[ریکارڈز] بڑے ہدف کے دفاع میں ناکامی، آسٹریلیا کی پرانی عادت

0 1,039

بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان ایک روزہ سیریز دلچسپ مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جو 6 مقابلوں کے اختتام پر 2-2 سے برابر ہے اور اب ساتواں و آخری ون ڈے فیصلہ کن ہوگا۔ ناگپور میں کھیلے گئے چھٹے ون ڈے میں بھارت نے ویراٹ کوہلی کی دھواں دار بیٹنگ کی بدولت 351 رنز کا ہدف صرف 4 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کیا اور یوں ایک ہی سیریز میں دوسری مرتبہ 350 رنز سے زیادہ کے ہدف کو جا لیا۔

آسٹریلیا ریکارڈ 435 رنز کے ہدف کا دفاع کرنے میں بھی ناکام رہا تھا اور اب تک یہی کہانیاں دہرائی جا رہی ہیں (تصویر: Getty Images)
آسٹریلیا ریکارڈ 435 رنز کے ہدف کا دفاع کرنے میں بھی ناکام رہا تھا اور اب تک یہی کہانیاں دہرائی جا رہی ہیں (تصویر: Getty Images)

حیران کن بات یہ ہے کہ کرکٹ کی تاریخ میں رنز کا کامیاب تعاقب کرنے کے ابتدائی پانچوں ریکارڈز آسٹریلیا کے خلاف بنے۔ یعنی اس ٹیم کے خلاف جو ماضی قریب میں دنیائے کرکٹ کی بے تاج بادشاہ بھی رہی ہے اور ایک روزہ کرکٹ میں آج بھی ایک بڑی قوت ہے۔

اس فہرست میں سب سے پہلا مقابلہ وہ آسٹریلیا-جنوبی افریقہ مقابلہ ہے جسے کئی ماہرین 'کرکٹ تاریخ کا بہترین ون ڈے' قرار دیتے ہیں۔ یعنی مارچ 2006ء میں جوہانسبرگ میں کھیلا گیا وہ مقابلہ جس میں ریکارڈ 434 رنز بنانے کے باوجود آسٹریلیا شکست کھا گیا۔ جنوبی افریقہ نے ہرشل گبز کی 175 رنز کی اننگز کی بدولت ایک یادگار کامیابی حاصل کی۔

اس کے بعد بڑے ہدف کے دفاع میں ناکامی کا دوسرا موقع رواں آسٹریلیا-بھارت سیریز ہی کے جے پور میں کھیلے گئے ون ڈے میں پیش آیا جب بھارت نے 361 رنز کا ہدف صرف ایک وکٹ کے نقصان پر پورا کیا۔ صرف دو ہفتے قبل ہونے والے اس مقابلے میں روہیت شرما کے 141، شیکھر دھاون کے 95 اور ویراٹ کوہلی کے ناقابل شکست 100 رنز نے بھارت کو 44 ویں اوور ہی میں فتح تک پہنچا دیا اور آسٹریلیا کو سیریز جیتنے سے روک لیا۔

پھر گزشتہ روز کھیلا گیا ناگپور ون ڈے آتا ہے، جہاں ویراٹ کوہلی نے آسٹریلوی کپتان جارج بیلی کی شاندار سنچری کو گہنا دیا اور سیریز برابر کر ڈالی۔

ان تین مقابلوں سے قبل فروری 2007ء ایسا 'منحوس' مہینہ تھا جس میں آسٹریلیا کو دو مرتبہ ایک بڑے مجموعے کے دفاع میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ دورۂ نیوزی لینڈ میں میزبان کے خلاف 346 رنز بنا ڈالنے کے باوجود آسٹریلیا کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد ایک وکٹ سے شکست ہوئی۔ اس مقابلے میں میتھیو ہیڈن نے 181 رنز بنائے تھے اور اس کے جواب میں نیوزی لینڈ صرف 41 رنز پر 4 وکٹیں گنوا بیٹھا تھا لیکن کریگ میک ملن کے 117 اور برینڈن میک کولم کے یادگار 86 ناٹ آؤٹ نے بلیک کیپس کو تاریخ کی بہترین ون ڈے فتوحات میں سے ایک سے ہمکنار کردیا۔

پھر اس ون ڈے سے محض دو دن قبل آسٹریلیا کو ہملٹن میں بھی 337 رنز بنا کر شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ مائیکل ہسی کی سنچری اور بریڈ ہوج کے ناقابل شکست 97 رنز بھی اسے میزبان کے مقابل فتحیاب نہ کرسکے۔ اس مرتبہ نیوزی لینڈ کی فتح کے معمار تھے روز ٹیلر جنہوں نے 117 رنز بنائےاور نیوزی لینڈ نے آخری اوور سے پہلے ہی ہدف کو جا لیا۔

کہیں ایسا تو نہیں کہ ایک بہت بڑا مجموعہ اکٹھا کرنے کے بعد آسٹریلیا کے کھلاڑی فتح کے یقین کے ساتھ حریف کے خلاف باؤلنگ کرتے ہیں؟ شاید یہی وجہ ہے کہ ایک،دو مرتبہ نہیں بلکہ 5 مرتبہ آسٹریلیا کو اتنے بڑے اسکورز بنا ڈالنے کے بعد ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آسٹریلیا اپنی غلطیوں سے سبق سیکھتا ہے یا بھارت دو یادگار کامیابیوں کے بعد آخری ون ڈے بھی جیت کر سیریز اپنے نام کرلیتا ہے۔

ایک روزہ کرکٹ میں ہدف کا کامیاب ترین تعاقب

ٹیم اسکور اوورز مقابل بتاریخ میدان
جنوبی افریقہ 438/9 49.5 آسٹریلیا مارچ 2006ء جوہانسبرگ
بھارت 362/1 43.3 آسٹریلیا اکتوبر 2013ء جے پور
بھارت 351/4 49.3 آسٹریلیا اکتوبر 2013ء ناگپور
نیوزی لینڈ 350/9 49.3 آسٹریلیا فروری 2007ء ہملٹن
نیوزی لینڈ 340/5 48.4 آسٹریلیا فروری 2007ء آکلینڈ