مائیکل یارڈی پراسرار انداز میں عالمی کپ سے دستبردار

4 1,051

انگلستان کے لیے اس عالمی کپ میں ہمیشہ ایک نہ ایک مسئلہ رہا ہے۔ دو کمزور ٹیموں بنگلہ دیش اور آئرلینڈ کے خلاف اپ سیٹ شکست سے لے کر بھارت کے خلاف میچ ڈرا کرنے اور جنوبی افریقہ کے خلاف حیران کن فتح کے بعد اہم کھلاڑیوں کا زخمی ہو کر ٹیم سے باہر ہو جانا، یہ سب اس کے بڑھتے ہوئے مسئلوں کو ظاہر کر رہا ہے لیکن اس کے باوجود ٹیم کی کارکردگی میں کوئی فرق نہیں آیا۔ پاکستان کی جگہ وہ اس ٹورنامنٹ کی سب سے ناقابل اعتبار (Unpredictable) ٹیم دکھائی دیتی ہے۔

مائیکل یارڈی (گیٹی امیجز)

اب اس کے لیے ایک نیا مسئلہ کھڑا ہو گیا ہے، آل راؤنڈر مائیکل یارڈی ذہنی تناؤ کے باعث عالمی کپ سے دستبردار ہو گئے ہیں اور فوری طور پر وطن واپس لوٹ رہے ہیں۔ ان کا یہ فیصلہ ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب انگلستان 26 مارچ کو اہم ترین میچ یعنی کوارٹر فائنل میں سری لنکا کے مدمقابل ہوگا جس میں شکست اسے عالمی کپ سے باہر کر دے گی۔

اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے مائیکل یارڈی کا کہنا تھا کہ "عالمی کپ کے اس اہم موقع پر ٹیم کو چھوڑ جانا بہت مشکل فیصلہ تھا لیکن میں اسے واحد معقول آپشن سمجھتا تھا۔ میری نیک تمنائیں ٹیم کے ساتھ ہیں۔" انہوں نے کہا کہ "وہ اگلے چند ہفتے اپنے اہل خانہ اور قریبی دوستوں کے ساتھ گزاریں گے تاکہ اس تناؤ سے نجات پا سکیں۔"

ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کے فاتح انگلش دستے کے اہم رکن مائیکل یارڈی نے عالمی کپ 2011ء میں بہت مایوس کن کارکردگی دکھائی۔ کھیلے گئے تین میچز میں وہ صرف دو وکٹیں حاصل کر سکے اور انتہائی مہنگے باؤلر ثابت ہوئے۔ آئرلینڈ اور بنگلہ دیش کے خلاف میچز میں انہیں بلے بازوں نے آڑے ہاتھوں لیا جبکہ بلے بازی میں بھی ان کی کارکردگی بہت مایوس کن رہی۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ انگلستان کا کوئی کھلاڑی سیریز درمیان میں چھوڑ کر بھاگ گیا ہو۔ 2006ء میں دورۂ بھارت کے موقع پر انگلش بلے باز مارکوس ٹریسکوتھک نے اچانک وطن واپسی کی راہ پکڑی اور وجہ یہی ذہنی تناؤ بتائی۔

اس اچانک فیصلے کے پس پردہ 'دال میں کچھ کالا' لگتا ہے۔ قوانین کے مطابق اک ایسے کھلاڑی، جو اچھی کارکردگی پیش نہیں کر رہا، کی جگہ کوئی متبادل و تازہ دم کھلاڑی طلب نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے امکان ہے کہ انگلستان نے زخمی اور آؤٹ آف فارم کھلاڑیوں کی جگہ تازہ دم کھلاڑی لانے کے لیے یہ بہانہ تراشا ہو اور اس کام کے لیے یارڈی کو استعمال کیا گیا ہو۔ کیون پیٹرسن، اسٹورٹ براڈ اور اجمل شہزاد کے زخمی ہو جانے کے بعد انگلستان جس صورتحال سے دوچار ہے اس میں یہ بعید نہیں کہ اس نے یارڈی سے یہ کام کروایا ہو۔

اس وقت انگلستان کی نظریں مائیکل یارڈی کی جگہ عادل رشید کو لانے پر مرکوز ہیں جو اسپنر ہیں اور برصغیر میں اسپنرز کی اہمیت کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔

عادل اس وقت ویسٹ انڈیز میں موجود ہیں اور اس امر کے امکانات کم ہیں کہ وہ سری لنکا کے خلاف کوارٹر فائنل تک کولمبو پہنچ جائیں۔ لیکن اگر انگلستان سیمی فائنل تک رسائی میں کامیاب ہو جاتا ہے تو پھر امکان ہے کہ وہ ٹیم کی نمائندگی کر سکیں۔