امپائرنگ ٹھیک ہوتی تو 92ء کا چیمپئن انگلینڈ ہوتا: بوتھم

1 1,040

پاکستان کی عالمی کپ میں تاریخی جیت کو 21 سال گزر گئے، یہاں تک کہ عالمی کپ ٹورنامنٹ دنیا بھر میں گھوم پھر کر ایک مرتبہ پھر آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی سرزمین پر آ رہا ہے لیکن این بوتھم اب بھی کھسیانی بلی کی طرح کھمبا نوچ رہے ہیں۔

این بوتھم آج بھی کھسیانی بلی کی طرح کھمبا نوچتے دکھائی دے رہے ہیں (تصویر: Getty Images)
این بوتھم آج بھی کھسیانی بلی کی طرح کھمبا نوچتے دکھائی دے رہے ہیں (تصویر: Getty Images)

عالمی کپ 2015ء کے حوالے سے آئی سی سی کی جانب سے جاری کردہ نیوز لیٹر میں اپنے تاثرات ظاہر کرتے ہوئے سابق انگلش آل راؤنڈر نے کہا کہ اگر عالمی کپ 1992ء کے فائنل میں امپائروں نے چند فیصلے غلط نہ کیے ہوتے تو وہ فائنل ہم جیت سکتے تھے۔ البتہ انہوں نے اعتراف کیا کہ اس مقابلے میں وسیم اکرم نے سب کو حیران کردیا تھا، ان کی تباہ کن باؤلنگ کے سامنے کوئی ٹک نہیں پا رہا تھا۔

اگلے عالمی کپ کے حوالے سے سابق انگلش کپتان اور اب معروف تبصرہ کار این بوتھم کا کہنا تھا کہ ایک روزہ کرکٹ اب بہت زیادہ تبدیل ہو چکی ہے اور پاور پلے اور فیلڈنگ پابندیوں کے بعد یہ پیش گوئی کرنا مشکل ہے کہ اگلا عالمی چیمپئن کون ہوگا۔ البتہ جس طرح انگلستان کی موجودہ ٹیم کھیل رہی ہے اس سے کہا جا سکتا ہے کہ اس مرتبہ انگلستان یہ معرکہ سر کر سکتا ہے۔

اگلا عالمی کپ فروری اور مارچ 2015ء میں مشترکہ طور پر آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں کھیلا جائے گا، جس کےمیزبان شہروں، تواریخ اورگروپوں کا اعلان چند روز قبل ہی کیا گیا ہے۔