آفریدی کی ایک اور سیاسی ملاقات، کیا نئی منزل منتظر ہے؟

6 1,038

پاکستان کی موجودہ کرکٹ ٹیم میں صرف ایک کھلاڑی ایسا ہے جو خبروں میں رہنے کا ہنر جانتا ہے۔ چاہے وہ ٹیم میں شامل ہو کر حریف کھلاڑیوں کے چھکے چھڑائے، یا باؤلنگ کراتے ہوئے مشق ستم بنا ہوا ہو، یا پھر ٹیم میں ہی شامل نہ ہو، اس کے باوجود وہ ٹیم میں شامل تمام کھلاڑیوں سے زیادہ خبروں کی زد میں رہتا ہے۔ آپ سمجھ گئے ہوں گے، شاہد خان آفریدی!

گورنر پنجاب سے ملاقات کیا آفریدی کو کرکٹ ٹیم میں نئی منزل تک پہنچائے گی؟ (تصویر: AP)
گورنر پنجاب سے ملاقات کیا آفریدی کو کرکٹ ٹیم میں نئی منزل تک پہنچائے گی؟ (تصویر: AP)

پاکستان میں ان کی مقبولیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کی ٹیم میں شمولیت و عدم شمولیت کے معاملات سیاسی میدانوں تک میں پہنچ جاتے ہیں۔ 2011ء میں دورۂ ویسٹ انڈیز میں اس وقت کے کوچ وقار یونس سے اختلافات کے بعد انہوں نے احتجاجاً ریٹائرمنٹ لی اور جب تک بورڈ کے سربراہ اعجاز بٹ رخصت نہ ہوئے اور انہیں ٹیم میں واپس نہیں بلایا گیا، تب تک وہ ہمہ وقت اخبارات و ٹیلی وژن چینلوں کی خبروں کی زینت بنے رہے۔ اس معاملے نے ان کے سیاسی اثرورسوخ کا اندازہ لگانے کا بھی موقع دیا۔

حال ہی میں شاہد آفریدی نے صوبہ پنجاب کے نئےگورنر چودھری سرور سے ملاقات کی ہے جس کے بارے میں قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ چودھری صاحب انگلستان میں شاہد آفریدی کے میزبان ہوتے تھے اور یہ ملاقات قربت کے انہی سلسلوں کی ایک کڑی ہے۔

لیکن جو معاملہ چند حلقوں کو پریشان کر رہا ہے وہ یہ ہے کہ شاہد آفریدی کے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد سے بھی بہت قریبی مراسم رہے ہیں اور وہ کئی مرتبہ شاہد آفریدی کو ٹیم میں جگہ دلانے بلکہ کپتان بنوانے میں بھی اپنا سیاسی اثرورسوخ استعمال کر چکے ہیں اور اس امر کا انکشاف سابق چیئرمین کرکٹ بورڈ اعجاز بٹ نے بھی کیا تھا۔

وقار یونس اور بورڈ سے اختلافات کے بعد اعجاز بٹ نے شاہد آفریدی کا مرکزی معاہدہ حتی ٰ کہ کرکٹ کھیلنے کا اجازت نامہ (این او سی) تک منسوخ کر دیا تھا یعنی کہ انہیں شاہد کو مکمل طور پر بے دست و پا کردیا لیکن سیاسی اثر ورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے شاہد نے کم ا زکم اپنا این او سی تو نکلوا لیا اور کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے انگلستان چلے گئے البتہ انہیں اس کی بھاری قیمت ضرور چکانا پڑی، 45 لاکھ روپے کا جرمانہ۔ بہرحال، وقار اور اعجاز بٹ ماضی کا قصہ بن گئے اور شاہد آفریدی ایک مرتبہ پھر ٹیم می ںواپس آ گئے۔

اب ایک گورنر سے دوسرے گورنر تک کی پرواز اور راہ و رسم بڑھنے کے بعد کیا شاہد اپنے کیریئر کے اگلی منزل تک جائیں گے؟ کیا ٹی ٹوئنٹی میں محمد حفیظ کی قیادت سے ناخوش حلقے بحیثیت کپتان شاہد کی واپسی کا خیرمقدم کریں گے؟ ان سوالات کے جوابات جلد مل جائیں گے۔

واضح رہے کہ چودھری سرور کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے بہت قریبی تعلقات ہیں اور انہی کے کہنے پر وہ اپنی برطانوی شہریت چھوڑ کر واپس پاکستان آئے ہیں۔