پروفیسر کا بَلا بولنے لگا ہے!

3 1,043

گزشتہ ماہ پاکستانی ٹیم کے نائب کپتان محمد حفیظ بلے بازی میں سخت جدوجہد کرتے نظر آئے۔ ان کی خراب فارم کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف تین ایک روزہ مقابلوں میں وہ اسکور کو دہرے ہندسے میں بھی داخل نہ کرسکے جس کے باعث پروفیسر کو شدید تنقید کا بھی سامنا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ٹیسٹ مقابلوں کے بعد محمد حفیظ کو ایک روزہ ٹیم سے بھی ڈراپ کیے جانے کی باتیں ہورہی تھیں۔

muhammad hafeez third century 2013
محمد حفیظ رواں سال ایک روزہ مقابلوں میں 975 رنز بنا چکے ہیں جس میں 3سنچریاں اور 4 نصف سنچریاں بھی شامل ہیں (تصویر: Getty Images)

ایسے وقت میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سربراہ نجم سیٹھی کے بیان نے جلتی پر تیل کا کام کیا کہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ تین ماہ بعد ہونے والے ورلڈ ٹی 20 میں محمد حفیظ ہی قومی ٹیم کے کپتان ہونگے حالانکہ اس فارمیٹ کے پاکستانی کپتان کی کارکردگی عمدہ رہی ہے اور ٹیم بھی مجموعی طور پر اچھا پرفارم کررہی ہے۔ اس کے باوجود سینئر بیٹسمین کو غیر ضروری دباؤ میں مبتلا کرنے کی کوشش کی گئی جس نے سری لنکا کے خلاف سیریز کے پہلے ون ڈے میں شارجہ کے اسی تاریخی میدان پر کیرئیر کی ساتویں سنچری اسکور کرڈالی جہاں ایک عشرہ قبل محمد حفیظ نے زمبابوے کے خلاف اپنا ون ڈے ڈیبیو کیا تھا۔

کرکٹ کا کھیل اب تین فارمیٹس میں بٹ چکا ہے اور کسی ایک فارمیٹ میں ناکامی کی سزا کھلاڑی کو دیگر فارمیٹس سے باہر کرکے نہیں جاسکتی۔ رواں سال محمد حفیظ کی ٹیسٹ کرکٹ میں کارکردگی مایوس کن رہی ہے اور پروفیسر کو پانچ روزہ فارمیٹ سے باہر کرکے سلیکشن کمیٹی نے بالکل درست فیصلہ کیا تاہم اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ٹیسٹ کارکردگی کو جواز بنا کر ایک روزہ مقابلوں کی کارکردگی پر بھی بلاوجہ تنقید کی جائے جہاں وہ سال 2013ء میں تین سنچریوں کے ساتھ پاکستان کا دوسرا بہترین بیٹسمین ہے جبکہ ٹی 20 طرز کرکٹ میں بحیثیت کپتان محمد حفیظ نے پاکستان کا بہترین ٹیموں کی صف میں لاکھڑا کیا ہے مگر آل راؤنڈر کی کپتانی پر سوالیہ نشان لگا کر اسے غیر ضروری طور پر ذہنی دباؤ میں مبتلا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

33 سالہ محمد حفیظ نے سری لنکا کےخلاف سیریز کے پہلے ون ڈے میں سنچری اسکور کرکے اپنے ناقدین کو غلط تو ثابت کردیا ہے لیکن اب محمد حفیظ کو سیریز کے بقیہ میچز میں بھی تسلسل کے ساتھ پرفارم کرنا ہوگا تاکہ پاکستانی ٹیم کو ٹاپ آرڈر سے عمدہ آغاز ملتا ہے۔ خود محمد حفیظ بھی چند اچھی اننگز کھیل کر اپنا اعتماد دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں جو ڈیل اسٹین کے ہاتھوں مسلسل آؤٹ ہونے کے بعد کم ہونے لگا تھا۔

محمد حفیظ کی قومی ٹیم میں موجودگی کا ایک اور اہم پہلو ان کی گیند بازی ہے کہ جہاں وہ عمدہ اکانومی ریٹ کے ساتھ دس اوورز بھی کرا نے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ ایسے کھلاڑی کسی بھی ٹیم کیلئے سرمایہ ہوتے ہیں مگر یہ بات باعث افسوس ہے کہ ورلڈ ٹی 20 جیسے اہم ترین ایونٹ سے پہلے پاکستانی ٹیم کے موجودہ کپتان کو دباؤ میں مبتلا کرنے کی کوشش کی جارہی تھی جسے محمد حفیظ نے سنچری اننگز داغ کر عمدہ جواب دیا ہے۔ اب پروفیسر کا بلا بولنے لگا ہے اس لیے ان کے ناقدین کو چپ سادھ لینی چاہیے!