[آج کا دن] سعید انور پیدا ہوئے

0 1,192

پاکستان کی کرکٹ تاریخ میں چند ہی ایسے اوپنرز ہیں جنہوں نے اپنے خوبصورت انداز کے باعث ایک عالم کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی۔ انہی میں سے ایک تھے سعید انور، جو 1968ء میں آج ہی کے دن کراچی میں پیدا ہوئے۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے محض چند پڑھے لکھے اور سلجھے ہوئے کھلاڑیوں میں شمار ہونے والے سعید اپنے زمانے میں بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے دنیا کے اسٹائلش ترین بلے بازوں میں گنے جاتے تھے۔ آف سائیڈ کی فیلڈ کو چیرنا تو ان کا محبوب مشغلہ تھا۔ گیند آف اسٹمپ سے باہر پڑتی اور سعید کی مضبوط کلائیوں کی جنبش اسے پلک جھپکتے میں تھرڈمین، گلی، پوائنٹ یا مڈ آف کی باؤنڈری تک پہنچا دیتی۔آف سائیڈ پر بہت مضبوط ہونے کی وجہ سے حریف باؤلرز انہیں لیگ سائیڈ پر کھلانے کی کوشش کرتے اور پھر سعید انور اپنی مہارت کا دوسرا پہلو دکھاتے۔ وہ آگے پڑنے والی گیندوں کو فائن لیگ کی راہ دکھاتے اور شارٹ گیندوں کو خوبصورتی سے پل کر کے رنز لوٹتے۔ غرضیکہ رنز بٹورنے کا کوئی موقع سعید انور ضایع نہ کرتے تھے۔

طویل اننگز کھیلنا ان کا خاصا تھا، یعنی انہیں 'لمبی ریس کا گھوڑا' کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا، اس پر طرّہ ان کی فارم بہت مضبوط تھی۔ جب بلّا رنز اگلنے پر آتا تو وہ مسلسل کئی مقابلوں میں بڑی اننگز کھیلتے تھے۔ ان کے پاس مسلسل تین ون ڈے میچز میں سنچریاں اسکور کرنے کا عالمی ریکارڈ بھی ہے اور اس کے علاوہ انہوں نے تین مرتبہ مسلسل دو، دو سنچریاں بھی بنائیں۔ مجموعی طور پر ان کی ایک روزہ سنچریوں کی تعداد 20ہے جو ہے ایک قومی ریکارڈ ہے۔

سعید نے 247 ایک روزہ مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی اور 8824 رنز بنائے، جو انضمام اور محمد یوسف کے بعد ایک روزہ کرکٹ میں کسی بھی پاکستانی بلے باز کے سب سے زیادہ رنز ہیں۔

ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ کی بہترین باریوں میں سے ایک سعید انور ہی کے نام ہے۔ بھارت کے خلاف چنئی میں کھیلی گئی 194رنز کی ریکارڈ ساز اننگز، جو بدقسمتی سے تاریخ کی پہلی ایک روزہ ڈبل سنچری نہ بن سکی۔ البتہ انہوں نے ویوین رچرڈز کا طویل ترین ون ڈے اننگز کا 13 سال پرانا ریکارڈ ضرورتوڑ ڈالا اور اگلے 13 سال تک دنیا کے کئی بلے بازوں کی کوشش کے باوجود یہ ریکارڈ سعید انور کے نام رہا، یہاں تک کہ 2010ء کے اوائل میں عظیم بلے باز سچن تنڈولکر نے ایک روزہ کرکٹ تاریخ کی پہلی ڈبل سنچری بنا کر اسے توڑا۔

سعید انور نے پاکستان کی جانب سے 55 ٹیسٹ مقابلے بھی کھیلے جن میں 45.52 کے بہترین اوسط سے 4052 رنز بنائے۔ جس میں 11 سنچریاں اور 25 نصف سنچریاں شامل تھیں۔ ان کی بہترین باری 188 رنز کی ناقابل شکست اننگز تھی جو انہوں نے 1998-99ء میں بھارت کے خلاف کولکتہ میں بنائی تھی۔ ان کو 1996ء میں انگلستان کے خلاف اوول ٹیسٹ میں 176 رنز کی اننگز نے بھی عالمی شہرت بخشی۔

معروف عالمی جریدے وزڈن نے 1997ء میں آپ کو سال کا بہترین کرکٹر قرار دیا۔

2001ء میں سعید انور کی صاحبزادی بسمہ کا بچپن ہی میں ہی انتقال ہو گیا، اس سے سعید انور بہت دلبرداشتہ ہوگئے اور کرکٹ چھوڑ کر مذہب سے لو لگا لی۔ بعد ازاں انہیں 2003ء کے عالمی کپ میں پاکستان کی نمائندگی کا موقع ملا، اور انہوں نے بھارت کے خلاف سنچری بھی بنائی، لیکن پھر دوبارہ کبھی کرکٹ ان کی ترجیحات میں شامل نہ ہو سکی اور انہوں نے کل وقتی طور پر خود کو مذہب کے لیے وقف کردیا۔ سعید انور کی کوششوں کے باعث بعد ازاں یوسف یوحنا نے عیسائیت چھوڑ کر اسلام قبول کیا اور انضمام الحق اور ثقلین مشتاق سمیت کئی کھلاڑیوں نے مذہب کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا۔