پاکستان بنگلہ دیش کو سبق سکھانے کا خواہشمند، امن وامان کی صورتحال پر تشویش ظاہر کردی

5 1,033

بالآخر 'اونٹ پہاڑ کے نیچے' آ گیا ہے اور پاکستان نے بنگلہ دیش کو اس کی "حرکتوں" پر سبق سکھانے کا تہیہ کرلیا ہے، جو 2012ء میں سال بھر دورۂ پاکستان کے معاملے پر 'کبھی ہاں، کبھی ناں' کرتا رہا اور بالآخر امن و امان کی صورتحال کو بہانہ بنا کر مکمل طور پر انکار کردیا اور اب پاکستان بالکل یہی بہانہ بنا کر اسے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2014ء جیسے اہم ٹورنامنٹ کی میزبانی سے محروم کرنے کا خواہشمند دکھائی دیتا ہے۔

بنگلہ دیش امن و امان کی جس صورتحال کا بہانہ بناکر پاکستان کے دورے سے انکار کرتا رہا، اب وہی صورتحال اس کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیسے اہم ٹورنامنٹ کی میزبانی سے محروم کرسکتی ہے (تصویر: AFP)
بنگلہ دیش امن و امان کی جس صورتحال کا بہانہ بناکر پاکستان کے دورے سے انکار کرتا رہا، اب وہی صورتحال اس کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیسے اہم ٹورنامنٹ کی میزبانی سے محروم کرسکتی ہے (تصویر: AFP)

پاکستان اور بنگلہ دیش کے باہمی تعلقات تو ہمیشہ ہی کشیدہ رہے ہیں لیکن حیران کن طور پر دنیائے کرکٹ میں دونوں ممالک کے بورڈز مثالی تعلقات کے حامل رہے ہیں، یہاں تک کہ بنگلہ دیش کو ٹیسٹ رکنیت دلوانے اور بعد ازاں اسے عالمی دھارے میں لانے میں بھی پاکستان نے کلیدی کردار ادا کیا۔ البتہ گزشتہ سال دورۂ پاکستان کے معاملے پر مذاکرات اور بنگلہ دیش کے 'آنکھ مچولی' کے کھیل نے پی سی بی عہدیداران کو اس قدر زچ کیا کہ اس کے بعد ہر گزرتے دن کے ساتھ دونوں ملکوں کے بورڈز کے تعلقات میں سردمہری آتی جا رہی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی عبوری انتظامی کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے کہا کہ بنگلہ دیش میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے انہیں تشویش ہے اور انہوں نے اس حوالے سے بین الاقوامی کرکٹ کونسل اور دفتر خارجہ سے رابطہ کیا ہے۔

بنگلہ دیش نے اگلے چند ماہ میں دو بین الاقوامی ٹورنامنٹس کی میزبانی کرنی ہے۔ سب سے پہلے 24 فروری سے 7 مارچ تک ایشیا کپ 2014ء کی اور اس کے بعد مارچ اور اپریل میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیسا اہم ترین ایونٹ بھی سرزمین بنگال پر کھیلا جائے گا۔ لیکن بنگلہ دیش کے سیاسی منظرنامے پر گزشتہ چند ماہ کی پیشرفت اور اب تازہ ترین حالات نے بنگلہ دیش کرکٹ کو سخت مشکل میں ڈال دیا ہے۔

بنگلہ دیش نے گزشتہ ہفتے جماعت اسلامی کے رہنما عبد القادر ملا کو مبینہ جنگی جرائم پر سزائے موت دی جس کے بعد ملک میں حالات سخت کشیدہ ہیں اور اگلے ماہ قومی انتخابات کے باعث اس کشیدگی میں کمی آنے کی کوئی توقع نہیں۔

یہی وجہ ہے کہ خود بین الاقوامی کرکٹ کونسل کو بھی تشویش ہے اور اس نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2014ء کے شریک تمام 16 ممالک سے بنگلہ دیش میں حالات پر رائے طلب کی ہے جو اس بات کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہے کہ بنگلہ دیش کی صورتحال پر آئی سی سی کو بھی تشویش ہے۔

اگر پاکستان کے علاوہ آسٹریلیا، انگلستان اور بھارت جیسے اہم ممالک بھی بنگلہ دیش کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کردیں تو محض تین ماہ قبل بنگلہ دیش کو اس اہم ترین ٹورنامنٹ کی میزبانی سے محروم ہونا پڑے گا۔