پاکستانی کھلاڑی آمدنی کے ایک بڑے ذریعے سے محروم

2 1,066

کرکٹ اب محض ایک کھیل نہیں بلکہ کھلاڑیوں اور کھیل سے وابستہ دیگر افراد کے لیے دولت کمانے کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔ عام شائقین کرکٹ بورڈ کی جانب سے دی جانے والی تنخواہوں، میچ فیسوں اور اچھی کارکردگی پر ملنے والے انعامات ہی سے واقف ہوتے ہیں لیکن کھلاڑیوں کی آمدنی کے ایسے ایسے ذرائع بھی ہیں جو عام طور پر معلوم نہیں ہوتے۔ انہی میں سے ایک کسی خاص کمپنی کا بلّا استعمال کرنا ہے۔

احمد شہزاد کا اسٹیکروں سے محروم بلّا ایک داستان بیان کر رہا ہے (تصویر: AFP)
احمد شہزاد کا اسٹیکروں سے محروم بلّا ایک داستان بیان کر رہا ہے (تصویر: AFP)

اس کے لیے بلّے بنانے والے ادارے مختلف کھلاڑیوں سے رابطہ کرتے ہیں اور انہیں اپنی مصنوعات استعمال کرنے کی ٹھیک ٹھاک ادائیگی کرتی ہیں۔ لیکن پاکستان کے کھلاڑی دورۂ زمبابوے میں اس کمائی سے محروم ہیں۔ ایک تو ویسے ہی زمبابوے جیسا کم اہمیت کا حامل دورہ، جہاں ویسے ہی میچ کے بہترین کھلاڑی اور دیگر اعزازات کی رقوم کم ہیں، اس پر طرّہ اس آمدنی سے بھی محرومی جو کارکردگی دکھانے یا نہ دکھانے دونوں صورتوں میں پکی ہوتی ہے۔

جو شائقین غور سے دیکھتے ہیں انہوں نے اندازہ لگایا ہوگا کہ کئی کھلاڑیوں کے بلّوں پر کوئی اسٹیکر نہیں۔ دراصل پاکستان کے کئی کھلاڑیوں کو اسپانسر کرنے والی کمپنی بوم بوم خراب حالات کے باعث دیوالیہ ہونے کے قریب ہے اور کھلاڑیو ں کے ساتھ کیے گئے تمام معاہدے منسوخ کر دیے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ احمد شہزاد اور شاہد آفریدی سپاٹ بلّوں کے ساتھ میدان میں اترے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ شاہد آفریدی آئندہ مقابلوں میں اپنی عرفیت "بوم بوم" کے بجائے کس کمپنی کے بلّے کے ساتھ اترتے ہیں؟