انور علی آبسٹرکٹنگ دی فیلڈ، ایک نیا تنازع؟

2 1,084

پاک-جنوبی افریقہ دوسرے ایک روزہ کی پہلی اننگز کے دوران آخری اوور میں اس وقت بدمزگی پیدا ہوگئی جب جنوبی افریقہ کے باؤلر ڈیل اسٹین کی اپیل پر پاکستانی بلے باز انور علی کو 'آبسٹرکٹنگ دی فیلڈ ' آؤٹ قرار دیا گیا۔

انور علی کا بین الاقوامی کیریئر کتنا طویل ہوگا اس کا اندازہ تو نہیں، لیکن وہ متنازع انداز میں آؤٹ ہوکر ریکارڈ بک ميں اپنا نام محفوظ کرچکے ہیں (تصویر: AFP)
انور علی کا بین الاقوامی کیریئر کتنا طویل ہوگا اس کا اندازہ تو نہیں، لیکن وہ متنازع انداز میں آؤٹ ہوکر ریکارڈ بک ميں اپنا نام محفوظ کرچکے ہیں (تصویر: AFP)

بارش کی وجہ سے 45 اوورز تک محدود ہونے والے مقابلے کے آخری اوور کی تیسری گیند پر انور علی نے اندھا دھند بلّا گھما کر باؤنڈری حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن گیند سیدھا وکٹ کیپر کے دستانوں میں پہنچ گئی۔ دوسرے اینڈ پر کھڑے عمر اکمل لازمی رن لینا چاہتے تھے، اس لیے دوڑ پڑے اور انہیں دیکھ کر انور علی نے بھی دوڑ لگا دی۔ اس دوران وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کوک نے نان اسٹرائیکنگ اینڈ پر تھرو پھینکا جو انور علی کی بائیں کہنی پر لگا۔ انور نے رن تو مکمل کرلیا لیکن گیندباز ڈیل اسٹین نے اسی وقت امپائر سے اپیل کی کہ بیٹسمین گیند کی راہ میں جان بوجھ کر حائل ہوئے اس لیے انہیں آؤٹ قرار دیا جائے۔ فیلڈ امپائروں نے باہمی مشورے کے بعد تیسرے امپائر سے مشورہ کیا جنہوں نے متعدد بار ری پلے دیکھنے کے بعد انہیں آؤٹ قرار دے دیا۔

کرکٹ قوانین کے مطابق اگر کوئی بلے باز فیلڈنگ کی راہ میں رکاوٹ بنے جیسا کہ وہ جان بوجھ کر پھینکی گئی تھرو اور وکٹوں کے درمیان آ جائے تو اسے آؤٹ قرار دیا جائے گا۔ گوکہ وڈیو ری پلے سے صاف ظاہر تھا کہ انو رعلی عمداً تھرو اور وکٹوں کے درمیان حائل نہیں ہو رہے تھے اور نہ ہی انہوں نے دوڑتے ہوئے ادھر ادھر نظر دوڑا کر فیلڈر کی پوزیشن جانچنے یا آتی ہوئی گیند کو دیکھنے کی کوشش کی، بلکہ اپنا راستہ بدلے بغیر سیدھا نان اسٹرائیکنگ اینڈ کی جانب دوڑے لیکن اس کے باوجود تیسرے امپائر نے انہیں باہر کا راستہ دکھا دیا۔ شاید اس کی وجہ یہ تھی کہ انور علی کریز کے عین درمیان دوڑ رہے تھے جس نے تیسرے امپائر کو شبہ ہوا کہ جان بوجھ کر تھرو کا راستہ روکنے کی کوشش کی گئی ہے۔

بہرحال، انور علی کی 7 رنز کی مختصر اننگز اپنے اختتام کو پہنچی اور بالکل اسی طرح ایک نیا تنازع کھڑا کرگئی جس طرح رواں سال کے اوائل میں جنوبی افریقہ کے خلاف ہی محمد حفیظ کے آؤٹ ہونے سے سامنے آیا تھا۔ مارچ 2013ء میں دورۂ جنوبی افریقہ کے چوتھے ون ڈے میں محمد حفیظ کو اسی طرح 'آبسٹرکٹنگ دی فیلڈ' آؤٹ دیا گیا تھا۔ امپائروں کا کہنا تھا کہ کیونکہ محمد حفیظ نے رن لیتے ہوئے اپنا راستہ بدلا تھا، اس لیے انہیں آؤٹ قرار دیا گیا۔ لیکن آج راستہ نہ بدلنے والے کو آؤٹ قرار دینے کا کیا بہانہ تراشا جائے گا، یہ جلد پتہ چل جائے گا۔

بہرحال، انور علی ایک روزہ کرکٹ تاریخ کے صرف پانچویں بیٹسمین بن گئے ہیں جنہیں اس طرح آؤٹ دیا گیا۔ ان سے قبل جن چار کھلاڑیوں کو اس طرح میدان بدر کیا گیا، ان میں سے بھی تین کا تعلق پاکستان سے ہے۔ سب سے پہلے 1987ء میں رمیز راجہ آبسٹرکٹنگ دی فیلڈ آؤٹ قرار پائے تھے، جن کے بعد 1989ء میں مہندر امرناتھ، 2006ء میں انضمام الحق اور پھر رواں سال ہی محمد حفیظ کو اس طرح آؤٹ دیا گیا۔

کیونکہ آبسٹرکٹنگ دی فیلڈ ایسا فیصلہ ہے جس میں کھلاڑی کے ارادے پر شک کیا جاتا ہے اس لیے ہمیشہ ہی سے اس کی حیثیت متنازع رہی ہے اور اس کی وضاحت بھی بہرحال امپائروں کی جانب سے آئے گی کہ آخر انہوں نے کس چیز کو دیکھتے ہوئے انور علی کو آؤٹ قرار دیا۔