سینہ تان...پاکستان!

0 1,018

حالیہ برسوں میں پاکستانی ڈومیسٹک سرکٹ میں ٹی20ایونٹس کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل رہی ہے کیونکہ یہ شائقین کا پسندیدہ فارمیٹ بھی ہے اور اسپانسرز کے لیے کشش کا سبب بھی۔یہی وجہ ہے کہ جب بھی ٹی20ایونٹ کا انعقاد کیا جاتا ہے تو ایک میلہ سا لگ جاتا ہے ۔شائقین اپنے پسندیدہ ستاروں کو ایکشن میں دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم کا رخ کرتے ہیں جبکہ ٹی وی اسکرینز کے سامنے بیٹھ کر تین گھنٹے کی اس ایکشن کرکٹ سے دل بہلانے والوں کی بھی کمی نہیں ہوتی۔

ٹورنامنٹ آج سے 3 دسمبر تک لاہور میں کھیلا جائے گا (تصویر: PCB)
ٹورنامنٹ آج سے 3 دسمبر تک لاہور میں کھیلا جائے گا (تصویر: PCB)

پاکستان میں ٹی20کے مقابلے ریجنل سطح پر ہوتے ہیں لیکن اس سال پی سی بی نے ڈیپارٹمنس کو بھی اس ’’فاسٹ فوڈ‘‘کرکٹ میں اپنے جوہر دکھانے کا موقع فراہم کیا ہے۔اس طرز کا پہلا ٹورنامنٹ رمضان المبارک میں کراچی میں کھیلا گیا جس میں حبیب بینک کی ٹیم نے سنسنی خیز انداز میں پی آئی اے کو سپر اوور میں شکست دے کر ٹائٹل جیتا اور اب ادارتی ٹیموں کے درمیان ٹی20کپ کا آغاز آج سے یعنی 27نومبر سے لاہور میں ہوچکا ہے جس کا فائنل 3دسمبر کو قذافی اسٹیڈیم کی مصنوعی روشنیوں میں کھیلا جائے گا۔

ٹی20کپ میں 11اداروں حبیب بینک، پی آئی اے، کے آر ایل، پورٹ قاسم، سوئی نادرن گیس، نیشنل بینک، واپڈا ، زرعی ترقیاتی بینک،اسٹیٹ بینک، یو بی ایل اور پاکستان ٹیلی وژن کی ٹیمیں شرکت کررہی ہیں اور ان ٹیموں کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ہر روز مجموعی طور پر پانچ میچز کھیلے جائیں گے جن میں سے تین میچز قذافی اسٹیڈیم اور دو ایل سی سی اے گراؤنڈ پر منعقد ہونگے مگر قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے میچز کو ہی براہ راست نشر کیا جائے گا۔

لاہور میں کھیلا جانے والا یہ ٹورنامنٹ پاکستانی ٹیم کے اسٹارز کے بغیر کھیلا جارہا ہے جو جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں حصہ لے رہے ہیں اور جس وقت پاکستانی ٹیم کی واپسی ہوگی تب تک ٹی20کپ کا ابتدائی مرحلہ ختم ہوچکا ہے اس لیے قومی ٹیم کے کھلاڑی سیمی فائنلز اور فائنل میں ہی شرکت کرسکیں گے۔مگر قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کے علاوہ بھی کچھ ایسے بڑے کھلاڑی ایونٹ میں شریک ہیں جنہیں ایکشن میں دیکھنے کے لیے شائقین میدانوں کا رخ کریں گے۔

دفاعی چمپئن حبیب بینک کو ٹی20فارمیٹ کے خطرناک ترین باؤلر عمر گل کی خدمات حاصل ہیں جو انجری سے نجات پانے کے بعد اس ایونٹ میں اپنی فارم اور فٹنس ثابت کرکے انٹرنیشنل کرکٹ میں واپس کا خواہاں ہے۔ اس کے علاوہ بینک کی ٹیم میں تجربہ کار یونس خان بھی شامل ہیں جبکہ عمران فرحت، شان مسعود اوراحسان عادل بھی بینک کی ٹیم کا حصہ ہیں۔

جنوبی افریقہ سے انجری کا شکار ہوکر وطن واپس آنے والے شعیب ملک پی آئی اے کی نمائندگی کے لیے بے تاب ہیں اور ایئرلائن کی کامیابی کا دارومدار بھی شعیب ملک کی پرفارمنس پر ہوگا۔ انٹرنیشنل کھلاڑیوں سے سجی پورٹ قاسم کی ٹیم سے کافی زیادہ توقعات ہیں جس کی کپتانی خالد لطیف کے پاس ہے جبکہ ٹی20فارمیٹ کا سب سے جارح مزاج بیٹسمین شاہ زیب حسن بھی اسی ٹیم کا حصہ ہے ۔پورٹ قاسم کی باؤلنگ لائن محمد سمیع، محمد طلحہ، عبدالرؤف، تنویر احمد کی موجودگی میں بہت زیادہ مضبوط ہے ۔ زرعی ترقیاتی بینک کے پاس بھی عمران نذیر جیسا تباہ کن بیٹسمین موجود ہے جبکہ ٹاپ آرڈر میں شرجیل خان کی موجودگی بھی کسی سرمائے سے کم نہیں ۔اس کے علاوہ یاسر حمید ، بابر اعظم اور حارث سہیل بھی اس ٹیم شامل ہیں۔ زرعی بینک کی باؤلنگ لائن بھی بہت عمدہ ہے جس میں تجربہ کار راؤ افتخار اور محمد خلیل کیساتھ نوجوان عمران خان اور عثمان خان بھی شامل ہیں۔ ذوالفقار بابر اور رانا نوید کا تجربہ بھی واپڈا کے لیے اہم ثابت ہوگا۔

مجھے ذاتی طور پر کے آر ایل کی ٹیم اس ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ متاثر کن لگ رہی ہے جو سب سے زیادہ متوازن ہے۔ ٹی20فارمیٹ کا سب سے تجربہ کار آل راؤنڈر یاسر عرفات بھی اسی ٹیم کا حصہ ہے جس کے پاس علی خان جیسا ہارڈ ہٹنگ بیٹسمین بھی موجود ہے جو باؤلنگ میں بھی اپنے جوہر دکھا سکتا ہے۔ ٹاپ آرڈر میں زین عباس بھی کسی باؤلنگ لائن کے پرخچے اڑا سکتا ہے جبکہ باؤلنگ کے شعبے میں راحت علی، یاسر علی، صدف حسین اور نئیر عباس کی موجودگی بھی تقویت کا باعث ہے ۔

اس مرتبہ ٹی20کپ کا سلوگن ’’سینہ تان...پاکستان‘‘ ہے ۔ہم نے ٹیموں کا جائزہ پیش کردیا ہے لیکن اس بات کا فیصلہ 3دسمبر کی شام کو ہی ہوگا کہ کون سی ٹیم سینہ تان کر میدان سے باہر آتی ہے۔