ویسٹ انڈیز چاروں شانے چت، پاکستان سیمی فائنل میں پہنچ گیا

10 1,149

پاکستان نے ٹورنامنٹ میں اپنی اعلی ترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عالمی کپ سے ویسٹ انڈیز کا بوریا بستر گول کر دیا ہے، اور اب دنیائے کرکٹ کا سب اعلیٰ اعزاز جیتنے سے محض دو مقابلوں کے فاصلے پر پہنچ گیا ہے۔

عالمی کپ 2011ء کے ناک آؤٹ مرحلے کا آغاز 23 مارچ کو شیر بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم، ڈھاکہ پہلے کوارٹر فائنل سے ہوا جس میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو چاروں شانے چت کر دیا۔ پاکستان نے نہ صرف 112 رنز پر اس کی اننگ کی بساط لپیٹ دی بلکہ بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے اس ہدف حاصل بھی کر لیا۔

محمد حفیظ، جن کی آل راؤنڈ کارکردگی کے باعث پاکستان کو آسان فتح نصیب ہوئی (ایسوسی ایٹڈ پریس)

10 وکٹوں سے یہ شاندار فتح حاصل کرنے کے بعد پاکستان کا سامنا سیمی فائنل میں آسٹریلیا-بھارت کوارٹر فائنل کے فاتح سے ہوگا۔ یہ کوارٹر فائنل کل (24 مارچ کو) سردار پٹیل اسٹیڈیم، احمد آباد میں ہوگا۔ اگر بھارت اس مقابلے میں دفاعی چیمپیئن کو شکست دینے میں کامیاب ہو جاتا ہےتو پھر عالمی کپ کا سب سے بڑا معرکہ یعنی پاک-بھارت میچ 30 مارچ کو پی سی اے اسٹیڈیم، چندی گڑھ میں ہو سکتا ہے۔

ڈھاکہ کا شیر بنگلہ اسٹیڈیم پہلے کوارٹر فائںل میں لاہور کا قذافی اسٹیڈیم لگ رہا تھا جہاں ہر طرف سبز پرچموں کی بہار تھی۔ بنگلہ دیش کے شائقین بھی پاکستانی ٹیم کی حمایت کرتے دکھائی دیے۔ اس کے دیگر کئی محرکات میں سے ایک یہ بھی ضرور ہوگا کہ یہی ویسٹ انڈیز کی ٹیم تھی جس کے خلاف شکست بنگلہ دیش کے عالمی کپ ٹورنامنٹ سے باہر ہونے کا سبب بنی۔

پاکستان نے اس امر کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ویسٹ انڈیز کے ٹاپ آرڈر میں 4 بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے بلے باز شامل ہیں، عبد الرحمن کی جگہ 'دوسرا' کے ماہر سعید اجمل کو ٹیم میں شامل کیا، جنہوں نے اپنی کارکردگی سے اس فیصلے کو درست ثابت کر دیا۔

ٹاس ویسٹ انڈیز نے جیتا، جو میچ میں اس کی واحد کامیابی تھی، لیکن اس کے بعد ان کے بلے باز پاکستانی باؤلرز خصوصا اسپنرز کا مقابلہ نہ کر سکے۔ عمر گل نے کرس گیل (8 رنز) کو ٹھکانے لگایا تو گویا ویسٹ انڈیز کی تباہی کا آغاز ہو گیا۔ محمد حفیظ نے اننگ کے چھٹے اوور میں ڈیوون اسمتھ (7 رنز) اور ڈیرن براوو (صفر) کو ٹھکانے لگا کر کالی آندھی کا زور توڑا۔ یوں محض 16 رنز پر تین وکٹیں گرنے کے بعد ویسٹ انڈیز ایسا لڑکھڑایا کہ آخر تک نہ سنبھل سکا۔

چوتھی وکٹ پر رامنریش سروان اور شیونارائن چندرپال نے 42 رنز کی سب سے بڑی شراکت داری قائم کی لیکن اس کے لیے انہوں نے 19 اوورز ضایع کیے۔ رنز بنانے کی سست رفتاری ویسٹ انڈین بلے بازوں پر مزید دباؤ کا باعث بنی اور سروان (24 رنز) کے آؤٹ ہونے کے بعد شاہد آفریدی اور سعید اجمل کے پے در پے حملوں نے ویسٹ انڈیز کی اننگ کی بساط محض 112 رنز پر لپیٹ دی۔ چندرپال 106 گیندوں پر 44 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔ویسٹ انڈیز کی پوری اننگ میں محض 7 چوکے لگائے گئے اور واحد چھکا چندرپال نے لگایا۔

پاکستان کی جانب سے کپتان شاہد آفریدی نے 30 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں جن میں سروان، کیرون پولارڈ، ڈیوون تھامس اور روی رامپال کی وکٹیں شامل تھیں۔ ان کی باؤلنگ میں یہی شاندارکارکردگی ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کا سبب بن رہی ہے اور ٹیم اچھی کارکردگی دکھا رہی ہے۔ اس طرح عالمی کپ ٹورنامنٹ میں ان کی وکٹوں کی تعداد 21 ہو گئی ہے اور ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں بدستور انہی کے پاس ہیں بلکہ اس میچ سے ان کی حریفوں پر برتری اور بڑھ گئی ہے۔ 21 وکٹوں کے ساتھ وہ کسی بھی عالمی کپ میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے باؤلر بن گئے ہیں۔

عالمی کپ ٹورنامنٹ میں دوسری مرتبہ شامل کیے گئے سعید اجمل نے ڈیرن سیمی اور دیوندر بشو کی وکٹیں حاصل کیں۔ محمد حفیظ نے بھی دو کھلاڑیوں کو ٹھکانے لگایا جبکہ عمر گل اور عبد الرزاق کو ایک، ایک وکٹ ملی۔

محض 113 رنز کے ہدف کا تعاقب پاکستانی اوپنرز محمد حفیظ اور کامران اکمل نے انتہائی پراعتماد انداز میں کیا۔ انہوں نے کوئی دباؤ نہیں لیا اور ویسٹ انڈین باؤلنگ لائن اپ کے خلاف کھل کر شاٹس کھیلے۔

محمد حفیظ نے کیریئر کی آٹھویں نصف سنچری 10 چوکوں کی مدد سے 64 رنز بنائے اور کامران اکمل 47 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے اور پاکستان نے 10 وکٹوں سے فتح حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز کے تمام باؤلرز، جو عالمی کپ میں اپنے حریفوں کے لیے خطرناک ثابت ہوئے، پاکستان کے خلاف نہ چل سکے اور نامراد لوٹے۔

اس طرح عالمی کپ میں ویسٹ انڈیز کا سفر تمام ہوا اور پاکستان 1999ء کے بعد پہلی مرتبہ اور ریکارڈ چھٹی مرتبہ سیمی فائنل تک پہنچا ہے۔ 2003ء اور 2007ء میں قومی ٹیم پہلے مرحلے ہی میں ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئی تھی جبکہ 1999ء میں اسے فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست ہوئی۔

محمد حفیظ کو شاندار آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب 2007ء کے بعد پہلا موقع آئے گا کہ پاکستان بھارت میں کوئی میچ کھیلے گا کیونکہ عالمی کپ کا سیمی فائنل چندی گڑھ کے پی سی اے اسٹیڈیم میں ہوگا۔

میچ کی جھلکیاں
(بشکریہ ای ایس پی این اسٹار)