سنسنی خیز معرکہ اور جنوبی افریقہ سیریز لے اڑا!

5 1,154

پاکستان کے پاس متحدہ عرب امارات میں کھیلتے ہوئے جنوبی افریقہ سے اپنی تمام شکستوں کا بدلہ لینے کا موقع تھا لیکن چوتھے و اہم ترین ون ڈے کو بھی پہلے مقابلے کی طرح اپنے ہاتھوں سے گنوایا اور یوں جنوبی افریقہ ایک مرتبہ پھر سیریز کا فاتح قرار پایا۔ اس مرتبہ پاکستان کی شکست کی وجہ وہی جانے پہچانے اور پرانے 'دشمن' فیلڈنگ اور بیٹنگ۔ جس بلے باز کا کیچ صرف 2 رنز پر چھوٹا وہ سنچری بنا گیا اور جب مقابلہ گرفت میں آیا، تب ایک ہی اوور میں تین بلے باز آؤٹ ہو کر چلتے بنے۔ یوں ہدف کے تعاقب میں پاکستان بہترین پوزیشن میں ہونے کے باوجود مقابلہ ہار گیا اور جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے سیریز نہ جیت پانے کی روایت بھی قائم رہی۔

ڈیل اسٹین! اہم ترین مرحلے پر ایک اوور میں تین وکٹیں اور میچ ہاتھوں میں (تصویر: AFP)
ڈیل اسٹین! اہم ترین مرحلے پر ایک اوور میں تین وکٹیں اور میچ ہاتھوں میں (تصویر: AFP)

ابوظہبی میں جنوبی افریقہ کی فتح کے معمار دو تھے، ایک 20 سالہ کوئنٹن ڈی کوک اور دوسرے ڈیل اسٹین! نوجوان ڈی کوک نے صرف 2 رنز پر زندگی ملنے کے بعد پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور صرف نواں ون ڈے کھیلتے ہوئے اپنے کیریئر کی پہلی سنچری بنائی اور یوں جنوبی افریقہ کے کم عمر ترین ون ڈے سنچورین بن گئے۔ جبکہ ڈیل اسٹین نے اپنے ایک روزہ کیریئر کی بہترین باؤلنگ کی اور صرف 25 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں، جس میں ایک ہی اوور میں حاصل کی گئیں تین وکٹیں بھی شامل تھیں، جس کی بدولت گرفت سے نکلتے ہوئے مقابلے میں جنوبی افریقہ کی فتح یقینی ہوئی۔

سیریز میں 2-1 کی برتری کے ساتھ آغاز کرنے والے جنوبی افریقہ نے ایک مرتبہ پھر ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور ہاشم آملہ اور کوئنٹن ڈی کوک کے درمیان 87 رنز کی رفاقت کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے 266 رنز کا مجموعہ کھڑا کرڈالا۔ جنوبی افریقی اننگز کی خاص بات نوجوان وکٹ کیپر ڈی کوک کی اولین ون ڈے سنچری تھی جنہوں نے محمد عرفان کو شاندار چھکا رسید کرکے تہرے ہندسے کی اننگز 127 گیندوں پر مکمل کی۔ پاکستان کو دوسرے اینڈ سے تو وکٹیں ملتی رہیں۔ اس نے ہاشم آملہ کو 46 رنز پر ہی جا لیا۔ پھر دو پلیسی کو 10 اور ابراہم ڈی ولیئرز کو 30 رنز سے زیادہ نہ بنانے دیے لیکن ڈی کوک کی 112 رنز کی اننگز اور آخری لمحات میں ژاں پال دومنی اور راین میک لارن کی 52 رنز کی عمدہ شراکت داری اسے ایک بڑے مجموعے تک پہنچانے میں کامیاب ہوگئی۔

پاکستان نے فیلڈنگ میں آج پھر بہت ہی بھیانک کارکردگی دکھائی۔ محض 2 کے انفرادی اسکور پر کوئنٹن ڈی کوک کا کیچ چھوڑنا تو مہنگا پڑا ہی لیکن براہ راست وکٹوں پر تھرو مارنے میں ناکامی نے بھی اسے وکٹوں سے محروم کیا۔

پاکستان کی جانب سے حفیظ اور جنید خان نے دو، دو اور محمد عرفان نے ایک وکٹ حاصل کی۔

کوئنٹن ڈی کوک جنوبی افریقہ کی جانب سے ون ڈے میں سنچری بنانے والے کم عمر ترین بیٹسمین بنے (تصویر: AFP)
کوئنٹن ڈی کوک جنوبی افریقہ کی جانب سے ون ڈے میں سنچری بنانے والے کم عمر ترین بیٹسمین بنے (تصویر: AFP)

ہدف کے تعاقب کا آغاز بہت ہی محتاط تھا، لیکن پاکستان کو اس کمزوری پر قابو پانے کے لیے ایسے ہی محتاط انداز کی ضرورت تھی۔ احمد شہزاد ایک مرتبہ پھر عمدگی سے اننگز کو جاری رکھے ہوئے تھے کہ ان کے رن آؤٹ نے پاکستان کی پیشقدمی پر پہلی ضرب لگائی۔ محمد حفیظ کے لیے آج بہت ہی برا دن تھا۔ وہ پہلے سلپ میں کوئنٹن ڈی کوک کا آسان کیچ چھوڑ چکے تھے اور پھر اچھی بلے بازی کرنے والے احمد شہزاد کو رن آؤٹ کرانے کا سبب بھی بن گئے۔ یہی نہیں، خود انہوں نے بھی کوئی قابل ذکر بلے بازی نہیں کی اور 60 گیندوں پر صرف 33 رنز بنانے کے بعد عمران طاہر کی گگلی پر کلین بولڈ ہوئے۔

21 ویں اوور میں اوپنرز سے محرومی کے بعد پاکستان کو ایک دو اچھی شراکت داریوں کی ضرورت لیکن اسد شفیق ایک مرتبہ پھر ثابت ہوئے۔ پاکستان پے در پے تین وکٹوں سے محروم ہوگیا۔

اب پاکستان کی اننگز سنبھالنے کا بوجھ ایک مرتبہ پھر کپتان مصباح الحق پر آن پڑا جن کے ساتھ تھے اپنا پہلا ون ڈے کھیلنے والے صہیب مقصود! اور آج پاکستان کی پوری کارکردگی ایک طرف اور ایک صہیب مقصود ایک طرف۔ نوجوان نے کمال ہی کردکھایا۔ جنوبی افریقہ کے ان گیندبازوں کا جراتمندی سے سامنا کیا، جن کے سامنے دیگر پاکستانی بلے باز بھیگی بلی بنے ہوئے تھے۔ انہوں نے پہلے سوٹسوبے اور پھر عمران طاہر کو آڑے ہاتھوں لیا اور پھر مورکل کو دو مسلسل گیندوں پر چوکے رسید کرتے ہوئے اپنے پہلے ہی ون ڈے میں صرف 49 گیندوں پر نصف سنچری مکمل کی۔ جنوبی افریقہ نے بھانپ لیا کہ مقابلہ اب ہاتھوں سے پھسل جائے گا کیونکہ پاکستان کو 86 گیندوں پر 93 رنز کی ضرورت تھی اور ان دونوں بلے بازوں کے علاوہ پیچھے عمر اکمل اور شاہد آفریدی بھی موجود تھے۔

یہی وجہ ہے کہ اس نے پاور پلے کے دوسرے اوور میں ڈیل اسٹین کو لانے کا فیصلہ کیا جو چوتھی گیند کو میدان بدر کرنے کی کوشش میں مڈ آف پر اے بی ڈی ولیئرز کے ایک عمدہ کیچ کا نشانہ بن گئے۔ 54 گیندوں پر دو چھکوں اور 6 چوکوں سے مزین 56 رنز کی اننگز کا خاتمہ ہوا لیکن یہی باری تھی جو پاکستان کو امید دلا کر گئی۔ لیکن صہیب کی وکٹ گرنے کے بعد ہر گزرتے اوور میں پاکستان کی مقابلے پر گرفت کمزور ہوتی چلی گئی یہاں تک کہ ڈیل اسٹین کے ایک اوور میں تین وکٹیں حاصل کرنے سے مقابلہ پکے ہوئے پھل کی طرح جنوبی افریقہ کی گود میں جاگرا۔

جب پاکستان کو آخری 6 اوورز میں 45 رنز کی ضرورت تھی تو عمر اکمل اور مصباح سوٹسوبے اور مورکل کے دو اوورز میں صرف 6 رنز بنا پائے اور یہاں جو دباؤ دونوں پر پڑا، اسی کا نتیجہ تھا کہ 47 ویں اوور میں ڈیل اسٹین فائدہ اٹھا گئے۔ انہوں نے پہلی گیند پر عمر اکمل کو تھرڈمین پر مورکل کے ایک خوبصورت کیچ کا نشانہ بنوایا اور پھر چوتھی گیند پر مصباح الحق کی وکٹ بھی لےکر پاکستانی امیدوں کا خاتمہ کردیا۔ آخری گیند پر سعید اجمل کلین بولڈ ہوئے تو جنوبی افریقہ فتح سے صرف دو وکٹوں کے فاصلے پر آ گیا۔

شاہد آفریدی، جن سے پہلے ون ڈے میں بھی بڑی توقعات تھیں، آج بھی ان پر پورے نہیں اترے اور رن آؤٹ ہو کر چلتے بنے۔ میچ کے آخری اوور میں راین میک لارن نے جنید خان کو کلین بولڈ کرکے پاکستانی اننگز کی بساط لپیٹ دی اور یوں جنوبی افریقہ آخری مقابلے تک پہنچنے سے قبل ہی سیریزجیت گیا۔ پاکستان نے اپنی آخری 5 وکٹیں محض 10 رنز کے اضافے سے گنوائیں، جو پاکستان کی بیٹنگ کی نااہلی کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ صہیب جیسا نوجوان کھلاڑی، جو اپنا پہلا میچ کھیل رہا ہو، نکلتے ہوئے مقابلے کو 88 رنز کی شراکت داری کے ذریعے واپس اپنی ٹیم کے حق میں پلٹا سکتا ہے تو اس کے بعد آنے والے تین تجربہ کار کھلاڑی ایسا کیوں نہ کرسکے؟ عمر اکمل، شاہد آفریدی اور مصباح الحق، تینوں اس پلیٹ فارم کا فائدہ نہ اٹھا سکے جو صہیب اپنی شاندار بیٹنگ کے ذریعے بنا کر گئے تھے۔

ڈیل اسٹین کو شاندار باؤلنگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

بہرحال، اس شکست کے ساتھ ہی پاکستان کی عالمی درجہ بندی میں بہتری کی امیدیں بھی ختم ہوگئیں۔ اب دونوں ٹیمیں شارجہ میں 11 نومبر کو پانچواں و آخری ون ڈے کھیلیں گی جس کے بعد دبئی میں دو ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز ہوگی۔

پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ

چوتھا ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ

8 نومبر 2013ء

بمقام: شیخ زاید اسٹیڈیم، ابوظہبی، متحدہ عرب امارات

نتیجہ: جنوبی افریقہ 28 رنز سے جیت گیا

میچ کے بہترین کھلاڑی: ڈیل اسٹین

جنوبی افریقہ رنز گیندیں چوکے چھکے
کوئنٹن ڈی کوک ک مصباح ب جنید 112 135 9 1
ہاشم آملہ ب حفیظ 46 50 6 0
فف دو پلیسی ک سعید ب عرفان 10 23 1 0
ابراہم ڈی ولیئرز ک حفیظ ب جنید 30 40 2 0
ڈیوڈ ملر ایل بی ڈبلیو ب حفیظ 5 10 0 0
ژاں پال دومنی ناٹ آؤٹ 25 21 1 1
راین میک لارن ناٹ آؤٹ 28 21 3 1
فاضل رنز ب 1، ل ب 9 10
مجموعہ 50 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 266

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
محمد عرفان 8 0 51 1
سہیل تنویر 6 0 38 0
جنید خان 9 0 42 2
سعید اجمل 10 0 53 0
شاہد آفریدی 8 0 38 0
محمد حفیظ 9 0 34 2

 

پاکستانہدف: 267 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
احمد شہزاد رن آؤٹ 43 59 5 1
محمد حفیظ ب عمران طاہر 33 60 4 0
صہیب مقصود ک ڈی ولیئرز ب اسٹین 56 54 6 2
اسد شفیق ک مورکل ب سوٹسوبے 1 2 0 0
مصباح الحق ک ڈی ولیئرز ب اسٹین 65 76 4 1
سہیل تنویر ک آملہ ب اسٹین 1 5 0 0
عمر اکمل ک مورکل ب اسٹین 22 23 2 0
شاہد آفریدی رن آؤٹ 3 5 0 0
سعید اجمل ب اسٹین 0 1 0 0
محمد عرفان ناٹ آؤٹ 2 3 0 0
جنید خان ب میک لارن 4 8 0 0
فاضل رنز ل ب 1، و 7 8
مجموعہ 49.2 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 238

 

جنوبی افریقہ (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ڈیل اسٹین 10 1 25 5
لونوابو سوٹسوبے 10 0 49 1
مورنے مورکل 10 0 44 0
راین میک لارن 9.2 0 59 1
عمران طاہر 8 0 51 1
ژاں پال دومنی 2 0 9 0