ریاض 10 1 63 1
محمد حفیظ 6 0 16 0
شاہد آفریدی 4 0 23 0
سعید اجمل 10 1 36 3