[گیارہواں کھلاڑی] سوال جواب قسط 24

1 3,415

قارئین کے سوالات اور ان کے جوابات پر مشتمل سلسلہ لے کر "گیارہواں کھلاڑی" ایک مرتبہ پھر حاضر خدمت ہے۔ گزشتہ ہفتہ پاکستان کرکٹ کے لیے مایوس کن رہا کہ پاکستان کو زمبابوے کے خلاف ہرارے ٹیسٹ میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا اور یوں تاریخ میں محض دوسرا موقع آیا کہ پاکستان زمبابوے کے خلاف ٹیسٹ سیریز نہ جیت سکا۔ بہرحال، اب نظریں جنوبی افریقہ کے خلاف اگلے ماہ شروع ہونے والی ایک بہت اہم سیریز پر مرکوز ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان اب عالمی نمبر ایک کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا حکمت عملی اختیار کرتا ہے۔ اس مرتبہ قارئین نے چند بہت دلچسپ سوالات کیے ہیں، امید کرتے ہیں کہ ان کے جوابات بھی انہیں پسند آئیں گے۔ اگر آپ بھی کرکٹ کے حوالے سے کوئی سوال کرنا چاہتے ہیں تو اس صفحے پر موجود فارم کو پر کیجیے اور ہم اگلی قسط میں آپ کے سوال کا جواب دینے کی پوری کوشش کریں گے۔

سوال: ٹیسٹ اور ایک روزہ کرکٹ میں سب سے کم مقابلوں میں 5000 رنز بنانے والے کھلاڑی کون سے ہیں؟ پاکستان کی جانب سے یہ کارنامہ کس بلے باز نے انجام دیا؟ عبد اللہ

ٹیسٹ میں سب سے کم اننگز میں 5 ہزار رنز بنانے کا ریکارڈ سر ڈان بریڈمین کے پاس ہے (تصویر: Getty Images)
ٹیسٹ میں سب سے کم اننگز میں 5 ہزار رنز بنانے کا ریکارڈ سر ڈان بریڈمین کے پاس ہے (تصویر: Getty Images)

جواب: ٹیسٹ کرکٹ میں تیز ترین 5000 رنز کا ریکارڈ سر ڈان بریڈمین کے پاس ہے جنہوں نے صرف 56 اننگز میں یہ کارنامہ سرانجام دیا۔ بریڈ مین نے اپنا 5 ہزارواں ٹیسٹ رن 1938ء کی ایشیز سیریز کے لیڈز ٹیسٹ میں بنایا۔ پاکستان کی طرف سے تیز ترین 5 ہزار رنز بنانے کا ریکارڈ یونس خان کے پاس ہے جنہوں نے 106 ویں اننگز میں 5 ہزار رنز مکمل کیے۔ یہ 2009ء میں سری لنکا کے خلاف کراچی ٹیسٹ کی وہی یادگار اننگز تھی جس میں یونس خان نے اپنے کیریئر کی بہترین اننگز کھیلی یعنی 313 رنز، جس کے دوران انہوں نے 5 ہزار رنز کا سنگ میل بھی عبور کیا۔

ایک روزہ کرکٹ میں تیز ترین 5 ہزار رنز بنانے کا ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے عظیم بلے باز سر ویوین رچرڈز کے پاس ہے جنہوں نے صرف 114 اننگز میں یہ مرحلہ عبور کیا۔ دوسرے اور تیسرے نمبر پر بھی ویسٹ انڈیز ہی کےبلے باز ہیں، برائن لارا 118 اننگز اور گورڈن گرینج 121 اننگز میں 5 ہزار رنز تک پہنچے۔ ویو رچرڈز نے انگلستان کے خلاف 30 جنوری 1987ء کو ملبورن کے مقام پر اپنا 5 ہزار واں ون ڈے رن بنایا جبکہ لارا نے نومبر 1997ء میں لاہور کے مقام پر جنوبی افریقہ کے خلاف۔ پاکستان کی طرف سے تیز ترین 5 ہزار رنز کا ریکارڈ سعید انور اور محمد یوسف کے پاس ہے جنہوں نے اس سنگ میل تک پہنچنے کے لیے 138 اننگز کھیلیں۔ سعید انور نے 15 دسمبر 1997ء کو انگلستان کے خلاف شارجہ میں اور محمد یوسف نے 21 ستمبر 2003ء کو کراچی میں بنگلہ دیش کے خلاف اپنے 5 ہزار ون ڈے رنز مکمل کیے۔ یاد رہے کہ سچن تنڈولکر نے اپنے 5 ہزار ون ڈے رنز 138 اننگز ہی میں مکمل کیے تھے۔

سوال: پاک-زمبابوے ٹیسٹ سیریز برابری کی بنیاد پر ختم ہوئی، کیا یہ پہلا موقع تھا کہ پاکستان اور زمبابوے کے درمیان ٹیسٹ سیریز میں پاکستان فاتح نہ ٹھہرا ہو؟ عبد الوحید

1998-99ء کی سیریز میں زمبابوے نے پاکستان کو پاکستان میں ایک-صفر سے شکست دی تھی (تصویر: AFP)
1998-99ء کی سیریز میں زمبابوے نے پاکستان کو پاکستان میں ایک-صفر سے شکست دی تھی (تصویر: AFP)

جواب: زمبابوے اور پاکستان کے مابین اب تک 8 ٹیسٹ سیریز ہو چکی ہیں جن میں 2011ء کی سیریز بھی شامل ہے جس میں صرف ایک ٹیسٹ مقابلہ کھیلا گیا تھا جو پاکستان نے جیتا تھا۔ یہ مجموعی طور پر دوسرا موقع ہے کہ جب پاکستان زمبابوے سے ٹیسٹ سیریز نہ جیت سکا ہو۔ اس سے پہلے 1998-99ء میں 3 ٹیسٹ میچز کی سیریز میں زمبابوے نے 1-0 سے فتح حاصل کی تھی جب دو ٹیسٹ میچز ڈرا ہوئےاور ایک میں زمبابوے نے فتح پائی تھی۔ یہ زمبابوے کی بیرون ملک کسی بھی ٹیسٹ سیریز میں پہلی فتح تھی۔ باقی تمام 6 سیریز پاکستان کے حق میں رہیں۔

سوال: فیصل آباد وولفز کاٹی ٹوئنٹی ریکارڈ بتائیں، اور وولفز نے اب تک سب سےزیادہ میچز کس کھلاڑی کی قیادت میں جیتے ہیں؟ وسیم خان

جواب: فیصل آباد وولفز نے اب تک 54 ٹی20 میچز کھیلے ہیں جن میں سے 37 جیتے، 16 ہارے اورایک ٹائی ہوا (اس میں چیمپئنز لیگ ٹی ٹوئنٹی2013ء کا پہلا کوالیفائر مقابلہ بھی شامل ہے)۔ وولفز نے سب سے زیادہ میچز کراچی ڈولفنز اور راولپنڈی ریمز کے خلاف کھیلے جن کی تعداد 7،7 ہے ۔ لاہور ایگلز کے خلاف وولفز نے 5 میچز کھیلے اور تمام جیتے۔ فیصل آباد کی قیادت اب تک 4 مختلف کپتان کر چکے ہیں جن میں اعجاز احمد نے دو مرتبہ کپتانی کی اور دونوں مقابلے جیتے، محمد حفیظ نے 4 میں قیادت کی اور دو جیتے اور دو میں شکست کھائی، نوید لطیف نے 8 مقابلے میں کپتانی کی، 6 جیتے اور دو دو ہارے۔ مصباح الحق نے اب تک 40 مقابلے فیصل آباد کی طرف سے کھیلے ہیں اور تمام میچز میں کپتان رہے، ان میں سے 27 جیتے اور 12 ہارے جبکہ ایک مقابلہ ٹائی ہوا۔

سوال: عالمی کرکٹ میں ایسا کتنی مرتبہ ہوا کہ بال وکٹوں سے ٹکرانے کے باوجود بیلز نہ گری ہوں اور بیٹسمین ناٹ آؤٹ رہا ہو؟ محمد جنید مغل

جواب: کرکٹ کے قانون میں گیند اگر وکٹوں سے گزر جائے اور بیلز نہ گریں، یا وکٹوں میں لگنے کے باوجود بیلز نہ گریں تو بلے باز آؤٹ نہیں ہوتا۔ آؤٹ ہونے کے لیے کم از کم ایک بیل کا گرنا ضروری ہوتا ہے۔ کرکٹ میں ایسے واقعات بہت کم دیکھنے میں آتے ہیں۔ اکتوبر 1997ء میں فیصل آباد ٹیسٹ مشتاق احمد جنوبی افریقہ کے بلے باز پیٹ سمکوکس کو گیند کروا رہے تھے کہ بال آف اور مڈل اسٹمپ کے درمیان سے گزر گیا، بیل تھوڑی سی ہلی لیکن اپنی جگہ پر واپس آ گئی۔ اس طرح سمکوکس کو آؤٹ نہیں دیا گیا اور اس اننگز میں ان کے 81 رنز کی بدولت جنوبی افریقہ 53 رنز سے مقابلہ جیت گیا۔