[ریکارڈز] روہیت شرما کی پہلی ٹیسٹ باری ریکارڈز کی نظر میں

0 1,028

بھارت نے ویسٹ انڈیز کو صرف تین دن میں شکست دے کر کولکتہ کے شائقین کو آخری بار سچن تنڈولکر کی بلے بازی دیکھنے کے شرف سے تو محروم کر ہی دیا لیکن روہیت شرما کی باری نے ٹیسٹ میں بھارت کو مستقبل کی ایک اور نوید دی ہے۔ جنہوں نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ مقابلے میں 177 رنز بنائے، اور اب ٹیسٹ ٹیم میں جگہ مضبوط کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

روہیت نے سب سے زیادہ ایک روزہ مقابلے کھیلنے کے بعد ٹیسٹ کیپ حاصل کی (تصویر: BCCI)
روہیت نے سب سے زیادہ ایک روزہ مقابلے کھیلنے کے بعد ٹیسٹ کیپ حاصل کی (تصویر: BCCI)

روہیت کو ریکارڈ 108 ایک روزہ مقابلوں کے بعد ٹیسٹ کھیلنے کا موقع دیا گیا اور عظیم بلے باز سچن، جو اپنے کیریئر کے اختتامی لمحات میں ہیں، نے انہیں ٹیسٹ کیپ سے نوازا اور روہیت نے اس اعزاز کا حق بھی پہلی ہی باری میں ادا کردیا۔

اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے سے قبل سب سے زیادہ ایک روزہ مقابلے کھیلنے کا ریکارڈ روہیت شرما کے ہم وطن اور ہم عصر سریش رینا کے پاس تھا جنہیں بھارت نے 98 ایک روزہ مقابلے کھلانے کے بعد جولائی 2010ء میں سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ کیپ سے نوازا تھا۔ اس فہرست میں دیگر کھلاڑی یہ ہیں:

ٹیسٹ ڈیبیو سے پہلے سب سے زیادہ ایک روزہ میچز کھیلنے والے کھلاڑی

کھلاڑی ملک ایک روزہ مقابلے
روہیت شرما  بھارت 108
سریش رینا بھارت 98
اینڈریو سائمنڈز آسٹریلیا 94
ایڈم گلکرسٹ آسٹریلیا 76
یووراج سنگھ بھارت 73
شاہد آفریدی پاکستان 66

301 گیندوں پر 23 چوکوں اور ایک چھکے سے مزین 177 رنز کی باری روہیت شرما کو کئی ریکارڈز کے قریب لے گئی لیکن بدقسمتی سے وہ عبور نہ کر سکے۔ وہ ریکارڈ جو بہت حد تک ان کی دسترس میں تھا وہ بھارت کی جانب سے ڈیبیو پر سب سے طویل باری کھیلنے کا ریکارڈ تھا۔ وہ صرف 10 رنز کے فاصلے سے یہ ریکارڈ اپنے نام کر سکے۔

بھارت کی جانب سے ڈیبیو پر سب سے بڑی باری کھیلنے کا ریکارڈ موجودہ ٹیم کے رکن شیکھر دھاون کے پاس ہے جنہوں نے رواں سال مارچ میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گئے موہالی ٹیسٹ میں 187 رنز جڑے تھے۔ شیکھر کی باری روہیت کی اننگز سے کہیں زیادہ دلچسپ تھی کیونکہ انہوں نے یہ رنز صرف 174 گیندوں پر 33 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے بنائے تھے لیکن جس صورتحال میں روہیت میدان میں آئے تھے اور ہاتھ سے نکلتے ہوئے مقابلے پر بھارت کی دوبارہ گرفت مضبوط کی، اس کی وجہ سے شائقین کرکٹ روہیت کی باری کو مدتوں یاد رکھیں گے۔

ڈیبیو ٹیسٹ میں طویل ترین اننگز کھیلنے والے بھارتی بلے باز

بلے باز ملک رنز گیندیں چوکے چھکے بمقابلہ بمقام بتاریخ
شیکھر دھاون بھارت 187 174 33 2 آسٹریلیا موہالی مارچ 2013ء
روہیت شرما بھارت 177 301 23 1 ویسٹ انڈیز کولکتہ نومبر 2013ء
گنڈاپا وشوناتھ بھارت 137 - 25 0 آسٹریلیا کانپور نومبر 1969ء
سارو گانگلی بھارت 131 301 20 0 انگلستان لارڈز، لندن جون 1996ء
سریندر امرناتھ بھارت 124 - 16 1 نیوزی لینڈ آکلینڈ جنوری 1976ء

روہیت ڈبل سنچری کے بھی کافی قریب پہنچے، گو کہ معاملہ 23 رنز کا تھا لیکن اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہوجاتے توبلاشبہ بھارت کے پہلے ڈیبیوٹنٹ ہوتے جنہیں پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں ڈبل سنچری بنانے کا اعزاز حاصل ہوا۔ تاریخ میں اب تک یہ اعزاز محض پانچ بلے بازوں کو ملا ہے اور آخری مرتبہ جنوبی افریقہ کے ژاک روڈلف نے 2003ء میں بنگلہ دیش کے خلاف چٹاگانگ ٹیسٹ میں 222 رنز کی ناقابل شکست باری کھیلی تھی۔

ڈیبیو پر ڈبل سنچری بنانے والے بلے باز

بلے باز ملک رنز گیندیں چوکے چھکے بمقابلہ بمقام بتاریخ
ٹپ فوسٹر انگلستان 287 - 37 0 آسٹریلیا سڈنی دسمبر 1903ء
لارنس رو ویسٹ انڈیز 214 - 19 1 نیوزی لینڈ کنگسٹن فروری 1972ء
برینڈن کروپو سری لنکا 201* 548 24 0 نیوزی لینڈ کولمبو اپریل 1987ء
میتھیو سنکلیئر نیوزی لینڈ 214 447 22 0 ویسٹ انڈیز ویلنگٹن دسمبر 1999ء
ژاک روڈلف جنوبی افریقہ 222* 383 29 2 بنگلہ دیش چٹاگانگ اپریل 2003ء

کولکتہ ٹیسٹ کی خاص بات روہیت کے ساتھ آل راؤنڈر روی چندر آشون کی شاندار رفاقت تھی۔ دونوں نے 156 رنز کے مجموعے پر دھونی کی صورت میں چھٹی وکٹ گرنے کے بعد ساتویں وکٹ پر 280 رنز کی یادگار شراکت داری بنائی اور بھارت کو مقابلے پر ایسا حاوی کردیا کہ ویسٹ انڈیز پھر میچ میں واپس نہ آ سکا۔

دونوں بلے بازوں نے بھارت کی جانب سے ساتویں وکٹ پر طویل ترین شراکت داری کا ریکارڈ ضرور قائم کیا لیکن وہ عالمی ریکارڈ سے کافی فاصلے پر ہی رہے۔ اس وقت ساتویں وکٹ پر طویل ترین شراکت داری کا ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے ڈینس آٹکنسن اور کلیئرمونٹ ڈی پیئزا کے پاس ہے جنہوں نے مئی 1955ء میں آسٹریلیا کے خلاف اس وقت 347 رنز جوڑے تھے جب ویسٹ انڈیز 668 رنز کے جواب میں 147 رنز پر 6 وکٹیں گنوا چکا تھا۔ کپتان آٹکنسن کے 219 اور وکٹ کیپر ڈی پیئزا کے 122 رںز ہی ویسٹ انڈیز کو مقابلے میں واپس لائے تھے اور بعد ازاں یہ میچ ڈرا ہوا۔

ان دونوں کے پاس ساتویں وکٹ پر سب سے زیادہ پاکستان کے وقار حسن اور امتیاز احمد نے بنائے جنہوں نے اسی سال یعنی 1955ء کے اکتوبر میں نیوزی لینڈ کے خلاف لاہور میں 308 رنز جوڑے تھے۔

اس فہرست میں روہیت اور آشون کا ریکارڈ تیسرے نمبر پر ہے اور انہوں نے بھارت کی جانب سے ساتویں وکٹ پر سب سے بڑی شراکت داری کا وی وی ایس لکشمن اور مہندر سنگھ دھونی کا ریکارڈ توڑا۔ جنہوں نے فروری 2010ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف کولکتہ کے اسی میدان پر 259 رنز جوڑے تھے۔

ساتويں وکٹ پر طویل ترین شراکت داریاں

بلے باز1 بلے باز2 ملک رنز بمقابلہ بمقام بتاریخ
ڈینس آٹکنسن کلیئرمونٹ ڈی پیئزا ویسٹ انڈیز 347 آسٹریلیا برج ٹاؤن مئی 1955ء
وقار حسن امتیاز احمد پاکستان 308 نیوزی لینڈ لاہور اکتوبر 1955ء
روہیت شرما روی چندر آشون بھارت 280 ویسٹ انڈیز کولکتہ نومبر 2013ء
وی وی ایس لکشمن مہندر سنگھ دھونی بھارت 259* جنوبی افریقہ کولکتہ فروری 2010ء
یوسف یوحنا ثقلین مشتاق پاکستان 248 نیوزی لینڈ کرائسٹ چرچ مارچ 2001ء

روہیت شرما کو کولکتہ میں بلے بازی کے شاندار مظاہرے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا اور حالیہ چند دن ان کے کیریئر کے بہترین لمحات ہوں گے جس کے دوران وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے تیسرے بلے باز بھی بنے اور پھر کولکتہ میں ٹیسٹ کرکٹر بھی بن گئے لیکن ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ وہ ٹیسٹ ٹیم میں اپنی جگہ مضبوط کرپاتے ہیں یا نہیں۔