کیپ ٹاؤن کا محاذ سر، انور اور بلاول نے پاکستان کو جتوا دیا

4 1,047

بالآخر پاکستان نے کیپ ٹاؤن کا میدان سر کرلیا، اور پاکستان کو یہ بازی کسی تجربہ کھلاڑی کی معجزانہ کارکردگی نے نہیں بلکہ دو ایسے کھلاڑیوں کی آل راؤنڈ پرفارمنس نے جتوائی جو اپنا پہلا ایک روزہ مقابلہ کھیل رہے تھے یعنی انور علی اور بلاول بھٹی۔

انور علی کو شاندار آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا (تصویر: AFP)
انور علی کو شاندار آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا (تصویر: AFP)

کچھ میدان چند ٹیموں کے لیے 'بھوت بنگلے' کی حیثیت رکھتے ہیں، کچھ ایسی ہی کہانی پاکستان اور کیپ ٹاؤن کے میدان نیولینڈز کی ہے جہاں پاکستان کرکٹ ٹیم کو مقابلہ جیتنا تو درکنار عزت بچانے کے لالے پڑ جاتے ہیں۔ 1993ء میں جب پاکستان نے کیپ ٹاؤن میں پہلی بار ون ڈے مقابلہ کھیلا تو وہ حریف ویسٹ انڈیز کے خلاف صرف 43 رنز پر ڈھیر ہوا جو اس وقت ایک روزہ کرکٹ کا کم ترین اسکور تھا۔ اس کے بعد 20 سالوں میں گرین شرٹس نے یہاں 5 مزید مقابلے کھیلے لیکن 178، 114، 231، 134 اور 107 رنز بنا کر تمام مقابلوں میں شکست کھائی لیکن آج نیولینڈز میں تاریخ کا دھارا ان دو نوجوانوں نے پلٹ دیا۔

انور علی اور بلاول بھٹی گو کہ باؤلر کی حیثیت سے ٹیم میں شامل کیے گئے لیکن انہوں نے نہ صرف باؤلنگ بلکہ بیٹنگ میں بھی اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کیا اور یہ آٹھویں وکٹ پر ان کی 74 رنز کی شراکت داری اور بعد ازاں مجموعی طور پر 5 وکٹیں ہی تھیں، جن کی بدولت پاکستان صرف 218 رنز کا دفاع کرنے میں کامیاب ہوا اور سیریز میں ایک-صفر کی برتری ناقابل یقین انداز میں حاصل کی۔

کیپ ٹاؤن میں پاکستان کے کپتان مصباح الحق نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور اس کے بعد پاک-جنوبی افریقہ حالیہ ایک روزہ مقابلوں ہی کی داستان دہرائی گئی۔ 49 رنز کا اوپننگ آغاز ملنے کے باوجود پاکستان کے مڈل آرڈر بلے باز ناکام ثابت ہوئے۔ گو کہ پاکستان کی اوپننگ شراکت داری بھی قسمت کی مرہون منت تھی، جس میں ناصر جمشید کے خلاف جنوبی افریقہ نے کیچ کے علاوہ رن آؤٹ مواقع بھی گنوائے لیکن آنے والے بلے بازوں کو اس کا فائدہ اٹھانا چاہیے تھا جس میں وہ ناکام رہے۔ ناصر جمشید 24 اور احمد شہزاد 35 کے بعد آنے والے بلے بازوں میں سے محمد حفیظ صرف 5، مصباح الحق 13 اور عمر اکمل صفر پر آؤٹ ہوئے تو مجموعہ تہرے ہندسے میں بھی نہ پہنچا تھا۔ بلے بازوں کی آخری جوڑی یعنی صہیب مقصود اور شاہد آفریدی بھی مزید 33 رنز ہی کا اضافہ کرپائے لیکن ان کی ہمت بھی جواب دے گئی اور پاکستان صرف 131 رنز پر اپنے 7 کھلاڑیوں سے محروم تھا۔

اس مرحلے پر جب پاکستانی اننگز کے 14 سے زیادہ اوورز باقی تھے، کریز پر پاکستان کے دو ایسے کھلاڑی موجود تھے جو اپنے کیریئر کا پہلا ون ڈے کھیل رہے تھے اور جنوبی افریقہ کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا کہ یہ بے ضرر سے نظر آنے والے حریف ان کے لیے لوہے کے چنے ثابت ہوں گے۔ بلاول بھٹی اور انور علی نے آٹھویں وکٹ پر صرف 70 گیندوں پر 74 رنز کی شاندار شراکت داری قائم کی اور اگر اسی کو میچ کا 'ٹرننگ پوائنٹ' کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔

ان دونوں کی رفاقت نے پاکستان کے لیے ممکن بنایا کہ وہ تمام 50 اوورز کھیلے اور جس حد تک ہوسکے زیادہ سے زیادہ رنز بنا سکے۔ بلاول بھٹی دو شاندار چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے 25 گیندوں پر 39 رنز بنا کر مورنے مورکل کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیوہوئے، جب اننگز کا 48 واں اوور جاری تھا۔

جب پاکستانی اننگز کے مقررہ 50 اوورز مکمل ہوئے تو اسکور بورڈ پر 218 رنز موجود تھے۔ انور علی 6 چوکوں کی مدد سے 55 گیندوں پر 43 رنز کے ساتھ میدان سے ناقابل شکست لوٹے۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے ڈیل اسٹین اور مورنے مورکل نے تین، تین جبکہ ژاک کیلس نے دو اور ویرنن فلینڈر نے ایک وکٹ حاصل کی۔

صرف 219 رنز کے ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقہ کا آغاز بہت بھیانک تھا جو ابتدائی چار اوورز ہی میں اپنے دونوں اوپنرز ہاشم آملہ اور گریم اسمتھ سے محروم ہوگیا۔ ہاشم جنید خان کی گیند پر کلین بولڈ ہوئے جبکہ گریم اسمتھ کو محمد حفیظ کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے عمر اکمل کی پھرتی نے پویلین لوٹنے پر مجبور کردیا۔

اس صورتحال میں ان فارم کوئنٹن ڈی کوک اور تجربہ کار ژاک کیلس نے اننگز کو سنبھالا دینے کی کوشش کی لیکن ژاک کے علاوہ کسی بلے باز کی باری اننگز کے نصف مرحلے یعنی 25 اوورز تک نہ پہنچ سکی۔ پہلے ڈی کوک بلاول بھٹی کی گیند پر بولڈ ہوئے اور کچھ دیر بعد شاہد آفریدی نے ڈی ولیئرز کی وکٹیں بکھیر دیں۔ جب جنوبی افریقہ 115 کے مجموعے تک پہنچا تو انور علی نے نصف سںچری بنانے والے ژاک کیلس کو میدان سے باہر کی راہ دکھا دی۔ آدھی جنوبی افریقی ٹیم ٹھکانے لگ چکی تھی اور یہاں پاکستان کے لیے مرحلہ تھا حتمی وار لگانے کا اور جنوبی افریقہ کی امیدوں کا مرکز تھے ڈیوڈ ملر اور ژاں-پال دومنی۔

ڈیوڈ ملر تو جلد ہی انور علی کی دوسری وکٹ بن گئے لیکن دومنی پاکستان کے لیے کافی دیر تک درد سر بنے رہے البتہ نصف سنچری سے ایک رن قبل وہ عمر اکمل کو کیچ دے گئے اور پاکستان کے جیتنے کی امیدیں کہیں زیادہ بڑھ گئیں۔

نویں وکٹ پر ڈیل اسٹین اور مورنے مورکل کی 24 رنز کی شراکت داری نے خطرناک روپ ضرور دھارا لیکن بلاول بھٹی کی برق رفتار اور درست ترین یارکرز نے دونوں کھلاڑیوں کی وکٹیں بکھیر کر پاکستان کی فتح پر مہر ثبت کردی۔

بلاول نے 37 رنز دے کر 3 جبکہ انور علی نے 24 اور سعید اجمل نے 28 رنز دے کر دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔ ایک، ایک وکٹ جنید خان، محمد حفیظ اور شاہد آفریدی کو بھی ملی۔

شاندار آل راؤنڈ کارکردگی پر انور علی کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

تین ایک روزہ مقابلوں کی سیریز میں پاکستان کو اب ایک-صفر کی برتری حاصل ہوچکی ہے اور اب جنوبی افریقہ کے لیے امتحان ہے کیونکہ اسے سیریز جیتنے کے لیے اگلے دونوں مقابلے اپنے نام کرنا ہوں گے۔ سیریز کا دوسرا ایک روزہ 27 نومبر کو پورٹ ایلزبتھ میں جبکہ آخری 30 نومبر کو سنچورین میں ہوگا۔