عثمان شنواری، سب پہ بھاری!

6 1,182

گزشتہ رات لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے ٹی 20 کپ کا فائنل اسٹار کھلاڑیوں کا میلہ لگتا تھا، ایک جانب قومی ون ڈے کپتان مصباح الحق تھے تو عمر اکمل جیسے جارح مزاج بلے باز بھی سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کی نمائندگی کر رہے تھے جبکہ اسی ٹیم کو بلاول بھٹی کی خدمات بھی حاصل تھیں جو ون ڈیبیو پر شاندار کارکردگی دکھانے کے بعد ہیرو بن چکے ہیں۔ دوسری جانب زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ میں شائقین کے پسندیدہ عمران نذیر اپنی ٹیم کی قیادت کررہے تھے، جن کے چھکے دیکھنے کے لیے پرستاروں کی ایک بڑی تعداد نے قذافی اسٹیڈیم کا رخ کیا تھا۔اسی ٹیم میں اسپن 'جادوگر' سعید اجمل بھی شامل تھے۔ان کے علاوہ توفیق عمر، یاسر حمید، محمد خلیل، جنید ضیا، سمیع اللہ نیازی جیسے انٹرنیشنل کھلاڑی بھی کھیل رہے تھے جبکہ شرجیل خان، حارث سہیل، عمران خان، محمد رضوان، علی وقاص، اور یاسر شاہ جیسے نوجوان بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔

عثمان شنواری نے فائنل میں صرف 9 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں جس میں مصباح الحق کی قیمتی وکٹ بھی شامل تھی (تصویر: Farhan Nisar)
عثمان شنواری نے فائنل میں صرف 9 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں جس میں مصباح الحق کی قیمتی وکٹ بھی شامل تھی (تصویر: Farhan Nisar)

لیکن جس کھلاڑی نے ٹورنامنٹ کے اہم ترین مقابلے میں میلہ لوٹا، وہ نہ تو انٹرنیشنل اسٹار تھا، نہ اسے پاکستان کرکٹ کا مستقبل سمجھا جارہا تھا بلکہ ٹورنامنٹ کے آغاز سے قبل اس کا تو تجربہ ہی محض 4 ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کا تھا لیکن وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) سے تعلق رکھنے والے عثمان خان شنواری نے فائنل میں صرف 9 رنز کے عوض 5وکٹیں لے کر تہلکہ مچادیا اور ایونٹ کے بیشتر اعزازات 19 سالہ عثمان کی جھولی ہی میں گرے۔

بائیں ہاتھ سے تیز باؤلنگ کروانے والے عثمان نے جس طرح توفیق عمر اور محمد رضوان کا دفاع توڑنے کے بعد مصباح الحق جیسے کھلاڑی کو وکٹوں کے عقب میں کیچ کروایا وہ ایک قابل دید نظارہ تھا کیونکہ کئی انٹرنیشنل باؤلرز بھی مصباح الحق کو اس طرح وکٹ گنوانے پر مجبور نہیں کرسکے جس طرح نوجوان شنواری نے بہترین دفاع کے حامل پاکستانی کپتان کو وکٹوں کے پیچھے کیچ کروایا۔ چند سال پہلے محمد عامر نے بھی ٹی20کپ میں محمد یوسف جیسے بیٹسمین کو زچ کرکے شہرت پائی تھی لیکن عثمان شنواری نے تو پانچ وکٹوں کا کارنامہ بھی انجام دے ڈالا اور ٹورنامنٹ کے بہترین باؤلر کا اعزاز بھی اپنے نام کرلیا اور یوں شہرت کی دیوی کو بھی اپنی باندی بنا لیا۔ چند دن پہلے تک ایک عام سا اور قدرے گمنام باؤلر اب قذافی اسٹیڈیم میں مرکز نگاہ بن چکا تھا۔

کچھ روز قبل میری زرعی بینک کے کوچ اور سابق ٹیسٹ کرکٹر وجاہت اللہ واسطی سے بات ہوئی تھی تو سابق بیٹسمین نے اپنے نئے فاسٹ باؤلر عثمان شنواری کی کافی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ "ہمارے پاس فاٹا سے تعلق رکھنے والا بائیں ہاتھ کا ایک بہت زبردست باؤلر عثمان شنواری ہےجسے باؤلنگ کرتے ہوئے دیکھنا آپ کو بہت اچھا لگے گا"۔ فائنل میں عثمان شنواری نے اپنے کوچ کی با ت کو حرف بحرف درست ثابت کردیا جس کی باؤلنگ اچھی ہی نہیں تھی بلکہ عثمان نے خود کو بہترین آل راؤنڈر بھی ثابت کیا۔

عثمان شنواری کا تعلق فاٹا کے علاقت خیبر ایجنسی سے ہے جہاں شاہد آفریدی کا بھی جنم ہوا تھا۔ فاٹامیں عثمان کی کرکٹ کی پیاس نہیں بجھ رہی تھی، اور اسی مقصد کے حصول کے لیے انہوں نے پشاور کا رخ کیا اور خوش قسمتی سے وہاں انہیں وجاہت اللہ واسطی کی رہنمائی میسر آ گئی اور پھر عثمان کی کلب کرکٹ کا باضابطہ آغاز ہوا۔ اس سے قبل کہ وجاہت اللہ اس نوجوان باؤلر کو اپنے ڈپارٹمنٹ کی ٹیم میں شامل کرواتے کے آر ایل کے کوچ سابق ٹیسٹ اوپنر علی نقوی نے شنواری کی صلاحیتوں کو بھانپ لیا اور بائیں ہاتھ کے پیسر نے کے آر ایل کی طرف سے انڈر19 ٹورنامنٹ میں حصہ لیااور قدرے بہتر کارکردگی دکھائی۔ اس کے بعد رواں سال رمضان المبارک میں کھیلے گئے ٹی20ایونٹ میں عثمان نے کے آر ایل کی نمائندگی کی جہاں زیادہ کامیاب نہ ہو سکے۔ البتہ زرعی ترقیاتی بینک کی ٹیم میں آتے ہی عثمان کی کارکردگی میں بھی نکھار آگیا جس نے ٹی20کپ میں بہترین باؤلر کا اعزاز حاصل کرکے خود کو مستقبل کا اسٹار ثابت کردیا ہے۔

پاکستانی سرزمین پر کسی تیز باؤلر کی جانب سے ٹی20 کرکٹ میں بہترین انفرادی کارکردگی دکھانے والے عثمان شنواری نے ابھی اپنی کرکٹ کا آغاز کیا ہے اور یقیناً انہیں ابھی بہت آگے جانا ہے لیکن فی الوقت اس نوجوان پر توقعات کا بوجھ ڈالنے کی بجائے اسے ایک مکمل سیزن کھیلنے دیا جائے کیونکہ ٹی20 فارمیٹ میں اپنی صلاحیتیں منوانے والے عثمان کے لیے چار روزہ فارمیٹ میں اپنی اہلیت ثابت کرنا ابھی باقی ہے، جس کے بعد ہی ان کے مستقبل کا تعین کیا جا سکے گا۔

قذافی اسٹیڈیم میں انعامات کا میلہ لوٹنے کے بعد اس مرکز نگاہ کھلاڑی سے کچھ بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ میرا خواب پاکستان کی نمائندگی کرنا ہے جس کے لیے میں محنت کررہا ہوں۔

میرا عثمان شنواری اور سلیکشن کمیٹی کو یہی مشورہ ہے کہ خام صلاحیت کے حامل اس فاسٹ باؤلر کو اپنی محنت جاری رکھنے دی جائے گا جو ڈومیسٹک کرکٹ میں پالش ہوکر جب عالمی کرکٹ کے نقشے پر ابھرے گا تو پھر فاٹا کے اس باصلاحیت نوجوان کو روکنا کسی کے بس میں نہ ہوگا!!