بال ٹمپرنگ کا جن بوتل سے باہر، دو پلیسی کی گیند سے چھیڑچھاڑ

2 1,255

پاک-جنوبی افریقہ دبئی ٹیسٹ یکطرفہ مقابلے کی وجہ سے بے مزہ سا ہوتا جا رہا تھا کہ اچانک تیسرے دن آخری سیشن شروع ہوتے ہی ایک تنازع نے جنم لے لیا اور تمام تر توجہ پاکستان کی ناقص کارکردگی کے بجائے بال ٹمپرنگ کی جانب مبذول ہوگئی۔ جنوبی افریقہ کے کھلاڑی فف دو پلیسی گیند کے ساتھ چھیڑچھاڑ کرتے پائے گئے، جس کا علم ہونے پر فیلڈ امپائروں نے جنوبی افریقہ پر 5 رنز کا جرمانہ عائد کیا اور گیند بھی تبدیل کردی۔

میچ میں جنوبی افریقہ کی پوزیشن دیکھتے ہوئے فف کی حرکت سمجھ سے باہر ہے (تصویر: AP)
میچ میں جنوبی افریقہ کی پوزیشن دیکھتے ہوئے فف کی حرکت سمجھ سے باہر ہے (تصویر: AP)

ان لمحات میں جب پاکستان پہلی اننگز میں 418 رنز کے بھاری خسارے کا سامنا کرتے ہوئے صرف 67 رنز پر تین وکٹیں گنوا چکا تھا، امپائر این گولڈ اور روڈ ٹکر نے اچانک جنوبی افریقہ کے کپتان گریم اسمتھ کو طلب کرکے انہیں کچھ بتایا اور اس دوران چوتھے امپائر بھی میدان میں گیندیں لے کر پہنچ گئے۔ ابتداء میں تو معاملہ سمجھ نہیں آیا کہ گیند اچانک کیوں تبدیل کی جا رہی ہے لیکن جب امپائروں نے پاکستان کو 5 رنز دیے تو واضح ہوگیا کہ فیلڈ امپائروں نے گیند کے ساتھ چھیڑچھاڑ دیکھی ہے۔

کچھ ہی دیر میں کیمرے کی آنکھ میں محفوظ شدہ مناظر بھی سامنے آ گئے کہ جنوبی افریقہ کے مڈل آرڈر بلے باز فف دو پلیسی گیند کو اپنے ٹراؤزر کی زپ کے ساتھ رگڑکر اس کا حلیہ بگاڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔

اب عین ممکن ہے کہ مقابلے کے اختتام پر فیلڈ امپائروں کی رپورٹ کو بنیاد بناتے ہوئے بین الاقوامی کرکٹ کونسل کپتان گریم اسمتھ اور گیند کے ساتھ چھیڑچھاڑ کرنے والے دو پلیسی کے خلاف قدم اٹھائے۔ انہیں جرمانے یا پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ آخری مرتبہ بال ٹمپرنگ کا قانون اس وقت استعمال میں لایا گیا تھا جب 2010ء کے دورۂ آسٹریلیا میں پاکستان کے کپتان شاہد آفریدی نے گیند کو چبانے کی کوشش کی تھی اور پکڑے جانے پر انہیں دو مقابلوں کی پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ اس صورتحال میں کہ مقابلہ چوتھے دن سے آگے جاتا دکھائی نہیں دے رہا۔ جنوبی افریقہ کی اننگز کے مارجن سے فتح حاصل کرنے کے امکانات روشن ہیں، آخر فف نے ایسی حرکت کیوں کی؟ عام طور پر ایسی حرکات کھلاڑی اس وقت کرتے ہیں جب گیندباز حریف ٹیم کے کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے میں مسلسل ناکام ہو اور بہرصورت اپنی ٹیم کو کامیابی دلوانا چاہتا ہو۔ یہاں تو جنوبی افریقہ کو ایسی کوئی صورتحال درپیش ہی نہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ میچ کے بعد اسمتھ اور دوپلیسی کی قسمت کا کیا فیصلہ ہوتا ہے؟