[گیارہواں کھلاڑی] سوال جواب قسط 22

0 1,252

سوال و جواب کے سلسلے کی نئی قسط کے ساتھ 'گیارہواں کھلاڑی' ایک مرتبہ پھر حاضر خدمت ہے۔ اگر آپ کے ذہن میں بھی کرکٹ کے حوالے سے کوئی سوال موجود ہے تو ہمیں ضرور بھیجیے۔ اس صفحے پر موجود سادہ سا فارم پر کیجیے اور ہم اگلی قسط میں آپ کو اس سوال کا جواب دینے کی بھرپور کوشش کریں گے۔

سوال: پاکستان اب تک کتنے ٹیسٹ، ون ڈےاور ٹی ٹوئنٹی میچز جیتا اور ہارا ہے؟ محمد ارسلان

جواب: پاکستان نے اب تک 373 ٹیسٹ میچز کھیلے ہیں جن میں سے 115 جیتے، 104 ہارے اور 154 ڈرا ہوئے۔ سب سے زیادہ نیوزی لینڈ کے خلاف 23 ٹیسٹ جیتے اور انگلستان، سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے خلاف 16، 16۔ سب سے زیادہ آسٹریلیا کے خلاف 28 ٹیسٹ میچز ہارے، انگلستان کے خلاف 22، ویسٹ انڈیز کے خلاف 15 میں شکست کھائی۔ گراؤنڈز کے حساب سے پاکستان سے سب سے زیادہ 21 مقابلے کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں جیتے اور سب سے زیادہ یعنی 6 ٹیسٹ قذافی اسٹیڈیم، لاہور میں ہارے۔

پاکستان نے سب سے زیادہ ٹیسٹ مقابلے کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں جیتے ہیں (تصویر: AFP)
پاکستان نے سب سے زیادہ ٹیسٹ مقابلے کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں جیتے ہیں (تصویر: AFP)

زمبابوے کے خلاف گزشتہ روز کی اپ سیٹ شکست کو شامل کیا جائے تو پاکستان نے کل 797 ون ڈے میچز کھیلے ہیں جن میں سے 426جیتے اور 346 ہارے جبکہ 8 میچز ٹائی ہوئے اور 17 نامکمل رہے۔ پاکستان نے سب سے زیادہ 77 مقابلے سری لنکا کے خلاف جیتے ہیں اور سب سے زیادہ شکست ویسٹ انڈیز کے خلاف کھائی جس کی تعداد 68 ہے۔ پاکستان نےسب سے زیادہ 108 مقابلے اپنے ملک میں جیتے اور 91 متحدہ عرب امارات میں، 37 آسٹریلیا میں جیتے۔ جبکہ ہارے گئے مقابلوں میں سے 64 پاکستان میں، 59 آسٹریلیا میں اور 50 عرب امارات میں ہارے۔

پاکستان نے اب تک 71 ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلے کھیلے ہیں جن میں سے 44 جیتے، 25 ہارے اور دو ٹائی ہوئے۔ پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی فتح و جیت کا تناسب 1.76 ہے جس او قت سب ٹیموں سے زیادہ ہے۔ پاکستان نے کسی خاص ٹیم کے خلاف زیادہ سے زیادہ 6 ٹی ٹوئنٹی جیت رکھے ہیں جو چار مختلف ٹیموں کے خلاف ہیں۔ان میں آسٹریلیا، بنگلہ دیش، نیوزی لینڈ اور سری لنکا شامل ہیں۔ پاکستان نے زیادہ ٹی ٹوئنٹی مقابلے انگلستان کے خلاف ہارے ہیں جن کی تعداد 7 ہے۔ پاکستان نے 6 ٹی ٹوئنٹی مقابلے دبئی کے انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں جیتے ہیں اور اس کے بعد ہرارے اسپورٹس کلب کا نام آتا ہے جہاں پاکستان نے 4 ٹی ٹوئنٹی کھیلے ہیں اور سب جیتے ہیں۔ پاکستان نے کسی خاص میدان پر سب سے زیادہ 3 ٹی ٹوئنٹی مقابلے ہارے ہیں اور ان میدانوں کی تعداد بھی تین ہے جن میں دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم، شیخ زاید اسٹیڈیم ابوظہبی اور ویسٹ انڈیز کا گروس آئی لیٹ شامل ہیں۔

سوال: میں کرکٹ میں کتنے طریقے سے کھلاڑی آؤٹ ہو سکتا ہے؟ عبد اللہ

جواب: کرکٹ میں 10 مختلف طریقوں سے بلے باز آؤٹ ہو سکتا ہے۔ جو زیادہ اہم ہیں ان کی تھوڑی سی تفصیلات بھی بتا رہا ہوں:

1۔ کیچ

2۔ بولڈ

3۔ لیگ بفور وکٹ (ایل بی ڈبلیو)

4۔ رن آؤٹ

5۔ اسٹمپڈ

6۔ ہٹ وکٹ

جب بلے باز کا بلّا یا اس کا جسم وکٹ یا بیلز کو لگ جائے اور بیلز اپنی پوزیشن پر نہ رہیں یعنی نیچے گر جائیں تو بلے باز آؤٹ ہو جاتا ہے

7۔ ہینڈلڈ دی بال:

جب بلے باز فیلڈنگ سائیڈ کی اجازت کے بغیر ہاتھ سے گیند پکڑ لے تو بیٹسمین آؤٹ ہو جاتا ہے۔ ایسا فرسٹ کلاس کرکٹ میں 56 مرتبہ ہوا ہے۔ آخری مرتبہ جنوبی افریقہ کے شہر بلوم فاؤنٹین میں 2007-08ء میں فری اسٹیٹ بمقابلہ لمپوپو کے درمیان مقابلے میں ایل این موسینائی ہینڈلڈ دی بال آؤٹ کہلائے۔

8- آبسٹرکٹنگ دی فیلڈ:

جب بیٹسمین فیلڈر کے راستے میں رکاوٹ بن جائے، تو وہ آؤٹ کہلاتا ہے۔ ایسا فرسٹ کلاس کرکٹ میں 23 مرتبہ ہو چکا ہے۔ آخری مرتبہ کینیڈا کے زوبین سرکاری 2011ء میں افغانستان کے خلاف میچ کے دوران آبسٹرکٹنگ دی فیلڈ آؤٹ کہلائے تھے۔

9- ہٹ دی بال ٹوائس:

اگر بلے باز گیند کو دو مرتبہ ہٹ کرے تو بھی وہ آؤٹ ہو جاتا ہے۔ لیکن اگر گیند ایک بار ہٹ کرنے کے بعد وکٹوں کی جانب جا رہی ہو تو اسے دوسری ہٹ سے روکنے سے وہ آؤٹ نہیں ہوگا۔ یعنی شاٹ کھیلنے کے بعد گیند وکٹوں کی طرف جا رہی ہو تو اسے روکا جا سکتا ہے۔ لیکن ابھی تک انٹرنیشنل میچز میں اس طرح سے کوئی کھلاڑی آؤٹ نہیں ہوا۔ جبکہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں 21 ایسے مواقع پیش آ چکے ہیں۔ آخری مرتبہ 2005-06ء میں جموں و کشمیر اور بہار کے درمیان کھیلے گئے میچ میں دھیرو مہاجن اس طرح آؤٹ ہوئے تھے۔

10- ٹائمڈ آؤٹ:

ایک بیٹسمین کے آؤٹ ہونے کے بعد اگلے بیٹسمین کا 3 منٹ کے اندر گارڈ لینا ضروری ہوتا ہے۔ آکر اس سے زیادہ تاخیر کی تو اسے ٹائم آؤٹ قرار دیا جاتا ہے۔ ایسا فرسٹ کلاس میں 4 مرتبہ ہو چکا ہے۔ آخری مرتبہ 2003ء میں ناٹنگھم شائر اور ڈرہم کے درمیان ہونے والے میچ میں اے جے ہیرس ٹائم آؤٹ ہو چکے ہیں۔

سوال: اب تک کتنے کھلاڑی انٹرنیشنل کرکٹ میں دو ملکوں کی نمائندگی کر چکے ہیں؟ حسیب رزاق

دو ملکوں کی جانب سے کھیلنے والے کھلاڑیوں میں تازہ اضافہ لیوک رونکی ہیں (تصویر: Getty Images)
دو ملکوں کی جانب سے کھیلنے والے کھلاڑیوں میں تازہ اضافہ لیوک رونکی ہیں (تصویر: Getty Images)

جواب: بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ میں اب تک 23 مختلف کھلاڑی ہیں جو مختلف ممالک کی جانب سے کرکٹ کھیل چکے ہیں جن میں گل محمد، عبد الحفیظ کاردار اور امیر الٰہی ایسے کھلاڑی ہیں جنہوں نے بھارت اور پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ کھیلی۔ 2013ء میں اب تک دو کھلاڑی اس فہرست میں شامل ہو چکے ہیں جن میں لیوک رونکی (آسٹریلیا/نیوزی لینڈ) اور بوائیڈ رینکن (آئرلینڈ/انگلستان) شامل ہیں۔

سوال: جنوبی افریقہ کے ویرنن فلینڈر نے اپنی سالگرہ پر ایک روزہ کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ اور کتنے کھلاڑی ہیں اعزاز رکھتے ہیں؟ ثاقب جاوید تھہیم

جواب: ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں اب تک 12 کھلاڑی اپنی سالگرہ کے دن ڈیبیو کر چکے ہیں، جن میں جنوبی افریقہ کے ویرنن فلینڈر کے علاوہ انگلستان کے کرس لوئس، این سالسبری اور گریم ہک، نیوزی لینڈ کے مارٹن سنیڈن اور بیون کونگڈن، زمبابوے کے گرانٹ پیٹرسن اور گریگ لیمب، آسٹریلیا کے مرے بینیٹ، پاکستان کے آصف مجتبیٰ، بھارت کے گورشرن سنگھ اور بنگلہ دیش کے مرشد علی خان شامل ہیں۔

ٹیسٹ کرکٹ میں بھی ایسے 10 کھلاڑی ہیں جنہوں نے ٹیسٹ ڈیبیو اپنی سالگرہ کے دن کیا جن میں دو کا تعلق ایشیا سے ہے اور دونوں بھارت کی جانب سے کھیلے: سنیل جوشی اور دتو پھڈکر۔

سوال: بھارت کے خلاف جاوید میانداد ایک مرتبہ 280 رنز کے انفرادی اسکور پر کھیل رہے تھے کہ عمران خان نے اننگز ڈکلیئر کردی اور میانداد ٹرپل سنچری سے محروم ہو گئے۔ کیا ایسا اور کوئی موقع ہے جب پاکستان کا کوئی بلے باز سنچری بنانے کے بالکل قریب ہو اور کپتان نے اننگز ڈکلیئر کردی ہو؟ اورنگ زیب

عمران خان ایک مرتبہ اس وقت بھی اننگز ڈکلیئر کر چکے ہيں جب وہ خود 93 رنز پر کھیل رہے تھے (تصویر: Getty Images)
عمران خان ایک مرتبہ اس وقت بھی اننگز ڈکلیئر کر چکے ہيں جب وہ خود 93 رنز پر کھیل رہے تھے (تصویر: Getty Images)

جواب: ٹیسٹ تاریخ میں ایسا صرف 5 مرتبہ ہوا ہے کہ کوئی بلے باز 90 یا اس سے زیادہ کے انفرادی اسکور پر پہنچا ہو اور کپتان نے اننگز کے خاتمے کا اعلان کر دیا ہے۔ ان میں سے ایک بار عمران خان کے ساتھ ایسا ہوا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ خود اس مقابلے میں عمران خان ہی کپتان تھے۔ دسمبر 1991ء میں سری لنکا کے خلاف سیالکوٹ ٹیسٹ کے چوتھے دن جب خراب روشنی کی وجہ سے مقابلہ روکنا پڑا تو چائے کے وقفے تک پاکستان کا اسکور 5 وکٹوں پر 423 رنز تھا اور پاکستان کو 153 رنز کی برتری حاصل تھی اور پاکستان کی ایک اننگز بھی ابھی باقی تھی۔ عمران خان نے خراب روشنی کو ذہن میں رکھتے ہوئے اننگز ڈکلیئر کردی تاکہ سری لنکا کو اننگز کی یقینی شکست دی جا سکے۔ اس وقت عمران خان کا انفرادی اسکور 93 رنز تھا۔ چوتھے روز کے اختتام پر سری لنکا نے 1 وکٹ پر 37 رنز بنا لیے تھے لیکن آخری روز خراب روشنی کی وجہ سے مقابلہ کسی نتیجے تک نہ پہنچ سکا۔ میچ کے اختتام تک سری لنکا کا دوسری اننگز کا اسکور 5 وکٹوں پر 137 رنز رہا۔ اگر خراب روشنی کی وجہ سےآخری دن کا کھیل متاثر نہ ہوتا تو پاکستان کی جیت یقینی تھی۔