[انٹرویو] موقع ملا تو انتخاب درست ثابت کر دکھاؤں گا: صہیب مقصود

2 1,108

پاکستان کو نمبر تین بلے باز کے معاملے میں طویل عرصے سے مشکلات کا سامنا ہے۔ بات ایک روزہ کرکٹ کی ہو یا ٹی ٹوئنٹی کی یا پھر ٹیسٹ کی، تینوں ہی طرز میں پاکستان کو ایک مستند ون ڈاؤن بلے باز کی ضرورت ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اوپنرز کی جوڑی جم کر نہیں دے رہی اور یوں تیسرے نمبر پر آنے والے بلے باز پر سخت دباؤہوتا ہے۔ اب جبکہ پاکستانی کرکٹ ٹیم زمبابوے کے کم اہمیت کے حامل دورے کے لیے پر تول رہی ہے، کسی نوجوان بلے باز کو اس پوزیشن پر آزمانے کا یہ بہترین موقع ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کرکٹ نے چلے ہوئے کارتوسوں کے بجائے ایک نوجوان بلے باز کو موقع دیا ہے اور یہ بلے باز ہیں 26 سالہ صہیب مقصود، جنہیں ٹی ٹوئنٹی میچز کے لیے پاکستان کے 15 رکنی دستے میں شامل کیا گیا ہے۔

صہیب مقصود کو بہت پہلے آزما لینا چاہیے تھا، لیکن اب دورۂ زمبابوے پر بھی انہیں موقع ملتا ہے یا نہیں، یہ وقت بتائے گا (تصویر: PakPassion.net)
صہیب مقصود کو بہت پہلے آزما لینا چاہیے تھا، لیکن اب دورۂ زمبابوے پر بھی انہیں موقع ملتا ہے یا نہیں، یہ وقت بتائے گا (تصویر: PakPassion.net)

ملتان میں پیدا ہونے والے صہیب مقصود، جو گزشتہ دنوں کراچی میں رمضان کرکٹ ٹورنامنٹ کھیل رہے تھے، سے ایک ملاقات میں ہلکی پھلکی گفتگو ہوئی، جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی نمائندگی کرنا کسی بھی کھلاڑی کا سنہرا خواب ہوتا ہے اور زمبابوے کے خلاف سیریز میں کھیلنے کا موقع ملا تو وہ نہ صرف اپنا انتخاب درست ثابت کر دکھائیں گے بلکہ نمبر 3 کی پوزیشن پر جگہ بھی مستحکم کریں گے۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں گیندبازوں کے چھکے چھڑانے والے صہیب پرامید ہیں کہ وہ بین الاقوامی کرکٹ میں بھی حریف گیندبازوں کے سامنے اسی طرح ڈٹیں گے اور رنز کے انبار لگائیں گے۔

بلند بانگ دعووں سے گریز کرنے والے صہیب کا خواب ہے کہ وہ بین الاقوامی کرکٹ میں بھارت کے خلاف اسی کی سرزمین پر نہ صرف سنچری بنائیں بلکہ سیریز کے بہترین کھلاڑی بھی منتخب ہوں۔ وہ جنوبی افریقہ کے ژاک کیلس کو اپنا ہیرو اور سابق پاکستانی کپتان انضمام الحق کو اپنا گرو مانتے ہیں۔ البتہ انہوں نے کہا کہ ژاک کیلس کو کھیلتے ہوئے دیکھنے سے بھی زیادہ بڑا لمحہ وہ ہوگا جب وہ پاکستانی کپتان مصباح الحق کے ساتھ کریز پر ہوں گے۔ البتہ اگر انہیں پاکستان کی نمائندگی کا موقع بھی ملا تو وہ دورۂ زمبابوے میں یہ خواب پورا ہوتے نہ دیکھ سکیں گے کیونکہ انہیں صرف ٹی ٹوئنٹی مرحلے کے لیے منتخب کیا گیا ہے جبکہ مصباح ٹی ٹوئنٹی دستے میں شامل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ یونس خان اور عمر اکمل کے ساتھ ڈومیسٹک کرکٹ تو کھیلی ہے لیکن چاہتا ہوں کہ بین الاقوامی کرکٹ میں بھی ان کے شانہ بشانہ کھیلوں۔ صہیب کا کہنا ہے کہ بھارتی باؤلرز کے خلاف جم کر کھیلنا اور ان کی دھنائی کرنا میرا جنون ہے، میں دنیا کے کسی باؤلر سے نہیں گھبراؤں گا، لیکن ڈیل اسٹین کی باؤلنگ دیکھ کر لگتا ہے کہ اس کے خلاف محتاط انداز اپنانا ہوگا۔

جارح مزاج بلے باز کہتے ہیں کہ ٹیسٹ کرکٹ ہر کھلاڑی کی طرح میرا بھی خواب ہے، لیکن ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ملک کی نمائندگی کرنا بھی کم اعزاز نہیں ہے۔ کوشش ہوگی کہ تینوں طرز کی کرکٹ میں قومی ٹیم کا مستقل رکن بن جاؤں۔

صہیب مقصود کچھ عرصہ قبل ٹخنے کی انجری کا شکار ہوگئے تھے اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی مالی معاونت کے نتیجے میں سرجری کروائی گئی اور وہ ایک سال کرکٹ سے دور رہے لیکن جس انداز میں وہ واپس آئے، شاید ہی کسی کو گمان ہوا ہو کہ یہ بلے باز ایک سال کرکٹ سے دور رہا ہے۔ صہیب کا کہنا ہے کہ وہ ایک سال ان کی زندگی کا مشکل ترین دور تھا لیکن اللہ کے کرم اور والدین کی دعاؤں سے وہ دوبارہ فٹ ہوئے اور اب رنز بھی بنا رہے ہیں۔

صہیب شعبہ تعلیم سے وابستہ ایک گھرانے کے رکن ہیں اور خود تعلیمی میدان میں ان کی اپنی کارکردگی بھی ہمیشہ نمایاں رہی ہے لیکن والد کی حوصلہ افزائی نے انہیں تعلیم کے ساتھ ساتھ کرکٹ کے میدان میں بھی آگے بڑھنے پر مجبور کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کی طرف سے کھیلا تو والد کا دیرینہ خواب پورا ہو جائے گا۔

پاکستان دورۂ زمبابوے میں دو ٹیسٹ، تین ون ڈے اور دو ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گا اور دورے کا باضابطہ آغاز 23 اگست کو پہلے ٹی ٹوئنٹی سے ہوگا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان صہیب مقصود جیسے نوجوان بلے باز کو موقع دے گا یا نہیں۔