تمام اندازے غلط، پاکستان ابوظہبی میں بالادست پوزیشن پر

0 1,045

عالمی نمبر ایک جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کے آغاز سے قبل ہمیشہ کی طرح پاکستان کی بیٹنگ اہلیت موضوع بحث تھی خصوصاً اوپننگ کے حوالے سے، جسے اننگز کے ابتدائی لمحات میں دنیا کے بہترین گیندبازوں کا سامنا کرنا تھا۔ لیکن ابوظہبی میں نوجوان خرم منظور اور شان مسعود نے پہلے ہی دن تمام تجزیوں اور تبصروں کو غلط ثابت کردیا اور پہلی وکٹ پر 135 رنز کی زبردست شراکت داری قائم کرکے پاکستان کو ابوظہبی ٹیسٹ میں بہترین پوزیشن پر پہنچا دیا ہے۔

ابوظہبی میں عید کے دن ہزاروں تماشائی پاکستانی بلے بازوں کی کارکردگی سے محظوظ ہوئے (تصویر: AFP)
ابوظہبی میں عید کے دن ہزاروں تماشائی پاکستانی بلے بازوں کی کارکردگی سے محظوظ ہوئے (تصویر: AFP)

دوسرے روز صبح جنوبی افریقہ کو 249 رنز پر ٹھکانے لگانے کے بعد جب دونوں بلے باز میدان میں اترے تو خرم منظور 9 ٹیسٹ میچز کا تجربہ بھرپور انداز میں استعمال کرنے اور شان مسعود اپنی پہلی ٹیسٹ اننگز کو یادگار بنانے کے خواہشمند تھے اور درحقیقت دونوں نے کمال ہی کر دیا۔ دنیا کے نمبر ایک باؤلر ڈیل اسٹین کو ابتدائی 5 اوورز میں 31 رنز مارنے والے ان دونوں بلے بازوں نے گزشتہ روز پاکستانی باؤلنگ کے وار سہنے والے جنوبی افریقہ کو سنچری شراکت داری کے ذریعے بالکل ہی پچھلے قدموں پر دھکیل دیا۔

یہ ڈیڑھ سال سے زیادہ کے عرصے کے بعد کسی پاکستانی اوپننگ جوڑی کی پہلی سنچری شراکت داری تھی۔ آخری مرتبہ جنوری 2012ء میں متحدہ عرب امارات میں ہی انگلستان کے خلاف تاریخی سیریز کے اولین ٹیسٹ میں محمد حفیظ اور توفیق عمر نے 114 رنز کی رفاقت قائم کی تھی جس کے بعد پاکستان کی اوپننگ جوڑی کے مسائل ایک مرتبہ پھر عروج پر پہنچ گئے یہاں تک کہ پاکستان نے گزشتہ 7 مقابلوں میں 6 مختلف جوڑیوں کو آزمایا اور سب ہی ناکام رہے۔

اب جبکہ ماہرین و شائقین کسی کو کوئی توقع نہ تھی، پاکستان نے ثابت کیا کہ وہ دنیا کی غیر متوقع ترین ٹیم ہے، ایسی ٹیم جس کے بارے میں پہلے سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ کہاں چند ہفتے قبل زمبابوے جیسی ٹیم کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے بلے باز، اور کہاں دنیا کے بہترین ٹیسٹ گیند بازوں ڈیل اسٹین، ویرنن فلینڈر اور مورنے مورکل کے سامنے ڈٹ جانے والے نوجوان!

پہلے ذکر کریں، آج کے دن کے ہیرو خرم منظور کا، جنہوں نے 198 گیندوں پر 11 چوکوں کی مدد سے اپنے ٹیسٹ کیریئر کی پہلی سنچری بنائی۔ عالمی نمبر ایک جنوبی افریقہ کے خلاف اور عید کے دن سنچری بنانا انہیں تاعمر یاد رہے گا۔ ویسے بھی یہ دس سال بعد جنوبی افریقہ کے خلاف کسی بھی پاکستانی اوپنر کی پہلی سنچری تھی۔ آخری مرتبہ یہ کارنامہ عمران فرحت نے اکتوبر 2003ء کے فیصل آباد ٹیسٹ میں 128 رنز کی اننگز کھیل کر انجام دیا تھا۔ دوسرے دن کے اختتام تک خرم 244 گیندوں پر 14 چوکوں کی مدد سے 131 رنز بنا کر ناقابل شکست تھے اور انہيں جنوبی افریقہ کے خلاف کسی بھی پاکستانی بلے باز کی طویل ترین اننگز کاریکارڈ قائم کرنے کے لیے صرف 5 مزید رنز کی ضرورت ہے۔ یہ ریکارڈ اس وقت معروف آل راؤنڈر اظہر محمود کے پاس ہے جنہوں نے فروری 1998ء میں جوہانسبرگ ٹیسٹ میں 136 رنز کی یادگار باری کھیلی تھی ۔

دوسرے اینڈ پر 24 سالہ شان مسعود خان نے تمام تر خدشات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے کیریئر کا بہترین آغاز کیا۔ انہوں نے ثابت کیا کہ بین الاقوامی کرکٹ کا تجربہ ہونے کے باوجود احمد شہزاد کی جگہ انہیں منتخب کرکے ٹیم انتظامیہ نے اتنی بڑی غلطی نہیں کی۔ وہ 140 گیندوں پر 75 رںز کی بہترین اننگز کھیلنے کے بعد چائے کے وقفے سے کچھ دیر قبل آؤٹ ہوئے۔

جب دوسرے دن کا کھیل مکمل ہوا تو پاکستان کا اسکور 3 وکٹوں کے نقصان پر 263 رںز تھا اور خرم منظور کا ساتھ دینے کے لیے کپتان و مرد بحران مصباح الحق میدان میں موجود تھے۔ مصباح 44 رنز کے ساتھ کل دوبارہ اپنی اننگز کا آغاز کریں گے جبکہ پاکستان کو جنوبی افریقہ پر 14 رنز کی برتری حاصل ہے۔

درحقیقت، آج دو بڑی حقیقتیں منکشف ہوئیں۔ ایک یہ کہ ایشیا میں پچیں اور حالات اتنے مختلف ہیں کہ ٹیم چاہے عالمی نمبر ایک ہی کیوں نہ ہو، اسے مانوس ہونے میں وقت لگتا ہے اور اگر اس نے اچھی طرح تیاری نہیں کی تو اسے انہی حالات سے گزرنا پڑ سکتا ہے جیسا کہ آج جنوبی افریقہ گزراہے۔ یہی بات انگلستان کے خلاف 2011-12ء کی سیریز میں ثابت ہوئی تھیں اور آج بھی ہوئی ہے۔ جنوبی افریقہ، گو کہ عالمی نمبر ایک ہے اور کھیل کے تقریباً تمام ہی شعبوں میں اس کو بالادستی حاصل ہے، لیکن اس کا ایک پہلو کمزور ہے۔ وہ ہے اسپن باؤلنگ۔ کم از کم دو دن کا کھیل مکمل ہونے کے بعد تو ایسا ہی لگتا ہے کہ گریم اسمتھ کا عمران طاہر کو نہ کھلانے کا فیصلہ ٹھیک نہیں تھا۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان مقابلے کے تیسرے دن جنوبی افریقہ پر کتنی برتری حاصل کرتا ہے اور مقابلہ واضح طور پر کس حریف کی جانب جھکتا ہے۔ اگر پاکستان 150 رنز کی برتری حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا اور دوسری اننگز میں بھی جنوبی افریقی بلے بازوں کو ویسے ہی پریشان کیا، جیسا پہلی باری میں کیا تھا، تو پاکستان کو ابوظہبی ٹیسٹ جیتنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔