حفیظ اور اسٹین: اینٹ کتے کا بیر

4 1,601

آپ کو اندازہ ہوگا کہ ملک کے کسی شہر میں حالات انتہائی خراب ہوجانے کی صورت میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو مشتبہ افراد کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے دیا جاتا ہے۔ شاید کچھ ایسا ہی حکم ڈیل اسٹین کو محمد حفیظ کے بارے میں ملا ہے، ابھی حفیظ میدان میں آتے نہیں کہ اسٹین ان کی واپسی کا پروانہ تھامے نمودار ہوتے ہیں اور کچھ ہی دیر بعد حفیظ 'یہ جا، وہ جا!'۔ دونوں کھلاڑی بین الاقوامی کرکٹ میں 23 مرتبہ آمنے سامنے آئے ہیں اور 15 مرتبہ اسٹین ہی نے حفیظ کو واپسی کی راہ دکھائی ہے۔

ایک تصویر ہزاروں الفاظ کا متبادل ہوتی ہے، صاف ظاہر ہے (تصویر: AP)
ایک تصویر ہزاروں الفاظ کا متبادل ہوتی ہے، صاف ظاہر ہے (تصویر: AP)

ماضی میں کئی کھلاڑیوں کے درمیان یہ 'اینٹ کتے کا بیر' رہا ہے، خصوصاً آسٹریلیا کے گلین میک گرا اور انگلستان کے مائیکل ایتھرٹن کی کہانی تو کرکٹ حلقوں میں زبان زد عام ہے۔ پھر انہی ایتھرٹن صاحب نے جس طرح ویسٹ انڈیز کے کرٹلی ایمبروز اور کورٹنی واش کے مقابلے میں ہزیمت اٹھائی ہے، وہ بھی تاریخ کے صفحات میں محفوظ ہے۔ لیکن جس طرح آج 'انفارمیشن ایج' میں محمد حفیظ اپنے 'رقیب رو سیاہ' ڈیل اسٹین کے ہاتھوں خفت اٹھا رہے ہیں، وہ شائقین کرکٹ کے ذہنوں میں عرصے تک تازہ رہے گی۔

آج پورٹ ایلزبتھ میں پاک-جنوبی افریقہ ون ڈے سیریز کے دوسرے ون ڈے کے دوران محمد حفیظ اس وقت میدان میں اترے جب اوپنر ناصر جمشید پہلے ہی اوور میں ڈیل اسٹین کی گیند پر اپنی آف اسٹمپ اڑتی ہوئی دیکھی۔ کچھ ایسا ہی محمد حفیظ کا رنگ بھی اڑا ہوا تھا جو 16 گیندوں پر 8 رنز بنانے کے بعد اسٹین کی ایک اٹھتی ہوئی گیند کو وکٹ کیپر کے ہاتھوں میں دے گئے اور یوں "محمد حفیظ، آؤٹ بائے ڈیل اسٹین" کا جملہ بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ میں 15ویں مرتبہ کسی اسکور کارڈ کی زینت بن گیا۔ یہ ایک روزہ کرکٹ میں پانچواں تھا کہ حفیظ کو اپنی وکٹ نہ چاہتے ہوئے بھی اسٹین کو تھمانا پڑی۔

اسٹین-حفیظ پہلا ٹکراؤ جنوری 2007ء میں کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں ہوا تھا اور اسی مقابلے میں ہی حفیظ کو دوسری اننگز میں اسٹین کا نشانہ بننا پڑا اور اس کے بعد یہ 'الف لیلوی داستان' شروع ہوگئی اور جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا ہے اس میں تیزی آتی جا رہی ہے۔ سال 2013 کے آغاز سے قبل صرف 5 مواقع ہی ایسے تھے کہ حفیظ اسٹین کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے ہوں لیکن رواں سال تو مزید 10 مرتبہ ایسا ہوچکا ہے۔ پہلے دورۂ جنوبی افریقہ، پھر متحدہ عرب امارات اور اب ایک مرتبہ پھر جنوبی افریقہ کی سرزمین پر۔

یہ "رومانس" کب تک چلتا رہے گا؟ شاید تب تک جب تک کہ پاکستانی ٹیم میں محمد حفیظ کی جگہ بنی رہے گی، کیونکہ پے در پے ناکامیوں کے بعد ان کی ٹیم میں موجودگی پر ہی سوالیہ نشانات اٹھ رہے ہیں۔