دو سرفہرست ٹیموں کا کوارٹر فائنل میں ٹکراؤ

0 1,019

عالمی کپ ناک آؤٹ مرحلے میں داخل ہو چکا ہے یعنی تمام میچز بہت اچھے ہونے کی توقع ہےلیکن ایک کوارٹر فائنل مقابلہ جس کا دنیا کے ہر کرکٹ شائق کو انتظار ہوگا وہ ہے دفاعی چیمپیئن آسٹریلیا اور فیورٹ ترین ٹیم بھارت کے درمیان آج کھیلا جانے والا مقابلہ۔

احمد آباد کے سردار ولبھ بھائی پٹیل اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے اس میچ کا فاتح 30 مارچ کو پی سی اے اسٹیڈیم، موہالی، چندی گڑھ میں پاکستان کے خلاف سیمی فائنل کھیلے گا، جس نے کوارٹر فائنل میں ویسٹ انڈیز کو بدترین شکست سے دوچار کیا۔ جبکہ شکست کھانے والی ٹیم رخت سفر باندھے گی۔

کیا سچن اپنی 100 ویں سنچری بنا پائیں گے؟

آسٹریلیا گروپ میچز میں شاندار کارکردگی دکھانے کے بعد آخری میچ میں پاکستان کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوا۔ اس طرح عالمی کپ مقابلوں میں آسٹریلیا کا 34 میچز تک ناقابل شکست رہنے کے سلسلے کا خاتمہ ہو گیا اور اب اسے ایک نئے سرے سے آغاز کرنا ہے اور پہلا ہی مقابلہ بھارت کی مضبوط ٹیم سے ہے۔

پاکستان کے خلاف شکست نے آسٹریلیا کے کئی کمزور پہلو اجاگر کر دیے ہیں۔ خصوصا رکی پونٹنگ کی کپتانی پر انگلیاں اٹھائی جا رہی ہیں اور اب تو یہ خبریں تک گردش کرنے لگی ہیں کہ عالمی کپ کے بعد پونٹنگ کے قائدانہ کردار کا خاتمہ ہو جائے گا۔ بلکہ یہ صدائیں بھی گونج رہی ہیں کہ رکی ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے والے ہیں۔

ان معاملات سے قطع نظر آسٹریلیا کی گروپ میچز میں کارکردگی بہت شاندار رہی۔ اس نے زمبابوے، کینیڈا، کینیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف میچز با آسانی جیتے تاہم سری لنکا کے ساتھ اس کا معرکہ بارش کی نذر ہو گیا۔ پاکستان کے خلاف آخری میچ میں شکست کے علاوہ اس کی کارکردگی بہت اعلی رہی ہے۔ بیٹنگ اور باؤلنگ دونوں شعبوں میں کارکردگی کے لحاظ سے اسے بھارت پر برتری حاصل ہے البتہ میچز کے نتائج کے لحاظ سے وہ بھارت کے ہم پلہ ہی ہے۔

دوسری جانب بھارت نے بھی اپنی بلے بازی کے بل بوتے پر گروپ میچز میں اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔ البتہ اسے دو دھچکے پہنچے، ایک بہت بڑا اسکور کرنے کے باوجود وہ انگلستان کے خلاف میچ جیت نہ پایا اور اینڈریو اسٹراس کی شاندار بلے بازی کی بدولت میچ برابر ہو گیا۔ جبکہ جنوبی افریقہ کے خلاف ناقص باؤلنگ کے باعث وہ جیتی ہوئی بازی گنوا بیٹھا۔ دیگر مقابلوں میں اس نے حریف ٹیموں کو با آسانی زیر کیا۔

سچن ٹنڈولکر، وریندر سہواگ، ظہیر خان اور یووراج سنگھ اس وقت مکمل فارم میں ہیں اور بھارت کی فتوحات انہی چاروں کی مرہون منت ہیں۔ خصوصا یووراج سنگھ جس طرح بیٹنگ اور باؤلنگ دونوں میں اپنے جوہر دکھا رہے ہیں، وہ ان کی فارم میں بروقت واپسی کا اعلان ہیں۔

سچن ٹنڈولکر اپنے کیریئر کی 100 ویں سنچری کی تلاش میں ہیں اور ان کی پوری کوشش ہوگی کہ ایک اہم معرکے میں یہ سنگ میل بھی عبور کریں اور اپنی ٹیم کو عالمی کپ کے سیمی فائنل تک بھی پہنچائیں۔

سہواگ گھٹنے کی تکلیف کا شکار ہیں البتہ ان کی شمولیت کے امکانات بہت زیادہ ہیں کیونکہ انہوں نے میچ سے ایک روز قبل تربیتی سیشن میں حصہ لیا ہے۔ تاہم ان کی شمولیت یا عدم شمولیت کا فیصلہ میچ سے قبل ہوگا۔ سہواگ اسی تکلیف کے باعث بھارت کا آخری گروپ میچ نہیں کھیل پائے تھے۔

آسٹریلیا کا انحصار شین واٹسن کی کارکردگی پر ہوگا

آسٹریلیا کی کارکردگی کا انحصار شین واٹسن کی آل راؤنڈ کارکردگی اور بریٹ لی کی برق رفتار گیندوں پر ہوگا اور ساتھ ساتھ آسٹریلیا اپنے کپتان رکی پونٹنگ سے بھی امیدیں لگائے بیٹھا ہے کہ وہ مسلسل ناقص کارکردگی کے بعد اک اہم میچ میں اچھی اننگ کھیلیں اور اپنے ناقدین کے منہ بند کر دیں۔ بریٹ لی بھارت کے خلاف ایک روزہ مقابلوں میں 50 وکٹوں کے حامل ہیں جو کسی بھی آسٹریلوی باؤلرز کی بھارت کے خلاف سب سے زیادہ وکٹیں ہیں۔ انہوں نے کیریئر میں 5 یا اس سے زائد مرتبہ وکٹیں حاصل کرنے کا کارنامہ 9 مرتبہ حاصل کیاجس میں سے 4 مرتبہ حریف ٹیم بھارت تھی۔

اگر احمد آباد میں میدان اور پچ کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو یہ روایتی انداز کی بھارتی پچ ہی ہے جو نسبتا سلو اور دوسری اننگ میں اسپنرز کے لیے مددگار ثابت ہوگی البتہ ایک چیز جو دونوں ٹیموں کے لیے پریشان کن ہو سکتی ہے وہ ہے احمد آباد کی گرمی۔

اس میدان پر بھارت اپنے آخری چاروں میچز میں شکست سے دوچار ہوا ہے اور ان میں سے تین ایسے ہیں جن میں بھارت نے پہلے بیٹنگ کی۔

بھارت طویل عرصے سے عالمی ٹورنامنٹس میں آسٹریلیا کے خلاف فتح کا منتظر ہے۔ آخری مرتبہ اس نے 1987ء کے عالمی کپ میں اسے شکست دی تھی اور اس کے بعد 1992ء، 1996ء اور 1999ء میں تو اسے ہار کا منہ دیکھنا ہی پڑا لیکن سب سے بڑا گھاؤ اسے 2003ء میں لگا جب فائنل میں اسے آسٹریلیا سے 125 رنز کی بڑی شکست کی صورت میں لگا۔ 2007ء کے عالمی کپ میں پہلے راؤنڈہی میں باہر ہو جانے کے باعث دونوں ٹیمیں آمنے سامنے نہ آ سکیں اور اب بھارت کو موقع ملا ہے کہ وہ 2003ء میں ہونے والی شکست کا بدلہ لے اور آسٹریلیا کو اسی طرح عالمی کپ کی دوڑ سے باہر کرے جس طرح اس نے اسے محروم کیا تھا۔

آج کے میچ کے نتیجے میں ایک اور سرفہرست ٹیم عالمی کپ کی دوڑ سے باہر ہو جائے گی۔ آسٹریلیا عالمی درجہ بندی میں اول اور بھارت دوسرے نمبر پر ہے۔