[باؤنسرز] پروفیسر کی آخری کوشش کامیابی کے قریب تر!

0 1,049

ابھی ایک دن ہی گزرا ہے کہ گزشتہ کالم میں اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ ٹیسٹ فارمیٹ میں حالیہ خراب پرفارمنس کے باوجود محمد حفیظ اپنے بیانات کی مدد سے سلیکشن کمیٹی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں کہ سلیکٹرز انہیں جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز سے ڈراپ نہ کریں کیونکہ "ٹیسٹ ٹیم سے ڈراپ کیا گیا تو سلیکٹرز سے شکوہ نہیں کروں گا" جیسا بیان ہی یہ ظاہر کررہا تھا کہ حفیظ نے سلیکشن کمیٹی کو خبردار کردیا ہے کہ وہ "پروفیسر" کو ڈراپ کرنے کی "جرات" نہ کریں اور سلیکشن کمیٹی نے بھی کمال "سعادت مندی" دکھاتے ہوئےمحمد حفیظ کو ٹیسٹ سیریز کیلئے ممکنہ 28کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل کرکے حفیظ کو موقع ہی نہیں دیا کہ وہ سلیکٹرز سے "شکوہ" کریں اور محمد حفیظ بھی اپنی اس آخری کوشش میں کم و بیش کامیاب ہوگئے ہیں جو انہوں نے ٹیسٹ ٹیم میں اپنی جگہ بچانے کیلئے کی تھی۔ سلیکشن کمیٹی نےاس فہرست میں نا صرف محمد حفیظ کو خرم منظور اور شان مسعود کے ساتھ منتخب کیا ہے بلکہ تجربہ کار اوپنرز توفیق عمر اور عمران فرحت کو سرے ہی ممکنہ کھلاڑیوں میں شامل نہیں کیا کہ حتمی اسکواڈ کا اعلان کرتے وقت کہیں توفیق عمر یا عمران فرحت میں سے کوئی ایک محمد حفیظ کی راہ میں رکاوٹ نہ بن جائے۔

اپنی جگہ بنانے کے لیے
اپنی جگہ بنانے کے لیے "طاقتور پروفیسر" کے بیانات اچھی مثال قائم نہیں کر رہے (تصویر: AP)

زیادہ پرانی بات نہیں ہے بلکہ محض ایک دن پہلے میں نے لکھا تھا کہ محمد حفیظ کو ٹیسٹ ٹیم میں "کھپانے" کیلئے توفیق عمر اور عمران فرحت کو سائیڈ لائن کرنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ خرم منظور کے ساتھ محمد حفیظ اننگز کا آغاز کرسکیں اور نوجوان شان مسعود کو ڈریسنگ روم میں بیٹھ کر سیکھنے کا موقع مل سکے۔ گزشتہ کالم کا ایک حصہ ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔ محمد حفیظ نے یہ بیانات "آخری کوشش" کے طور پر دیے ہیں کہ شاید سلیکٹرز انہیں ایک اور موقع دے دیں اور محمد حفیظ یو اے ای کی بے جان وکٹوں پر ایک بڑی اننگز کھیل کر ٹیسٹ ٹیم میں اپنی جگہ پکی کرلیں کیونکہ خرم منظور نے ٹیم میں جگہ پکی کرلی ہے جبکہ تجربہ کار توفیق عمر اور عمران فرحت بھی ٹیم میں واپس آنے کیلئے پر تول رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ شان مسعود بھی ہے ۔اس لیے جنوبی افریقہ کے خلاف اگر نئی اوپننگ جوڑی نے اچھی کارکردگی دکھا دی تو محمد حفیظ کی واپسی کے راستے بند ہونا شروع ہوجائیں گے ۔یہی وجہ ہے کہ ٹیسٹ فارمیٹ میں اپنا مستقبل تاریک دیکھتے ہوئے حفیظ اس قسم کے بیانات دے رہے ہیں کہ انہیں ڈراپ نہ کیا جائے اور صرف ایک دن کے اندر سب کچھ اسکرپٹ کے مطابق ہوچکا ہےاور حفیظ کو مزید آسانی دینے کیلئے چوتھے اوپنر کے طور پر احمد شہزاد سے خالی جگہ پُر کی گئی ہے جس پر ٹی ٹوئنٹی پلیئر کی چھاپ لگ چکی ہے اور احمد کے ٹیسٹ کھیلنے کے امکانات نہایت ہی معدوم ہیں اس لیے جنوبی افریقہ کے خلاف یو اے ای کی من پسند وکٹوں پر محمد حفیظ بغیر کسی دباؤ کے کھیلتے ہوئے اپنی فارم بحال کرنے کی کوشش کریں گے۔

میں نے پہلے بھی کہا تھاکہ محمد حفیظ اپنے بیانات سے کوئی اچھی مثال قائم نہیں کررہے کیونکہ جس طرح بیانات دے کر اپنی جگہ بنانے کی کوشش کا جو طریقہ کار محمد حفیظ نے اپنایا ہے اس کا استعمال کوئی دوسرا کھلاڑی بھی کرسکتا ہے اور پاکستان کرکٹ میں ایسے "منہ پھٹ" کھلاڑی بھی موجود ہیں جو اپنی بات کا آغاز ہی اگر اور ورنہ جیسے الفاظ سے کرتے ہیں اس لیے مستقبل میں ایسے کھلاڑیوں نے اگر سلیکشن کمیٹی کو غیر مہذبانہ انداز مین دھمکیاں دیں تو پھر پی سی بی کو مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

محمد حفیظ کی صلاحیتوں سے کسی طور پر بھی اختلاف نہیں ہے لیکن اپنی "طاقت" کا ناجائز استعمال کرتے ہوئےٹیم میں جگہ برقرار رکھنا بھی کسی طور پر درست نہیں ہے جس کے باعث دوسرے کھلاڑیوں کے ساتھ ناانصافی کی جائے۔گزشتہ برس توفیق عمر کی فارم خراب رہی جو دورہ جنوبی افریقہ میں انجری کے باعث ٹیم سے باہر ہوچکا ہے مگر 43 ٹیسٹ میچز کے تجربہ کار اوپنر کی واپسی کو ممکن بنانے کی کوشش نہیں کی جارہی جو جنوبی افریقہ کے خلاف عمدہ ریکارڈ کا حامل ہے۔ اسی طرح توفیق عمر کے متبادل کے طور پر جنوبی افریقہ جانے والا عمران فرحت بھی سنچورین میں ملنے والے واحد موقع پردوسری اننگزمیں ٹاپ اسکورر تھا جو ڈومیسٹک سیزن میں ٹرپل سنچری اسکور کرنے کے بعد پروٹیز کے دیس گیا تھا مگر اس کے باوجود توفیق عمر کے ساتھ ساتھ عمران فرحت کو بھی نظر انداز کردیا ہے اور اگر محمد حفیظ ناکامیوں کے باوجود ٹیسٹ ٹیم میں مستقل مواقع حاصل کرسکتا ہے تو پھر ناصر جمشید کا کیا قصور ہے جسے تین خراب اننگز کے بعد باہر بٹھا دیا گیا ہے۔

سلیکشن کمیٹی نے اگر دباؤ میں آکر اسی طرح کے فیصلے کرنے ہیں تو پھر سلیم جعفر اور اظہر خان جیسے لوگوں کیلئے یہ زیادہ بہتر ہے کہ وہ سلیکشن کی دلدل سے باہر نکلنے کی کوشش کریں جس میں یہ دھنستے جارہے ہیں اور سلیکشن کی کمان چیئرمین کے "نور نظر" اسی سابق کھلاڑی کو تھما دیں جو اِن دنوں پاکستان کرکٹ کو مکمل طور پر اپنی گرفت میں لینے کیلئے تمام تر توانائیاں استعمال کررہا ہے!!