آئی سی سی کے نئے قوانین، باؤلرز کے لیے 'قتل کا پروانہ'

4 1,051

بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے ایک روزہ کرکٹ کے لیے نئے قوانین کس بری طرح باؤلرز کو متاثر کر رہے ہیں اس کا اندازہ بھارت-آسٹریلیا سیریز سے بخوبی ہو ہے۔ جہاں بلے بازی کے لیے سازگار حالات میسر آئے اور وہیں باؤلرز کا 'قتل عام' شروع ہوگیا اور ان کے 'قتل کا پروانہ' جاری کیا ہے خود کرکٹ کے معاملات سنبھالنے والے ادارے نے۔

اپنے ساتھی باؤلرز کی درگت بننے کے بعد آئی سی سی کے نئے قوانین کے مزے لوٹنے والے بلے باز بھی پریشان ہیں (تصویر: BCCI)
اپنے ساتھی باؤلرز کی درگت بننے کے بعد آئی سی سی کے نئے قوانین کے مزے لوٹنے والے بلے باز بھی پریشان ہیں (تصویر: BCCI)

بھارت-آسٹریلیا سیریز میں اب تک 6 میں سے 4 مقابلے ہی مکمل ہو پائے ہیں جن میں دونوں ٹیموں نے 2565 رنز بنائے ہیں جبکہ بھارت نے دو ایسے مقابلے جیتے جہاں ہدف اسے 350 رنز سے زیادہ کے ہدف کا سامنا تھا۔ ان رنز میں رانچی میں ہونے والے اس ون ڈے کے 295 رنز شامل نہیں، جو بارش کی وجہ سے مکمل نہیں ہوا تھا۔

دراصل آئی سی سی نے کچھ عرصہ قبل ایک روزہ مقابلوں میں دونوں اینڈز سے الگ، الگ گیندوں کے استعمال کا فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے نے تیز باؤلرز کے اہم ہتھیار 'ریورس سوئنگ' کو تو ایک روزہ کرکٹ سے تقریباً ختم کردیا ہے کیونکہ اگر حریف ٹیم 50 اوورز مکمل بھی کھیلے تو آخری اوور میں بھی گیند صرف 25 اوورز پرانا ہوگا جس کے ساتھ ریورس سوئنگ حاصل کرنا بہت ہی مشکل ہے۔ صرف یہی نہیں، آئی سی سی نے باؤلرز کو 'بے دست و پا' کرنے کے بعد بلے بازوں کو مزید 'مسلح' کرنے کا سامان بھی کرلیا یعنی کہ 30 گز کے دائرے سے باہر فیلڈرز کی تعداد کو 5 سے گھٹا کر 4 کردیا۔ یہی وجہ ہے کہ اگر وکٹ بلے بازوں کے لیے سازگار ہے تو بیٹسمین باؤلر کے کیریئر کو خطرے سے دوچار کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

اسی بھارت-آسٹریلیا سیریز کو لے لیں، جو بلے بازوں کے لیے انتہائی سازگار حالات میں کھیلی جا رہی ہے۔ پہلے ایک روزہ میں آسٹریلیا نے 305 رنز کا ہدف میزبان کو دیا اور وہ 232 رنز تک محدود ہو کر 72 رنز سے ہار گیا۔ پھر جے پور میں ہونے والے دوسرے ون ڈے میں آسٹریلیا نے 5 وکٹوں کے نقصان پر 359 رنز کا ہمالیہ کھڑا کرڈالا لیکن بھارت نے صرف 1 وکٹ کے نقصان پر اسے محض 44 ویں اوور میں حاصل کرلیا۔ تیسرا ایک روزہ ایک اور 'ہائی اسکورنگ' مقابلہ تھا جہاں بھارت کے 303 رنز کے جواب میں آسٹریلیا نے آخری اوور میں 304 رنز بنا کر مقابلہ چھ وکٹوں سے جیتا اس کے بعد چوتھا اور پانچواں ون ڈے بارش کی نذر ہوا۔ چوتھے ایک روزہ میں آسٹریلیا نے اپنی اننگز 295 رنز 8 کھلاڑی آؤٹ پر مکمل کی اور بعد ازاں بھارتی بیٹنگ کے دوران بارش آ گئی جبکہ پانچویں ون ڈے میں تو ایک گیند بھی نہ پھینکی جا سکی۔

اس کے بعد ناگپور میں وہ تاریخی مقابلہ ہوا جہاں صرف 10 وکٹیں گریں اور 701 رنز بنے۔ بھارت نے 351 رنز کا ہدف آخری اوور میں حاصل کیا اور یوں یہ سیریز باؤلرز کے لیے 'ڈراؤنا خواب' بن گئی ہے۔

انفرادی سطح پر بھی دیکھا جائے تو حیران کن اعدادوشمار سامنے آتے ہیں۔ سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے چار بلے بازوں کا سب سے کم اوسط 56 اور سب سے کم اسٹرائیک ریٹ 95.91 ہے۔ آسٹریلیا کے کپتان جارج بیلی نے 118.50 کے اوسط اور بالکل اسی اسٹرائیک کے ساتھ 474 رنز بنائے ہیں جبکہ کوہلی نے 172 کے اوسط اور 124 سے زیادہ کے اسٹرائیک ریٹ سے 344، روہیت شرما نے 94 کے اوسط اور 95 سے زیادہ کے اسٹرائیک ریٹ سے 282 جبکہ شیکھر دھاون نے 56 کے اوسط اور 101 کے اسٹرائیک ریٹ سے 224 رنز بنائے ہیں۔

بھارت-آسٹریلیا سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز

بلے باز ملک مقابلے رنز بہترین اسکور اوسط سنچری نصف سنچری چوکے چھکے
جارج بیلی آسٹریلیا 5 474 156 118.50 1 3 42 15
ویراٹ کوہلی بھارت 5 344 115* 172.00 2 2 41 8
روہیت شرما بھارت 5 282 141* 94.00 1 1 33 7
شیکھر دھاون بھارت 5 224 100 56.00 1 1 31 0

بلے بازی کے اس طوفانی مظاہرے کا دوسری جانب کیا نتیجہ نکلنا چاہیے؟ بالکل وہی جو آپ سمجھ رہے ہیں یعنی باؤلرز کا حشر۔ سیریز میں سب سے زیادہ یعنی صرف 7، 7 وکٹیں تین باؤلرز نے حاصل کی ہیں مچل جانسن، ونے کمار اور روی چندر آشون۔ اب ذرا اوسط دیکھئے، جانسن کا 33.42، ونے کمار کا 34.71 اور آشون کا 40.57۔ تینوں کے فی اوور رنز دینے کا اوسط بھی بالترتیب 5.68 ، 7.04 اور 6.17 رہا۔

بھارت-آسٹریلیا سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے گیندباز

گیند باز ملک مقابلے اوورز میڈنز رنز وکٹیں بہترین باؤلنگ اوسط فی اوور رنز
مچل جانسن آسٹریلیا 5 41.1 2 234 7 4/46 33.42 5.68
ونے کمار بھارت 4 34.3 1 243 7 2/50 34.71 7.04
روی چندر آشون بھارت 5 46.0 0 284 7 2/55 40.57 6.17
جیمز فاکنر آسٹریلیا 5 34.3 0 245 6 3/47 40.83 7.10

اپنے ساتھی باؤلرز کا یہ حال دیکھ کر خود وہ بلے باز بھی چلا اٹھے ہیں، جو نئے قوانین کے خوب مزے لوٹ رہے ہیں۔ بھارت کے کپتان مہندر سنگھ دھونی اور نائب کپتان ویراٹ کوہلی واشگاف انداز میں اپنی خفگی کا اظہار کر چکے ہیں۔ دھونی نے تو یہ تک کہہ ڈالا کہ چند بھارتی باؤلرز سمجھتے ہیں کہ ان کی جگہ باؤلنگ مشین لگا دینی چاہیے، بلاوجہ ہم سے ہاتھ گھموانے اور پٹوانے کی ضرورت کیا ہے۔

دوسری جانب کوہلی کا کہنا ہے کہ بیٹنگ کے لیے سازگار کنڈیشنز میں کپتان کے لیے رنز روکنا بہت مشکل ہوچکا ہے جبکہ باؤلرز کے لیے تو حالات بہت ہی خراب ہوگئے ہیں۔ ساتھ ساتھ جزوقتی باؤلرز کو تو مقابلے کی دوڑ سے ہی باہر ہوگئے ہیں جو پہلے ایک روزہ میچز میں اہم ہتھیار سمجھے جاتے تھے۔

گو کہ اس سیریز کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے، دونوں ٹیمیں کل بروز ہفتہ بنگلور میں فیصلہ کن مقابلے میں آمنے سامنے ہوں گی۔ لیکن جیسے حالیہ ایشیز سیریز نے ڈی آر ایس کے حوالے سے آئی سی سی کو اپنے فیصلے واپس لینے پر مجبور کیا ہے، بالکل ویسے ہی آسٹریلیا-بھارت جاری سیریز کے بعد بین الاقوامی کرکٹ کونسل کو اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرنی چاہیے، گو کہ ابتدائی طور پر وہ تمام خدشات کو مسترد کرچکا ہے اور فوری طور پر کرکٹ کو "دلچسپ" بنانے کے لیے کیے گئے یہ فیصلے واپس ہونے کی کوئی توقع نہیں۔