عالمی کپ 2011ء، گروپ مرحلہ: ریکارڈ ساز، ریکارڈ شکن

0 1,061

عالمی کپ کا پہلا مرحلہ بخیر و خوبی اپنے اختتام کو پہنچا اور وہی تمام ٹیمیں ناک آؤٹ مرحلے تک پہنچی ہیں جنہیں پہنچنا چاہیے تھا یعنی کہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی عالمی درجہ بندی کی سر فہرست 8 ٹیمیں۔ البتہ یہ عالمی کپ اپ سیٹس سے خالی نہیں رہا خصوصاً آئرلینڈ اور بنگلہ دیش کی انگلستان پر فتوحات عرصۂ دراز تک یاد رکھیں جائیں گی۔

اس عالمی کپ کے پہلے مرحلے میں کئی نئے عالمی ریکارڈز بنے اور کئی ٹوٹے ، آئيے ان پر ایک نظر ڈالتے ہیں:

دنیائے کرکٹ کے عظیم کھلاڑی چن ٹنڈولکر، جنہوں نے کئی ریکارڈز اپنے نام کیے

٭ سچن ٹنڈولکر نے عالمی کپ کے دوران سب سے زیادہ ایک روزہ میچز کھیلنے کا ریکارڈ بنایا۔

٭ سچن آئی سی سی عالمی کپ مقابلوں میں 5 یا اس سے زائد سنچریاں بنانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔

٭ سچن ٹنڈولکر عالمی کپ میں 2 ہزار رنز بنانے والے پہلے بلے باز بھی بنے۔

٭ آئرلینڈ کے کیون او برائن نے انگلستان کے خلاف عالمی کپ تاریخ کی تیز ترین نصف سنچری محض 50 گیندوں پر بنائی۔ ان کی اس ریکارڈ ساز اننگ کی بدولت آئرلینڈ نے میچ میں اپ سیٹ فتح حاصل کی۔

٭ آئرلینڈ نے انگلستان کے خلاف 329 رنز کا ہدف حاصل کر کے سب سے بڑا ہدف حاصل کرنے کا عالمی کپ کا ریکارڈ قائم کیا۔

٭ آسٹریلیا کے کپتان رکی پونٹنگ نے عالمی کپ میں سب سے زیادہ میچز کھیلنے کا ریکارڈ بنایا۔

٭ انگلستان اور بھارت کے درمیان کھیلے جانے والے میچ میں دونوں ٹیموں نے 676 رنز بنائے جو عالمی کپ کانیا ریکارڈ ہے۔

٭ لاستھ مالنگا عالمی کپ میں دو ہیٹ ٹرکس کرنے والے واحد باؤلر بن گئے۔ اس مرتبہ انہوں نے کینیا کے خلاف ہیٹ ٹرک کرنے کا اعزاز حاصل کیا جو عالمی کپ مقابلوں میں ان کی دوسری ہیٹ ٹرک ہے۔

٭ جوناتھن ٹراٹ ایک روزہ کرکٹ میں تیز ترین ایک ہزار رنز مکمل کرنے والے تیسرے بلے باز بن گئے۔ یہ اعزاز ویون رچرڈز اور کیون پیٹرسن کو حاصل ہے۔

٭ پاکستان کے کپتان شاہد آفریدی عالمی کپ کے مسلسل تین میچز میں چار وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے باؤلر بنے۔

٭ زمبابوے کے خلاف تلکارتنے دلشان اور اوپل تھارنگا نے پہلی وکٹ پر 282 رنز کی شراکت ریکارڈ شراکت قائم کی۔

٭ نیدرلینڈز کے خلاف شاندار سنچری بنا کر آئرلینڈ کے پال اسٹرلنگ عالمی کپ کے تاریخ کے کم عمر ترین سنچورین بن گئے۔