ہاٹ اسپاٹ اعتماد کھو بیٹھا، آسٹریلیا اور پاکستان کا استعمال نہ کرنے کا فیصلہ

0 1,030

چند ماہ قبل کھیلی جانے والی ایشیز میں اہم مواقع پر دھوکہ دینے والی ہاٹ اسپاٹ ٹیکنالوجی نے آسٹریلیا کو اتنا زچ کردیا ہے کہ اس نے آئندہ ایشیز میں ہاٹ اسپاٹ کو استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ہاٹ اسپاٹ ناقابل اعتماد ہے، سابق انگلش کپتان اینڈریو اسٹراس
ہاٹ اسپاٹ ناقابل اعتماد ہے، سابق انگلش کپتان اینڈریو اسٹراس

یہ بات اس انفرا ریڈ کیمرہ ٹیکنالوجی کے بانی ویرن برینن نے آسٹریلیا کے اخبار سڈنی مارننگ ہیرلڈ سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی کہ میزبان نشریات کار چینل نائن نے ہاٹ اسپاٹ استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ہمیں اس فیصلے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔

اگلے ماہ کے اواخر میں برسبین میں پہلے ٹیسٹ سے شروع ہونے والی ایشیز میں اب صرف بال ٹریکنگ ٹیکنالوجی، اسٹمپ مائیکروفونز اور الٹرا سلو موشن ری پلے استعمال کیے جائیں گے۔

2007ء میں بی بی جی اسپورٹس کی جانب سے متعارف کروائی گئی ہاٹ اسپاٹ ٹیکنالوجی انفرا ریڈ کیمروں کے ذریعے جانچتی ہے کہ آیا گیند نے واقعی بلے کا کنارہ لیا ہے؟ لیکن حالیہ ایشیز سیریز میں متعدد بار یہ فیصلہ کرنے میں ناکامی نے ہاٹ اسپاٹ کی اہلیت پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

ادھر بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے یہ معاملہ چینل نائن اور کرکٹ آسٹریلیا کے سر ڈال کر کندھے اچکا لیے تھے اور اب انگلستان سے بھی اس ٹیکنالوجی کی حمایت میں کوئی ایسی صدا بلند نہیں ہو رہی جو ہاٹ اسپاٹ کے مالک ادارے بی بی جی کے لیے حوصلہ افزاء ہو۔

بی بی جی کے لیے یہ معاملہ بہت بڑا دھچکا ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ انگلستان اور آسٹریلیا کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو دنیائے کرکٹ میں اس وقت سب سے زیادہ اثر رکھنے والے ملک بھارت کے مقابلے میں ہمیشہ ٹیکنالوجی کے استعمال کی حمایت کرتے آئے ہیں۔ لیکن اب ڈی آر ایس کے ایک اہم جز کی اہمیت سے انکار بھارت کے موقف کی تائید ثابت ہوگا۔

ہاٹ اسپاٹ ٹیکنالوجی کے مالک ادارے کے لیے زیادہ سنگین صورتحال یہ ہے کہ آسٹریلیا میں تو اسے مسائل کا سامنا ہو ہی رہی ہے، دوسری جانب خود انگلستان میں سابق کپتان اینڈریو اسٹراس نے یہ بیان داغ دیا ہے کہ ہاٹ اسپاٹ پر کوئی اعتماد نہیں کرتا اور وہ آسٹریلیا کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی ریڈیو 5 پر گفتگو کرتے ہوئے اینڈریو اسٹراس کا کہنا تھا کہ ہاٹ اسپاٹ صرف تذبذب میں مبتلا کرتا ہے، اس لیے کوئی اس پربھروسہ نہیں کرتا۔ اگر آپ ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے جا رہے ہیں تو یقینی بنائیں کہ یہ 100 فیصد درست جواب دے گی۔

ایک اہم ترین پہلو یہ بھی ہے کہ ہاٹ اسپاٹ ٹیکنالوجی امپائروں کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کے نظام (ڈی آر ایس) کا سب سے مہنگا جز ہے جس کی ایک دن کی قیمت 10 لاکھ روپے سے بھی زیادہ ہے یعنی ایک ٹیسٹ میچ میں ہاٹ اسپاٹ کا استعمال 50 لاکھ روپے سے زائد کا پڑتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے بھی چند روز بعد جنوبی افریقہ کے خلاف شروع ہونے والی سیریز کے لیے ہاٹ اسپاٹ استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اگر ہاٹ اسپاٹ کے مالک ادارے نے اپنے اس نظام کی اہلیت کو بہتر نہ بنایا اور اس کا عملی تجربہ کرکے نہ دکھایا تو عین ممکن ہے کہ ہاٹ اسپاٹ کا استعمال قصہ پارینہ بن جائے۔