قسمت ہر روز ساتھ نہیں دیتی، ویسٹ انڈیز اننگز سے ہار گیا

0 1,056

نیوزی لینڈ نے جامع کارکردگی کے ذریعے دوسرا ٹیسٹ جیت کر ویسٹ انڈیز کو جواب دیا ہے کہ 'قسمت روز روز ساتھ نہیں دیتی'۔ چند روز قبل ڈنیڈن میں بارش کی وجہ سے یقینی فتح سے محروم ہونے والے نیوزی لینڈ نے ویلنگٹن میں ٹرینٹ بولٹ کی بجلی کی طرح کوندتی ہوئی گیندوں کی بدولت ایک اننگز اور 73 رنز کی فتح سمیٹی۔

ٹرینٹ بولٹ نے اپنے کیريئر کی بہترین باؤلنگ کی اور نیوزی لینڈ کو سال میں پہلی ٹیسٹ فتح دلائی (تصویر: Getty Images)
ٹرینٹ بولٹ نے اپنے کیريئر کی بہترین باؤلنگ کی اور نیوزی لینڈ کو سال میں پہلی ٹیسٹ فتح دلائی (تصویر: Getty Images)

میزبان نیوزی لینڈ نے نہ صرف باؤلنگ بلکہ بیٹنگ میں بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور محض تیسرے دن ہی مقابلہ اپنے نام کرلیا۔

ویلنگٹن کے میدان بیسن ریزرو میں ہونے والے سیریز کے دوسرے مقابلے میں ابتداء ہی سے ویسٹ انڈیز پچھلے قدموں پر چلا گیا جب ٹاس جیت کر پہلے نیوزی لینڈ کو بیٹنگ دینے کا فیصلہ غلط ثابت ہوا۔ کیونکہ میزبان نے ان فارم روز ٹیلر کے شاندار 129 رنز اور وکٹ کیپر بریڈلے-جان واٹلنگ کے 65 رنز کی بدولت 441 رنز کا بھاری بھرکم مجموعہ کھڑا کردیا۔

اس مرتبہ روز ٹیلر بہت خوش قسمت رہے کیونکہ محض پانچویں گیند پر کرک ایڈورڈز نے تیسری سلپ میں اس وقت ان کیچ چھوڑا جب انہوں نے اپنا کھاتہ ہی نہیں کھولا تھا اور اسکور بورڈ پر بھی صرف 26 رنز ہی موجود تھے۔ اگر یہ کیچ تھام لیا جاتا تو نہ صرف نیوزی لینڈ اس معمولی اسکور پر اپنے تین بلے بازوں سے محروم ہوجاتا بلکہ اس کے بعد ویسٹ انڈیز کو ٹیلر کی سنچری بھی نہ سہنا پڑتی۔ بہرحال، ٹیلر نے اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور اس کے بعد اپنے 4000 کیریئر رنز بھی مکمل کیے، 10 ویں ٹیسٹ سنچری بھی بنائی اور سیريز میں اپنے رنز کی تعداد کو بھی 362 تک پہنچا دیا۔ انہوں نے کین ولیم سن، برینڈن میک کولم اور کوری اینڈرسن کے ساتھ نصف سنچری شراکت داریں کے ذریعے پہلے ہی دن نیوزی لینڈ کو بالادست پوزیشن پر پہنچا دیا جو دن کے اختتام پر 6 وکٹوں پر 307 رنز بنانے میں کامیاب ہوا۔

روز ٹیلر 129 رنز کی شاندار باری کھیلنے کے بعد آؤٹ ہوئے جس میں 15 چوکے بھی شامل تھے۔ اس اننگز کے دوران وہ 4 ہزار ٹیسٹ رنز بنانے والے نیوزی لینڈ کے ساتویں جبکہ 10 یا زیادہ سنچریاں اسکور کرنے والے نیوزی لینڈ کے چوتھے بلے باز بنے۔ انہوں نے ڈنیڈن میں بھی ڈبل سنچری کے ذریعے میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا تھا البتہ بارش کی وجہ سے یہ یادگار اننگز فتح گر ثابت نہ ہو سکی تھی۔

بارش سے متاثرہ دوسرے دن نیوزی لینڈ نے 441 رنز پر اپنی پہلی اننگز مکمل کی اور پھر 158 رنز پر ویسٹ انڈیز کے 4 وکٹیں بھی حاصل کرلیں البتہ دن کا بڑا حصہ موسم کی نذر ہوگیا۔

البتہ تیسرا دن بلے بازوں کے لیے ڈراؤنا خواب ثابت ہوا۔ دن میں 16 وکٹیں گریں اور سب کی سب ویسٹ انڈیز کی، جن میں سے 9 بلے باز ٹرینٹ بولٹ کے ہتھے چڑھے۔ صبح کے سیشن میں ویسٹ انڈیز 13 اوورز بھی مزاحمت نہ کرسکا اور اس کی پہلی اننگز صرف 193 رنز تک محدود ہوئی۔ اس کے آخری 4 بلے باز صفر پر آؤٹ ہوئے جبکہ مارلون سیموئلز کی 60 اور کرک ایڈورڈز کی 55 رنز کی باریاں ہی قابل ذکر تھیں۔ ویسٹ انڈیز کی اس حالت کے حقیقی ذمہ دار ٹرینٹ بولٹ تھے جنہوں نے صرف 40 رنز دے کر 6 بلے بازوں کو آؤٹ کیا جس میں سیموئلز اور شیونرائن چندرپال کی قیمتی وکٹیں بھی شامل تھیں۔ جبکہ دو، دو وکٹیں ٹم ساؤتھی اورکوری اینڈرسن نےحاصل کیں۔

فالو آن کا شکار ہونے کے بعد جب ویسٹ انڈیز دوسری مرتبہ بیٹنگ کے لیے میدان میں اترا تو حالت پہلی اننگز سے بھی بدتر ہوگئی۔ اوپنرز کرک ایڈورڈز اور کیرن پاول کے درمیان 74 رنز کی رفاقت داری کے بعد 'تو چل، میں آیا' دیکھنے میں آیا۔ پاول 74 کے مجموعے پر آؤٹ ہوئے جبکہ بقیہ 9 وکٹیں 101 رنز کے اضافے پر گریں۔ ایڈورڈز 35 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ چندرپال ناقابل شکست 31 رنز کے ساتھ دوسرے اینڈ پر لگی وکٹوں کی جھڑی دیکھتے رہے۔

ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم بولٹ اور ان کے ساتھی باؤلرز کے ہاتھوں 175 رنز پر ڈھیر ہوئی اور یوں نیوزی لینڈ نے مقابلہ جیت کر سیریز میں ناقابل شکست برتری حاصل کرلی۔

بولٹ نے دوسری اننگز میں 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ تین وکٹیں ٹم ساؤتھی، دو نائل ویگنر اور ایک کوری اینڈرسن کو ملی۔ بولٹ کو پہلے ہی ٹیسٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب دونوں ٹیمیں 19 دسمبر سے ہملٹن میں تیسرے و آخری ٹیسٹ میں مدمقابل ہوں گی جہاں ویسٹ انڈیز کے پاس سیریز بچانے کا آخری موقع ہوگا۔