جنوبی افریقہ چھا گیا، بھارت کو 141 رنز کی بھاری شکست

4 1,133

جب رواں سال کے اوائل میں پاکستان کے خلاف سیریز کے تیسرے ون ڈے کے دوران جنوبی افریقہ کا دستہ گلابی کٹ پہنے میدان میں اترا تھا تو جو حال اس مقابلے میں پاکستان کا ہوا تھا، تقریباً وہی داستان آج بھارت کے خلاف دہرائی گئی، البتہ فرق صرف اتنا رہا کہ پاکستان 343 رنز کھانے کے باوجود وہ مقابلہ 34 رنز سے ہارا تھا جبکہ بھارت 358 رنز کی مار کھانے کے بعد 141 رنز کے بھاری مارجن سے زیر ہوا۔

کیریئر کی بہترین اننگز اور میچ کا بہترین کھلاڑی کوئنٹن ڈی کوک (تصویر: AP)
کیریئر کی بہترین اننگز اور میچ کا بہترین کھلاڑی کوئنٹن ڈی کوک (تصویر: AP)

چند ہفتے قبل اپنے میدانوں میں آسٹریلیا کے خلاف بڑے سے بڑے ہدف باآسانی حاصل کرنے والے ہندوستانی بلے بازوں کی جنوبی افریقہ کی بہترین باؤلنگ اور فیلڈنگ کے سامنے ایک نہ چلی۔ جبکہ جنوبی افریقہ کے بلے بازوں نے دھواں دار بیٹنگ کی، جب باؤلنگ کی باری آئی تو کمال کر دکھایا اور سب سے بڑھ کر فیلڈنگ میں پھرتی، جس کی بدولت بھارت ایک لمحے کے لیے بھی مقابلے پر اپنی گرفت قائم نہ کرسکا۔

نیو وینڈررز اسٹیڈیم، جوہانسبرگ میں بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا اور اس کے ساتھ ہی اس کے گیندبازوں کے لیے ایک اور بھیانک خواب کا آغاز ہوا۔ پہلی ہی وکٹ پر نوجوان کوئنٹن ڈی کوک اور ہاشم آملہ نے 152 رنز جڑ دیے۔ بالخصوص پاکستان کے خلاف حالیہ مقابلوں میں اپنے کھیل کے ذریعے شائقین کے دل موہ لینے والے وکٹ کیپر بلے باز کوئنٹن ڈی کوک کی فارم کا سلسلہ یہاں بھی برقرار رہا اور اپنے کیریئر کی دوسری سنچری اور سب سے بہترین اننگز جڑ ڈالی۔ صرف 121 گیندوں پر 18 چوکوں اور 3 چھکوں سے سجی 135 رنز کی اس باری نے مہمانوں کا "سواگت" کیا۔ ابتدائی 29 اوورز تک تو بھارت کے گیندباز ایک وکٹ بھی نہ لے سکے یہاں تک کہ ہاشم آملہ محمد شامی کی گیند پر 65 رنز بنانے کے بعد کلین بولڈ ہوئے۔

شامی نے ژاک کیلس کی صورت میں بھارت کو جلد ہی دوسری وکٹ ضرور دلا دی لیکن اب گیندبازوں کا ٹکراؤ دونوں اینڈز سے ان فارم کھلاڑیوں سے ہوا یعنی ڈی کوک کے علاوہ کپتان ابراہم ڈی ولیئرز سے۔ دونوں نے صرف 9 اوورز میں 75 رنز کی زبردست شراکت داری قائم کرکے بھاری بھرکم مجموعے کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔ ڈی کوک جزوقتی باؤلر ویراٹ کوہلی کے پہلے اوور میں چھکا رسید کرنے کےبعد اگلی ہی گیند پر وکٹ دے کر چلتے بنے لیکن وہ اپنی ذمہ داریاں باحسن و خوبی انجام دے چکے تھے اور اب آنے والے بلے بازوں پر تھا کہ وہ بقیہ 8 اوورز سے زیادہ سے زیادہ ثمرات سمیٹیں اور انہوں نے ایسا کیا بھی، 111 رنز لوٹ کر!

ایک اینڈ سے ڈی ولیئرز اور دوسرے سے ژاں-پال دومنی بھارتی گیندبازوں پر قہر بن کر ٹوٹ پڑے۔ دونوں نے صرف 46 گیندوں پر 105 رنز کی شراکت داری قائم کرکے بھارت کی رہی سہی امیدوں کو بھی خاک میں ملا دیا۔ ڈی ولیئرز آخری اوور میں 77 رنز بنا کر شامی کی تیسری وکٹ بنے لیکن اس کے لیے انہوں نے صرف 47 گیندوں کا استعمال کیا اور 4 شاندار چھکے اور 6 چوکے لگائے۔ دوسرے اینڈ پر دومنی 59 پر ناقابل شکست رہے اور انہوں نے تو سب سے زیادہ یعنی 5 چھکے لگائے اور صرف 29 گیندیں کھیلیں۔

مقررہ 50 اوورز کی تکمیل پر نیو وینڈررز کے برقی اسکور بورڈ پر 358 رنز کا ہندسہ جگمگا رہا تھا۔ جنوبی افریقہ نے آخری 6 اوورز میں 100 رنز حاصل کیے جن میں 9 چھکے اور 6 چوکے بھی شامل تھے۔

بھارت 7 گیندبازوں کو آزمانے کے باوجود صرف 4 وکٹیں سمیٹ پایا اور ان میں سے بھی تین شامی کو ملیں۔ اس کے علاوہ گرنے والی واحد وکٹ کوہلی نے حاصل کی۔ بقیہ باؤلرز کا حال دیکھیں: موہیت شرما 10 اوورز میں 82، بھوونیشور کمار 9 اوورز میں 68، روی چندر آشون 10 اوورز میں 58 اور رویندر جدیجا 8 اوورز میں 58 رنز اور کسی کو کوئی وکٹ نہ ملی۔

اس کے باوجود بھارت کی حالیہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے 359 رنز کا مجموعہ بھی قابل حصول لگتا تھا لیکن جنوبی افریقہ نے باؤلنگ اور فیلڈنگ میں کمال کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ایسا لگتا تھا کہ بھارت کے بلے باز نئے حالات سے خود کو مانوس نہیں کرپائے بالخصوص جس طرح شیکھر دھاون اٹھتی ہوئی گیند پر آؤٹ ہوئے، اس سے لگتا تھا کہ وہ یہ سمجھ کر کھیل رہے ہیں کہ یہ بھارتی وکٹ ہے۔ مورنے مورکل کے ہاتھوں اس وکٹ کے گرنے سے بھارت کو زبردست دھچکا پہنچا لیکن ابھی بھارتی بیٹنگ لائن اپ میں کافی دم خم باقی تھا اور اس میں زبردست دراڑ پندرہویں اوور میں پڑی جب ویراٹ کوہلی اور یووراج سنگھ راین میک لارن کی بہترین باؤلنگ کی بھینٹ چڑھ گئے۔

جنوبی افریقہ کی حالیہ فتوحات کے 'چھپے رستم' میک لارن نے پہلے دن کی قیمتی ترین وکٹ یعنی کوہلی کو سلپ میں کیچ کرایا اور اوور کی آخری گیند پر یووراج سنگھ کلین بولڈ ہوئے۔ یہ بلاشبہ دن کی بہترین گیندوں میں سےایک تھی جو یووراج کے بلے اور پیڈز کے درمیان سے ہوتی ہوئی اسٹمپس بکھیر گئی۔ بھارت ابھی اس دھچکے سے سنبھلنےہی نہ پایا تھا کہ ڈیوڈ ملر کی شاندار فیلڈنگ نے روہیت شرما کو میدان سے باہر جانے پر مجبور کردیا۔ ایک تیز رن لینے کی کوشش میں روہیت ملر کی پھرتیلی فیلڈنگ اور تیر بہدف تھرو کے ہاتھوں وکٹ گنوا گئے۔ یوں بھارت محض 65 رنز پر 4 وکٹوں سے محروم ہوگیا۔

اس موقع پر سریش رینا اور مہندر سنگھ دھونی نے اننگز کو سنبھالنے کی کوشش کی۔ دونوں نے پانچویں وکٹ پر سست روی سے 43 رنز ہی جوڑے تھے کہ ایک مرتبہ پھر جنوبی افریقہ کی شاندار فیلڈنگ اس کی پیشرفت کی راہ میں آڑے آ گئی۔ ڈیپ اسکوائر لیگ سے ڈیل اسٹین کی پھینکی گئی تھرو براہ راست ہی وکٹوں پر لگ گئی اور رینا کو منہ لٹکا کرواپس آتے ہی بنی۔ اب مقابلہ جنوبی افریقہ کی گرفت میں تھا اور بھارت کی تمام تر کوششوں کا محور صرف شکست کے مارجن کو کم سے کم کرنا دکھائی دیتا تھا۔ چھٹی وکٹ پر جدیجا اور دھونی کے درمیان 50 رنز کی شراکت کے خاتمے کے ساتھ ہی ایک اینڈ غیر محفوظ ہوگیا جہاں آشون، بھوونیشور اور شامی اپنی وکٹیں نہ سنبھال سکیں اور درمیان میں دھونی بھی 65 رنز کی فائٹنگ اننگز کھیلنے کے بعد اسٹین کی پہلی وکٹ بنے۔ بھارت کی باری 41 اوورز میں 217 رنز پر تمام ہوئی۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے میک لارن نے 49 رنز دے کر 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ اسٹین نے دھونی کے بعد آنے والے دونوں بلے بازوں کو بھی ٹھکانے لگا کر اپنی وکٹوں کی تعداد 3 کرلی۔ لیکن انہوں نے اپنے 8 اوورز میں صرف 25 رنز دیے اور اتنے بڑے ہدف کے تعاقب کرنے والے بھارت کے خلاف 3 میڈن اوورز بھی پھینکے۔ ایک، ایک وکٹ مورنے مورکل اور ژاک کیلس نے بھی حاصل کی۔

کوئنٹن ڈی کوک کو شاندار بلے بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

چند روز قبل پاکستان کے خلاف ایک روزہ سیریز میں مایوس کن شکست کے بعد عالمی نمبر ایک بھارت کے خلاف سیریز میں ایک-صفر کی برتری نے جنوبی افریقہ کے حوصلوں کو ضرور مہمیز عطا کیا ہوگا اور وہ اس کے بل بوتے پر اتوار 8 دسمبر کو ڈربن میں ہونے والا دوسرا مقابلہ جیت کر سیریز اپنے نام کرنے کا خواہاں ہوگا۔