[ریکارڈز] یونس خان کی ایک اور ڈبل سنچری
پاکستان کے یونس خان نے ہرارے میں شاندار بیٹنگ کرتے ہوئے نہ صرف پاکستان کو میچ میں بالادست پوزیشن پر پہنچا دیا ہے بلکہ اپنے کیریئر میں چوتھی مرتبہ ڈبل سنچری بھی بنا ڈالی۔ ہرارے اسپورٹس کلب میں اس شاندار ڈبل سنچری سے قبل یونس 2005ء میں بھارت کے خلاف بنگلور ٹیسٹ میں، سری لنکا کے خلاف 2009ء میں کراچی ٹیسٹ میں اور بنگلہ دیش کے خلاف دسمبر 2011ء میں چٹاگانگ ٹیسٹ میں بھی ڈبل سنچریاں بنا چکے ہیں، بلکہ کراچی ٹیسٹ والی اننگز تو ٹرپل سنچری تک جا پہنچی تھی۔
35 سالہ یونس خان ہرارے میں اس وقت میدان میں موجود تھے، جب پاکستان پہلی اننگز میں 78 رنز کے خسارے میں جانے کے بعد محض 23 رنز پر اپنی 3 وکٹیں گنوا چکا تھا۔ اس موقع پر یونس خان نے پہلے مصباح الحق کے ساتھ 116، پھر عدنان اکمل کے ساتھ 117 اور آخری وکٹ پر راحت علی کے ساتھ صرف 95 گیندوں پر 88 رنز کی ناقابل شکست رفاقت بنا کر پاکستان کو 419 رنز کے بھاری بھرکم مجموعے تک پہنچایا۔
یونس خان کی اننگز کی ایک خاص بات ان کا عین اس وقت ڈبل سنچری تک پہنچنا تھا جب پاکستان کے پاس چوتھے دن اننگز ڈکلیئر کرنے کا آخری موقع تھا۔ اگر یونس پراسپر اتسیا کو چھکا رسید کر کے اپنی ڈبل سنچری مکمل نہ کرتے تو اس اوور کے مکمل ہونے کے بعد پاکستان کے پاس دو ہی آپشن تھے، یا تو یونس کے انفرادی سنگ میل کو خاطر میں نہ لا کر اننگز ڈکلیئر کردے یا پھر یونس کو ڈبل سنچری تک پہنچنے دے اور زمبابوے کو دن کے حتمی اوورز میں نہ آزمائے۔ لیکن یونس نے کپتان مصباح الحق کو اس آزمائش میں ڈالا ہی نہیں اور اننگز کے 149 ویں اوور کی تیسری گیند کو شاندار انداز میں مڈ وکٹ کے باہر پہنچا کر اپنی چوتھی ڈبل سنچری مکمل کر ڈالی۔ یوں وہ جاوید میانداد کے بعد سب سے زیادہ ڈبل سنچریاں بنانے والے پاکستانی بلے باز بھی بن گئے ہیں۔ اگر وہ کیریئر میں دو مرتبہ 190 رنز بنانے کے بعد آؤٹ نہ ہوتے تو آج وہ جاوید میانداد کا قومی ریکارڈ برابر کر دیتے۔
بہرحال، یہاں مجموعی طور پر یونس نے 404 گیندوں تک حریف گیندبازوں کا سامنا کیا اور 3 چھکوں اور 15 چوکوں کی مدد سے ناقابل شکست 200 رنز بنائے۔
پاکستان کی جانب سے اب تک 18 بلے باز 36 ڈبل سنچریاں بنا چکے ہیں جن میں سے جاوید میانداد 6 کے ساتھ سرفہرست ہیں جبکہ محمد یوسف، ظہیر عباس اور یونس خان نے 4،4 اور حنیف محمد، انضمام الحق، قاسم عمر اور شعیب محمد نے دو، دو مرتبہ 200 رنز کا ہندسہ عبور کیا ہے۔
پاکستان کی جانب سے پہلی ڈبل سنچری امتیاز احمد نے اکتوبر 1955ء میں لاہور میں نیوزی لینڈ کے خلاف بنائی تھی جبکہ حنیف محمد نے 1958ء کے برج ٹاؤن ٹیسٹ میں 337 رنز کی یادگار ترین اننگز کھیل کر پہلی بار کسی پاکستانی کی جانب سے ٹرپل سنچری بنانے کا اعزاز حاصل کیا۔
ذیل میں آج تک پاکستان کے بلے بازوں کی جانب سے بنائی گئی ڈبل سنچریوں کی فہرست پیش ہے۔ یہ فہرست طویل ترین اننگز کے حساب سے مرتب کی گئی ہے اور اس میں بنائی گئی تمام ڈبل سنچریوں کا احوال ہے۔ امید ہے قارئین کی معلومات میں اضافے کا سبب بنے گی۔
پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ ڈبل سنچریاں بنانے والے بلے باز
نام | رنز | منٹ | گیندیں | چوکے | چھکے | بمقابلہ | میدان | تاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
حنیف محمد | 337 | 970 | - | 24 | 0 | ویسٹ انڈیز | برج ٹاؤن، بارباڈوس | جنوری 1958ء |
انضمام الحق | 329 | 579 | 436 | 38 | 9 | نیوزی لینڈ | لاہور | مئی 2002ء |
یونس خان | 313 | 760 | 568 | 27 | 4 | سری لنکا | کراچی | فروری 2009ء |
جاوید میانداد | 280* | 696 | 460 | 19 | 1 | بھارت | حیدرآباد، سندھ | جنوری 1983ء |
ظہیر عباس | 274 | 544 | 467 | 38 | 0 | انگلستان | برمنگھم | جون 1971ء |
جاوید میانداد | 271 | 558 | 465 | 28 | 5 | نیوزی لینڈ | آکلینڈ | فروری 1989ء |
یونس خان | 267 | 690 | 504 | 32 | 1 | بھارت | بنگلور | مارچ 2005ء |
جاوید میانداد | 260 | 617 | 521 | 28 | 1 | انگلستان | اوول، لندن | اگست 1987ء |
وسیم اکرم | 257* | 490 | 363 | 22 | 12 | زمبابوے | شیخوپورہ | اکتوبر 1996ء |
ظہیر عباس | 240 | 545 | 410 | 22 | 0 | انگلستان | اوول، لندن | اگست 1974ء |
سلیم ملک | 237 | 443 | 328 | 34 | 0 | آسٹریلیا | راولپنڈی | اکتوبر 1994ء |
توفیق عمر | 236 | 712 | 496 | 17 | 1 | سری لنکا | ابوظہبی | اکتوبر 2011ء |
ظہیر عباس | 235* | 375 | - | 29 | 2 | بھارت | لاہور | اکتوبر 1978ء |
مدثر نذر | 231 | 627 | 444 | 21 | 1 | بھارت | حیدرآباد، سندھ | جنوری 1983ء |
محمد یوسف | 223 | 602 | 373 | 26 | 2 | انگلستان | لاہور | نومبر 2005ء |
ظہیر عباس | 215 | 334 | 254 | 23 | 2 | بھارت | لاہور | دسمبر 1982ء |
جاوید میانداد | 211 | 636 | 441 | 29 | 1 | آسٹریلیا | کراچی | ستمبر 1988ء |
اعجاز احمد | 211 | 519 | 372 | 23 | 1 | سری لنکا | ڈھاکہ | مارچ 1999ء |
تسلیم عارف | 210* | 435 | 379 | 20 | 0 | آسٹریلیا | فیصل آباد | مارچ 1980ء |
قاسم عمر | 210 | 685 | 442 | 27 | 0 | بھارت | فیصل آباد | اکتوبر 1984ء |
امتیاز احمد | 209 | 380 | - | 28 | 0 | نیوزی لینڈ | لاہور | اکتوبر 1955ء |
جاوید میانداد | 206 | 410 | - | 29 | 2 | نیوزی لینڈ | کراچی | اکتوبر 1976ء |
قاسم عمر | 206 | - | - | - | 0 | سری لنکا | فیصل آباد | اکتوبر 1985ء |
عامر سہیل | 205 | 343 | 284 | 32 | 0 | انگلستان | مانچسٹر | جولائی 1992ء |
محمد یوسف | 204* | 325 | 243 | 34 | 2 | بنگلہ دیش | چٹاگانگ | جنوری 2002ء |
حنیف محمد | 203* | 445 | - | 33 | 0 | نیوزی لینڈ | لاہور | اپریل 1965ء |
جاوید میانداد | 203* | - | - | - | 1 | سری لنکا | فیصل آباد | اکتوبر 1985ء |
شعیب محمد | 203* | 484 | 338 | 20 | 0 | بھارت | لاہور | دسمبر 1989ء |
شعیب محمد | 203* | 656 | 411 | 23 | 0 | نیوزی لینڈ | کراچی | اکتوبر 1990ء |
محمد یوسف | 203 | 528 | 429 | 27 | 3 | نیوزی لینڈ | کرائسٹ چرچ | مارچ 2001ء |
محمد یوسف | 202 | 468 | 330 | 26 | 1 | انگلستان | لارڈز، لندن | جولائی 2006ء |
مشتاق محمد | 201 | 383 | - | 20 | 0 | نیوزی لینڈ | ڈنیڈن | فروری 1973ء |
انضمام الحق | 200* | 535 | 397 | 23 | 2 | سری لنکا | ڈھاکہ | مارچ 1999ء |
یونس خان | 200* | - | 290 | 18 | 3 | بنگلہ دیش | چٹاگانگ | دسمبر 2011ء |
یونس خان | 200* | 612 | 404 | 15 | 3 | زمبابوے | ہرارے | ستمبر 2013ء |
محسن خان | 200 | 495 | 386 | 23 | 0 | انگلستان | لارڈز، لندن | اگست 1982ء |