مصباح اور حفیظ کی چھٹی؟ آفریدی کپتانی کے چکر میں

1 1,051

زمبابوے کے دورے پر مایوس کن کارکردگی کے بعد جہاں کئی اہم کھلاڑیوں کے سروں پر تلوار لٹک رہی ہے، وہیں چند کھلاڑی ایسے بھی ہیں جو اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہ رہے ہیں۔

آفریدی ایک مرتبہ پھر قیادت کے خواہاں نظر آتے ہیں اور برملا اس کا اظہار بھی کرچکے ہیں (تصویر: Reuters)
آفریدی ایک مرتبہ پھر قیادت کے خواہاں نظر آتے ہیں اور برملا اس کا اظہار بھی کرچکے ہیں (تصویر: Reuters)

فوری طور پر تو مصباح الحق کو قیادت سے ہٹانے کا کوئی امکان، یا خدشہ، نظر نہیں آتا کیونکہ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی یہ بیان دے چکے ہیں کہ فی الوقت ٹیسٹ اور ایک روزہ کے کپتان کی حیثیت سے مصباح الحق نہیں ہٹایا جا رہا اور وہ ان کی کارکردگی سے مطمئن ہیں لیکن ساتھ ہی بورڈ میں درونِ خانہ ایسی پیشرفت ضرور ہو رہی ہے جس کا اختتام بالآخر مصباح الحق کے کیریئر کے خاتمے پر ہوگا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ میں چیئرمین کے قریبی چند افراد انہیں یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آہستہ آہستہ قیادت کو منتقل کیا جائے اور اس ضمن میں ان کی دلیل یہ ہے کہ مصباح ایک اچھے بلے باز ضرور ہو سکتے ہیں لیکن وہ ایک میچ ونر کھلاڑی نہیں ہیں اور ان کی دفاعی حکمت عملی نہ صرف اہم مواقع پر پاکستان کو لے ڈوبتی بلکہ ان کے اس طرز عمل سے ٹیم میں بھی دفاعی رویہ پنپ رہا ہے ۔ یہ اہم شخصیات ایک ایسے کھلاڑی کی کپتان کی حیثیت سے تقرری چاہتی ہیں جو جارحانہ کھیل پر یقین رکھتا ہو۔

اُدھر مصباح کو قصہ پارینہ بنانے کے لیے نئے نویلے ٹیم مینیجر معین خان بھی سرگرم عمل ہیں جبکہ ہیڈ کوچ ڈیو واٹمور بھی اپنی ناکامی کا ملبہ کپتان پر ڈالنے کی تیاری کر رہے ہیں، کیونکہ اس کے علاوہ کوچ کے پاس اپنا عہدہ بچانے کا کوئی اور چارہ نہیں ہے۔

نائب کپتان محمد حفیظ کی اپنی کارکردگی ہی اتنی خراب ہے کہ فی الحال اس ہنگامی صورتحال میں سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ قیادت ان کے سپرد کی جائے۔ اس لیے فی الوقت تو معاملات چاہے مکمل طور پر گرفت میں نہ بھی ہوں تو مصباح کے حق میں ہی ہیں، کیونکہ ان کی کارکردگی ان کا دفاع کر رہی ہے۔ لیکن پھر بھی پے در پے شکستوں کے بعد حالات مصباح کے لیے سازگار نہیں۔

اب اس صورتحال میں فائدہ اٹھانا چاہ رہے ہیں شاہد خان آفریدی۔ انہوں نے گزشتہ روز ایک نجی ٹیلی وژن چینل سے گفتگو میں یہ تک کہہ ڈالا کہ اگر انہیں ٹیم کا کپتان بنایا گیا تو وہ اس کے لیے تیار ہیں۔ اب یہ محض شاہد آفریدی کی معصوم سی خواہش ہے یا ان کا کسی پیشرفت کی جانب اشارہ، یہ تو وقت ہی بتائے گا۔

اب صرف اور صرف انتظار ہے اگلے ماہ جنوبی افریقہ جیسے مضبوط حریف کے خلاف شروع ہونے والی سیریز کے نتیجے کا، جس کے بعد قومی کرکٹ ٹیم کے کئی موجودہ کھلاڑیوں کا مستقبل داؤ پر لگے گا۔